کشمیر جنت نظیر، تیرا خون رنگ لائے گا

بلاول ریاض
انسان اللہ تعالیٰ کا اس دنیا میں نائب ہے اور تمام مخلوقات عالم میں اللہ تعالیٰ نے اسے اعلیٰ اور برتر بھی بنایا ہے اسی وجہ سے وہ اشر ف المخلوقات بھی کہلاتا ہے مگر اسی اشرف المخلوقات نے بعض مواقع پر ادزل المخلوقات ہونے کا ثبوت دیا ہے نیکی و بدی، حق وباطل کی جنگ جاری ہے حق کی قوتوں کو شیطان نے اپنے پیرو کاروں کی سیاہ کاریوں سے دبایا ہوا ہے بطور مسلمان ہم اس دنیا میں حق کے راستے پر ہیں اور باقی اقوام اللہ تعالیٰ کے بتائے ہوئے راستے سے دور شیطان کی پیرو کاری میں مصروف ہیں حق اور باطل کے درمیان اس معرکہ کو دیکھنے کے لیے ہمیں دور جانے کی ضرورت نہیں ہمارے اپنے جسم کے کسی حصے میں تکلیف ہوتو ہم اس کا درد تک محسوس کرتے ہیں اسی طرح پاکستان کے جسم کا ایک زخم ابھی تک ضد مل نہیں ہوا کشمیر ہی ہمارا وہ زخم ہے یہاں پر شیطان اپنی ریا کاریوں پر دہ ڈالے ہوئے اور اس کے چیلے نہتے اور معصوم عوام سے خون کی ہولی کھیل رہے ہیں اور اپنی کالی ماں کو خوش کرنے کی کوشش میں ہیں چند باضمیر اور نہتے نوجوان اب روشنی کی کرن بن کر ابر رہے ہیں اور انشاء اللہ جب شہیدوں کا خون رنگ لائے گا اور سیاہ کاریوں کا یہ پردہ چاک ہو جائے گا بھارت اپنی عسکری طاقت اور فریب ومکاری کا جال تانے کشمیر پر کسی ناگ کی طرح قبضہ کیے بیٹھا ہے اس نے کشمیر کی مثال ایک اجڑے گلستان کی سی کر دی ہے جہاں نہ بلبل کا نغمہ گونجتا ہے نہ پھولوں کی مہک بکھرتی ہے اس جنت نظیر کو ایسی جہنم بنا دیا ہے جہاں پہ نہ امن کی فضائیں ہیں نہ خوبصورتی کا عکس اس جنت میں خون کی لہریں ہیں اور بے گوروکفن قبرستان اس گلستان میں اب گولیوں کی کرخت صدائیں ہیں اور کانٹوں کے راستے کشمیر اب بد امنی کی منہ بولتی تصویر ہے جہاں ہمارے بہن بھائی کے مقدس خون سے ہولی کھیلی جا رہی ہے جہاں پر انسانی جان کسی حقیر تنکے سے بھی زیادہ سستی سمجھی جاتی ہے آج کشمیر ہمیں حال زبان سے زیادہ پکار رہا ہے اور ہم اپنے جسم کے حصے کو بھولے بیٹھے ہیں ان حالات میں ہر مسلمان کو جہاد میں عملی شرکت کرنی چاہیے آج ہمیں بھارت کو اپنے جذبہ ایمانی سے ، اپنے جذبہ جرات سے واضح کرنا ہوگا کہ وہ اس صورت حال کو اچھی طرح باور کر لے کہ کشمیری امن پسند ضرور ہیں لیکن بے غیرت نہیں وہ کٹ تو سکتے ہیں مگر جھک نہیں سکتے آج بھارت اقتصادی بد حالی کی طرف کھسک دیا ہے اور کشمیر پر اٹھنے والے اخراجات اسے سونے نہیں دیتے ہمیں اب اس کی کمزوری سے فائدہ اٹھاتے ہوئے اپنے بھرپور مالی اور اخلاقی مدد کرنا ہوگی اور بھارت استصواب رائے پر مجبور کرنا ہوگا
رضامندی سے گرکشمیر دے ڈالیں تو بہتر ہے
وگرنہ غزنوی کچھ اور سامان کرکے چھوڑیں گے

اپنا تبصرہ بھیجیں