کلرسیداں‘ٹکٹوں کی تقسیم میں ن لیگ کو مشکلات کا سامنا/چوہدری محمد اشفاق

تحصیل کلرسیداں 2007میں معرض وجود میں آئی اس سے قبل یہ تحصیل کہوٹہ کا حصہ تھی یہ تحصیل کل 103889ایکڑ رقبہ پر مشتمل ہین اس کا 55728ایکڑ رقبہ قابل کاشت ہیں جبکہ 48161ایکڑ رقبہ نا قابل کاشت ہے باقی تحصیلوں کی طرح اس تحصیل میں بھی بلدیاتی حوالے سے سر گرمیاں عروج پر ہے تحصیل کلرسیداں کی تمام یونین کونسلر میں بے شمار ن لیگی

پینلز آمنے سامنے آگئے ہیں جبکہ پیپلز پارٹی اور پی ٹی آئی کی طرف سے فی الحال بہت کم بلدیاتی امیدوار سامنے آئے ہیں یہ تعداد نہ ہونے کے برابر ہے یونین کانسل غزن آباد میں جو سیاسی درجہ حرارت میں سب سے بازی لے گئی ہیں اس وقت اس یونین کانسل میں 6 پینلز سامنے آچکے ہیں جن میں ایک پنیل کیپٹن محمد فاروق چیئرمین سید عقیل حسین شاہ وائس چیئر مین دوسرا طارق یسین چیئر مین مداح حسین شاہ وائس چیئر مین تیسرا راجہ شفقت محمود چیئر مین عثمان خانوائس چیئر مین چوتھا ماسٹرمحمد مجید چیئر مین ملک محمود یوسف وائس چیئر مین پانچواں بابو محمد اخلاق چیئر مین راجہ ساجد محمود وائس چیئر مین چھٹا چوہدری شوکت محمود چیئر مین اور احمد خان وائس چیئر مین کے طور پر امیدوار میں کود چکے ہیں اور مزید ایک اور پینل بھی سامنے آنے کی توقع ہے یونیں کونسل بشنڈوٹ میں اس وقت تین پینلز آمنے سامنے ہیں جن میں پہلا پینل محمد زبیر کیانی چیئر مین اور مناظر حسین وائس چیئر مین داسرا ہمایوں کیانی چیئر مین اور راجہ اشفاق وائس چیئر مین تیسرا پینل اسامہ ندیم چیئر مین اور اخلاق کیانی وائس چیئر مین کے امید وار کے طور سامنے آچکے ہین یونین کانسل گف میں اس وقت چار امیدوار چیئر مین کے طور پر میدان میں موجود ہیں جن میں سے راجہ محمد فیصل اپنے پرانے پینل کو بر قرار رکھے ہوئے ہیں اور افتخار احمد کو ہی اپنا وائس چیئر مین قرار رہے ہیں جبکہ باقی دو چیئر مین کے امیدوار چوہدری غلام سرور اور چوہدری فرحت محمود ابھی تک اپنا وائس ڈھونڈنے میں ناکام دکھائی دے رہے ہیں جبکہ یونین کونسل گف میں پی ٹی آئی کا دھڑلے باز امیدوار برائے چیئرمین راجہ آفتاب حسین جنجوعہ بھی میدان میں موجود ہے اور وائس چیئر مین ڈھونڈنا ابھی باقی ہے کیونکہ ان کا سابقہ وائس چیئر مین راجہ تعیمور حلقہ بندیوں میں تبدیلی کیوجہ سے یونین کانسل دکھالی میں جا چکے ہیں یونین کانسل کنوہا میں نمبر دار اسد عزیز کا پرانا پینل موجود ہے اور ان کے مد مقابل راجہ اظہر اقبال چیئر مین شپ سے دستبرداری کے بعد پی پی 2سے صوبائی اسمبلی سے امیدوار برائے ایم پی اے سامنے آنے کا اعلان کر چکے ہیں اور اس یونین کانسل میں ن لیگ کا ایک پینل پرویز قادری اور شاید گجر کی صورت میں سامنے آرہا ہے سابق ناظم حاجی ظہیر فی الحال کوئی مکمل فیصلہ نہ کر سکے ہیں یونین کونسل چوہاخالصہ میں مسلم لیگ ن کی واضع اکثریت نظر آرہی ہے پیپلز پارٹی اس وقت تک کوئی بھی اچھا فیصلہ کرنے میں ناکام دکھائی دے رہی ہے اور آنے والے وقت کوئی نہ کوئی فیصلہ ضرور کریگی یونین کونسل سکوٹ میں سابق ناظم راجہ ندیم احمد چیئر مین اور راجہ طلال خلیل بطور وائس چیئر مین سامنے آنے کی توقع کی جارہی ہے اور اگر یہ پینل میدان میں کود گیا تو انتہائی اہمیت کاحامل ہو گا اس یونین کونسل میں محمد جاوید امیدوار برائے چیئر مین تو ہیں مگر ان کا وائس چیئر مین راجہ ثقلین یونین کانسل نلہ مسلماناں مین جا چکا ہے جبکہ یونین کونسل نلہ مسلماناں میں فی الحال تنویر بھٹی واحد امیدوار کے طور پر میدان میں موجود ہیں پیپلز پارٹی اور پی ٹی آئی کی طرف سے بھی نلہ مسلماناں میں کوئی امیدوار سامنے آنے کی توقع نہیں ہے یونین کانسل دوبیرن کلاں جسکی حدبندی کوہائی کورٹ میں چیلنج کر دیا گیا ہے جسکی وجہ سے کوئی بھی صورتحال واضع نہ ہوسکی ہے یونین کونسل منیاندہ میں چوہدری صداقت حسین چیئر مین اور توفیق تاج کیانی وائس چیئر مین کے طور پر موجود ہین اور یہ پینل بہت مضبوط ہے یونین کونسل سموٹ میں پیپلز پارٹی کی طرف سے قائم کردہ پینل میں بہت کچھ تبدیلیوں کی توقع کی جارہی ہے جبکہ بہت سے ن لیگی امیدوار ایک دوسرے کو نیچا دکھانے کی کوششوں میں مصروف ہیں اور پی ٹی آئی اس صورتحال سے فائدہ اٹھانے میں کامیاب ہو سکتی ہیں میونسپل کار پوزیشن کلر سیداں کو کل 23 وارڈز مین تقسیم کیا گیا ہے جن میں زیادہ تر ن لیگی امیدوار ہی ایک دوسرے کا مقابلہ کر رہے ہیں جبکہ پیپلز پارٹی ابھی تک اپنی کوئی واضع پوزیشن سامنے نہیں لاسکی ہے جسکی وجہ سے ن لیگ ہی کا پلڑا بھاری دکھائی دے رہا ہے کلرسیداں کی تمام یونین کونسلز لیگی امیدوار وں سے بھری پڑی ہیں جسکے باعث ن لیگ کو اپنے امیدواروں کا فیصلہ کرنے میں بہت دشواری کا سامنا کرنا پڑے گا اور بہت سوچ سمجھ کر امیدوار وں کا فیصلہ کرنا ہو گا اگر پی ٹی آئی تمام یونین کانسلز میں اپنے امیدوار کھڑے کرنے مین کامیاب ہو گی تو ایسی صورتحال میں ن لیگ کے لیے مزید مشکلات پیدا ہو جائیں گی ن لیگ کو امیدواروں کا فیصلہ عوامی رائے کے ساتھ کرنا ہو گا اور ایسے امیدوار جو صرف اپنی اناء کو کارکردگی سمجھ رہے ہیں ان کو مسترد کرنا پڑے گا ن لیگ کو مضبوط امیدوار سامنے لانے ہوں گئے اس وقت ن لیگ کے لیے زیادہ تر مسائل رابطہ کیمٹیاں پیدا کر رہی ہین کیونکہ ہر ممبر نے اپنے گاوں یا موضع میں ایک الگ تھگ حکومت قائم کر رکھی ہے اور ہر ممبر کی یہ خواہش ہے کہ اسکی یونین کونسل میں چیئر مین کا امیدوار اس کا حمایت یافتہ ہو اور زیادہ پینلز بنانے میں بھی انہی ممبران کا ہاتھ ہے ن لیگ کو اس تمام تر صورتحال سے نمپٹنے کے لیئے کوئی خاص لائحہ عمل اختیار کرنا ہو گا .{jcomments on}

 

اپنا تبصرہ بھیجیں