کلرسیداں،چوری و ڈکیتی کی وارداتوں میں اضافہ

ساجد محمود/ملک میں معاشی سرگرمیوں کے فروغ اور کاروباری امور کی انجام دہی کے لیے معاشرے میں سازگار اور پرامن فضا کا ہونا نہایت ضروری ہے بالخصوص اگر تجارتی اور کاروباری مراکز میں چوری ڈکیتی اغوا برائے تاوان کی وارداتیں معمول بن جائیں تو پھر معاشی سرگرمیوں کو جاری رکھنے میں تاجربرادری عدم تحفظ اور خوف محسوس کرتی ہے جس سے ملکی اور مقامی سطح پر معاشی سرگرمیوں پر اسکے منفی اثرات مرتب ہوتے ہیں حالیہ کچھ دنوں میں تحصیل کلرسیداں چوکپنڈوڑی کے مصروف ترین کاروباری مراکز میں چوری اور ڈکیتی کی وارداتوں کے رونما ہونے سے تاجر برادری شدید خوف میں مبتلا ہے رواں ماہ نومبر کی 6 تاریخ کو 6 مسلح افراد نے کلرسیداں میں واقع پراچہ منی ایکسچینج میں زبردستی گھس کر ڈکیتی کی نیت سے رقم لوٹنے کی کوشش کی تھی تاہم سیکورٹی گارڈ کی مستعدی کام آگئی دوران واردات ڈکیت گروہ اور سیکورٹی گارڈ کے درمیان فائرنگ کا تبادلہ ہوا تھا جس میں سیکورٹی گارڈ سمیت 3 راہگیر زخمی ہوگئے تھے تاہم سیکورٹی گارڈ کی مزاحمت کی بنا پر ڈکیت گروہ کو منی ایکسچینج سے رقم کے حصول میں ناکامی کا سامنا کرنا پڑا تھا واقعے کے بعد مسلح ملزمان موٹرسائیکلوں پر سوار ہوکر جائے وقوعہ سے باآسانی فرار ہونے میں کامیاب ہو گئے تھے رات گئے سی پی او احسن یونس نے دیگر پولیس افسروں کے ہمراہ جائے وقوعہ کا دورہ کیا تھا اور پولیس کو خطرناک ڈکیت ملزمان کی جلدازجلد گرفتاری کی ہدایت کی تھی منی ایکسچینج کے اندر باہر اور گردونواح میں نصب کلوز سرکٹ کیمروں کی مدد سے ملزمان کی شناخت اور گرفتاری میں پیش رفت ممکن ہے تاہم یہ امر بھی قابل غور ہے کہ وہاں نصب شدہ کیمروں کی پیکچر کوالٹی کس قدر شفاف اور واضح ہے کیونکہ کم قیمت اور غیر معیاروں کیمروں کی تنصیب اور فلم کی عکس بندی میں چہروں کی پہچان اور ملزمان کی شناخت کرنا خاصا مشکل ہوتا ہے اس واقعے کے کچھ دن بعد 9 نومبر کی رات چوکپنڈوڑی بازار میں رات گئے ایک واقعہ پیش آیا تھا جس میں چوکپنڈوڑی میں ڈیوٹی پر مامور ایک چوکیدار سردار یاسر حسین کے بیان کے مطابق ان کا کہنا تھا کہ اس رات میں نے بغیر نمبر پلیٹ گاڑی کو ٹارچ کے زریعے چیک کرنے کی کوشش کی تھی جس پر تنازع کھڑا ہوگیا تھا گاڑی میں سوار افراد کی چوکیدار کیساتھ توں توں میں میں ہوگئی تھی تاہم اس واقعہ کے کچھ ہی دیر بعد بقول چوکیدار سردار یاسر کے اسلحہ سے لیس 5 افراد ایک کار میں نمودار ہوئے اور انہوں نے میرا گھیراوکرلیا اور مجھے ڈرایا دھمکایا انکا مزید کہنا تھا کہ انجمن تاجران چوکپنڈوڑی کے صدر راجہ سہیل جہانگیر اور نائب صدر یاسر چوہان کو اس رونما ہونے والے تمام واقعہ کی فوری اطلاع دی گئی تھی جسکا مقصد پولیس چوکی میں رونما ہونے والے اس واقعہ کے خلاف درخواست دینا تھا تاہم انکی طرف سے غیر تسلی بخش جواب کے ردعمل میں چوکیداروں نے خوف کی فضا میں ڈیوٹی جاری رکھنے سے معذوری ظاہر کی تھی تاہم چوکیدار کے بیان کے بعد انجمن تاجران کے عہدیداروں اور چوکیدار کے درمیان میڈیا پر بیان بازی کے زریعے لفظی جنگ چھڑ گئی تھی انجمن تاجران کے صدر راجہ سہیل جہانگیر اور نائب صدر یاسر چوہان نے اس واقعے پر اپنا موقف دیتے ہوئے کہا جس میں ان کا کہنا تھا کہ چوکیداروں کو ڈیوٹی کے دوران مکمل تحفظ فراہم کیا جائے گا انکا مزید کہنا تھا کہ اگر کوئی چوکیدار اپنی مرضی سے ڈیوٹی جاری نہیں رکھنا چاہتا یہ اسکا اپنا فیصلہ ہے اگلے دن انہوں نے کمیٹی اراکین کے دیگر ممبران کیساتھ مل کر چوکپنڈوڑی پولیس چوکی میں گزشتہ شب پیش آنے والے اس واقعے کے خلاف باقاعدہ شکایت کا اندراج کروایا تھا تاکہ قانون کے تحت اس رونما ہونیوالے واقعے کی مکمل چھان بین کیجائے گو اس واقعے پر فریقین کی جانب سے دو طرفہ بیان بازی پر جلدبازی کا مظاہرہ کیا گیا تھا اگر معاملات کو میڈیا پر اچھالنے کی بجائے باہمی بات چیت کے زریعے حقائق تک پہنچانے کی سعی کیجاتی تو اس معاملے کو بہتر انداز میں حل کرنے میں مدد مل سکتی تھی انجمن تاجران چوکپنڈوڑی میں شامل تمام ممبران کو چوکیداری نظام کی فعالیت چوکیداروں کی جانوں کے تحفظ کیلیے ایک تحریری طور پر طے شدہ قواعدو ضوابط کے تحت ایک عہد نامے کی تشکیل ضروری ہے جس پر مکمل عملدرآمد کیلیے قانونی شقوں کو بھی مدنظر رکھا جانا چاہیے اسکے علاوہ انجمن تاجران چوکپنڈوڑی بازار میں جدید سی سی ٹی وی کیمروں کی تنصیب کیلیے دوکانداروں کیساتھ بات چیت کے عمل کو بھی آگے بڑھانے کی ضرورت ہے چوکیداروں کو قانونی اور اخلاقی تحفظ فراہم کرنا انجمن کے اراکین اور دوکانداروں کی اولین ترجیح ہونی چاہیے تاہم اسکے لیے ایک زیردستخطی عہد نامے کا مرتب کیا جانا وقت کی اہم ضرورت ہے اس رونما ہونیوالے واقعے پر میڈیا میں فریقین کی ایک دوسرے کی نکتہ چینی سے مسائل حل نہیں ہوسکتے بلکہ باہمی مشاورت اور گفت وشنید اور حقائق پر مبنی شواہد ہی ان مسائل کا واحد حل ہے تاہم شرط یہ کہ چوکیدار اور دوکاندار ایک دوسرے کیساتھ باہمی روابط کو فروغ اور خدشات کو مکالمے کے زریعے حل کریں جس میں قانونی نکات کو بھی مدنظر رکھا جائے جاندار اور فعال چوکیداری نظام سے ہی چوکپنڈوڑی بازار میں چوری ڈکیتی اور دیگر نوعیت کے جرائم کی روک تھام ممکن ہے۔لہذا تاجربرادری باہمی صلح مشورے سے چوکیداری نظام کی فعالیت پر مربوط اور جامع حکمت عملی طے کرے جس سے امن اومان کی صورتحال میں واضح بہتری نظر آئے۔

اپنا تبصرہ بھیجیں