کشمیر کے مقدمہ کو بین الاقوامی سطح پر اجاگر کیا جائے/محمد حسین

نائن الیون نے دنیا کا منظر نامہ ہی تبدیل کر دیا امریکہ نے اپنے لانگ ٹرم قومی مفادات کے پیش نظر پاکستان کو یقین دلایا کہ اگر پاکستان عالمی دہشت گردی کے خلاف فرنٹ لائن سٹیٹ کا کردار ادا کرنے پر آمادہ ہو جائے تو امریکہ کشمیر کا تنازعہ حل کرانے

کے لئے مکمل تعاون کرے گا پاکستان کے آمر جرنیل اپنے اقتدار کو قائم رکھنے کی خاطر امریکہ کے دباؤ میں آتے رہے اور امریکہ اپنے قومی مفادات کے لئے کشمیر کا کارڈ استعمال کرتا رہا آج صورتحال یہ ہے کہ بھارت مذاکرات کے لئے ایک میز پر بیٹھنے کے لئے تیار نہیں ہے اور امریکہ بھارت پر معمولی دباؤ ڈالنے پر آمادہ نہیں آج 14ہزار مربع میل پر محیط خوبصورت جنت نظیر کا تقریباََ60%رقبہ پر بھارتی استعمار کا قبضہ ہے آج یہ کشمیر اپنے اپنے قدرتی اور فطری حسن کے بجائے آزادی کے متوالوں کی جرأت و عظمت کی وجہ سے دنیا کی توجہ کا مرکز بنا ہوا ہے کشمیر کا ہر نوجوان اپنے خون جگر سے آزادی کشمیر کی آبیاری کر رہا ہے دوسری طرف بھارتی استعماربرحق تحریک کو دبانے کے لئے فوجی و نیم فوجی دستوں کی بہت بڑی تعداد کشمیر بھیج رہا ہے

اس ازلی دشمن نے کشمیریوں کے جذبہ آزادی کو کچلنے کے لئے ہر شیطانی حربہ استعمال کیا ہے‘ کشمیری مجاہدین کے حوصلوں کو کمزور کرنے کے لئے ریاست کے طول و عرض میں سینکڑوں بدنام زمانہ ٹارچر سیل قائم کئے گئے جہاں ان کے ساتھ انسانیت سوز مظالم کی داستان رقم کی گئی ان کی کھالیں اتاری گئیں ان کو مفلوج و معزور کیا گیا اس طرح کشمیری ملت جبر و استبداد کے طول اور سنگلاخ دور سے گزر کر ایک آہنی چٹان بن گئی ملت اسلامیہ کے دامن تار تار ہیں کونسا وہ سوراخ ہے جس کے پیچھے انگریزوں کی عیاری اور مکاری کا دشت خون آشام کارفرما نہ ہو ایک ظالم ڈوگرہ گلاب سنگھ کے ہاتھوں 75لاکھ روپیہ کے عوض جنت نظیر خطہ کشمیر کی فروخت ،یہی گورا انگریز تھا

جس نے برصغیر کی تمام برادریوں کو عموماََ اور مسلمان قوم کو خوصاََکسی بھی قسم کی زک پہنچانے سے گریز نہیں کیا اسلامی حکومت کی شان و شو کت کے ہر نقش کو مٹانے کے لئے کوئی حربہ آزمائے بغیر نہ چھوڑا پاکستان کے مسلمانوں نے عزم و ہمت ،جدو جہد اور قربانیوں کی بے مثال داستانیں رقم کر کے ایک بڑی حد تک اس عیار قوم سے چھٹکارا حاصل کر لیا مگر مسلمانان کشمیر کی آزادی ایک گہری اور اندھیری کھائی میں پھینک دی گئی انگریزوں کی بدولت گلاب سنگھ ،اس کا بیٹا رنبیر سنگھ اور پھر اس کا ولی عہد پرتاب سنگھ بہت ہوشیار اور مکار و عیار تھا مسلمانوں پر ظلم کرنے کیلئے نئے قوانین اور ہتھکنڈے بناتا رہتا با لآخر 1925کو راجہ ہری سنگھ گدی نشین ہو ا یہ پہلے راجاؤں کی نسبت انتہائی بد کردار ،آوارہ گرد اور بدمعاش شخص تھا گدی نشین ہوتے ہی

یہ اپنے لہو لعب اور عیش و نشاط کی مستیوں میں غرق ہو گیا مسلمان قوم جو پہلے ہی ایک صدی سے ان ظالم ہندوؤں اور ڈوگروں کے ظلم و ستم کا نشانہ بنی ہوئی تھی اب ان کے مصائب میں کئی گنا اضافہ ہو گیا لیکن ادھر بر صغیر میں مسلمانوں کی تحریک حریت انتہائی زوروں پر تھی تو اس کا اثر خطہ کشمیر کے باسیوں پر بھی پڑا اور وہ بھی اپنے حقوق کی حفاظت اور آزادی کیلئے باضابطہ کوششیں کرنے لگے معاملہ مسلح لڑائی تک پہنچ گیا اور مسلمان اس میں سرخرو ہونے لگے جموں کشمیر کے علاقے آہستہ آہستہ ان ڈوگروں کے ہاتھوں سے نکل کر مسلمانوں کے قبضے میں آنے لگے تقسیم برصغیر کے بعد جب پاکستان کے قبائلی علاقوں کے مجاہدین نے یلغار شروع کی تو ان ہندوؤں ڈوگروں کو جان کے لالے پڑ گئے اور یہ مجاہدین یلغار کرتے ہوئے سری نگر سے فقط 35کلو میٹر کے فاصلے پر پہنچ گئے چند گھنٹوں کی بات تھی کہ مجاہدین سری نگر پر قبضہ کر کے اس خطہ کی تاریخ بدل سکتے تھے اور ظلم کی چکی میں پسے ہوئے مسلمانوں کو آزادی کا سورج دیکھنا نصیب ہو سکتا تھا

مجاہدین کی یلغار سے بد حواس ہو کر راجہ ہری سنگھ فوراََ سری نگر سے فرار ہوا اور ہندوستان کے آگے دست بستہ فریاد کی اور بھارت سے مدد چاہی اس کے جواب میں سردار ولیم بھائی پٹیل مسٹر وی پی مینن ہوائی جہاز سے پرواز کر کے جموں پہنچے اور بھارتی حکومت کی جانب سے راجہ ہری سنگھ کو یہ پیغام دیا کہ اگر اس نے فوری طور پر اپنی ریاست کا ہندوستان سے الحاق نہ کیا تو اسے کسی قسم کی کوئی مدد نہیں دی جائے گی ہری سنگھ نے گھٹنے ٹیک کر بھارت کے ساتھ الحاق کی درخواست پر دستخط کر دئے اس کے ساتھ ہی بھارتی ہوائی جہازوں نے سری نگر ہوائی اڈے پر اپنی فوج کے دستے اتارنے شروع کر دئے اور ساتھ ہی گورداس پور کے راستے بھارتی فوج کی کثیر تعداد نے جموں میں مارچ کرنا شروع کر دیا اور دوسری جانب مختلف اندرونی اور بیرونی سازشوں کا ایسا جال بچھایا کہ مجاہدین کو پسپا ہو نا پڑا اور ہندو بنیا اپنی مکاری کی وجہ سے پھر مسلمانوں سے کھیل گیا

بھارت نے فریب ،دغا بازی اور مکاری کے ساتھ کشمیر پر اپنا قبضہ جما لیا مگر اپنی اس گھناؤنی عیارانہ سازش پر پردہ ڈالنے کے لئے پنڈت جواہر لال نہرو نے بین الاقوامی سطح پر یہ ڈھونگ رچایا کہ یہ الحاق محض وقتی اور عارضی ہے الحاق کا حتمی فیصلہ جموں کشمیر کی آزادانہ ،منصفانہ اور غیر جانبدارانہ رائے شماری کے زریعے کروایا جائے گا مگر تاریخ شاہد ہے کہ بھارت کا کو ئی اعلان سچائی ،خلوص ،دیانتداری اور نیک نیتی پر مبنی نہیں ہوتا اور آج تک ان کا یہی وطیرہ ہے کہ اعلانات و بیانات کے پر فریب وعدوں سے اقوام عالم کی آنکھوں میں دھول جھونک کر اپنا الو سیدھا کرتے رہتے ہیں حالانکہ اقوام متحدہ کے پاس جانے میں پہل بھارت نے خود کی تھی اور خود ہی اس قرارداد کو لیکر گئے تھے اور یہی قرارداد متفقہ طور پر منظور ہوئی تھی کہ بھارت اپنی فوجیں کشمیر سے واپس بلا لے گا اور پھر وہاں کی عوام آزادانہ رائے شماری سے پاکستان یا بھارت میں سے جس کے ساتھ الحاق کرنا چاہیں گے اقوام متحدہ اسے منظور کرے گی اور ان کے اپنے الحاق کردہ ملک سے اہل کشمیر کا الحاق کر دیا جائے گا

مگر بھارت نے عارضی اور وقتی بہانہ بنا کر جو قبضہ جمایا تھا اس کو مستقل قبضے میں تبدیل کر دیا متفقہ قرارداد کی دھجیاں اڑا دی گئیں اور دوسری جانب پاکستان اپنے موقف میں مضبوطی نہ دکھا سکا جو اسے دکھانی چاہیے تھی حالانکہ پاکستان کا مقدمہ مضبوط ہے قراردادیں اس کی جانب ہیں کشمیر کے تمام مقبول عوام حریت پسند قائدین اسی سے توقعات باندھے ہوئے ہیں مگر عجیب طرفہ تماشا ہے کہ بھارت کشمیر پر روز بروز اپنی گرفت مضبوط کرتا جا رہا ہے حالیہ صورتحال بھی اسی کا پیش خیمہ ہے وہ اپنی خارجہ و داخلہ پالیسی میں اسے سرفہرست رکھتا ہے مگر پاکستان عملی طور پر اس مسئلے کو ثانوی اہمیت دے کر پس پشت ڈالتا چلا آ رہا ہے

اس لئے ضرورت اس امر کی ہے کہ ہر بار مذاکرات کے ڈھونگ میں آنے کی بجائے اس مقدمہ کو بین الاقوامی سطح پر پوری قوت سے اجاگر کیا جائے اور کشمیریوں کی ہر فورم پر بھرپور تائید کی جائے ۔{jcomments on}

اپنا تبصرہ بھیجیں