مری (سید محمد احمد‘ نمائندہ پنڈی پوسٹ) امیر جماعت اسلامی پاکستان سراج الحق نے کہا کہ کشمیر کے انتخابات میں جو رزلٹ آیا وہ پہلے سے طے شدہ تھا آج وفاق میں بدقسمتی سے پی ٹی آئی کی گورنمنٹ ہے انہوں نے تمام سرکاری اور غیر سرکاری وسائل استعمال کیے اپنے وزراء کو استعمال کیا ان کے تمام وسائل استعمال کیے وہاں پیسے تقسیم اور لوگوں کو پریشرآئز کیا گیا اور ہر طریقہ استعمال کر کے اس الیکشن کو ہائی جیک کیا گیا وہ یہاں دختران اسلام اکیڈمی بانسرہ گلی میں تین روزہ لیڈر شپ ورکشاپ کی اختتامی تقریب میں شرکت کے بعدمری میڈیا سے گفتگو کر رہے تھے انہوں نے کہا کہ اب آپ کی جیب میں دو ڈھائی ارب روپے ہوں تو آپ آسانی سے آزاد کشمیر کے وزیر اعظم بن اور گلگت بلتستان کے وزیر اعلیٰ اور وفاقی کابینہ میں شامل ہو سکتے ہیں اب الیکشن نہیں بلکہ پیسے کی بنیاد پر سلیکشن ہے سراج الحق نے کہا کہ ایک حقیقی جمہوریت کے استحکام اور ایک نمائندہ حکومت کے قیام کیلئے آئندہ انتخابات متناسب نمائندگی کی بنیاد پر کرانے کی تجویز دیتے ہیں تاکہ لوگ عالیشان بنگلوں کو ووٹ دینے کی بجائے نظریے منشور اور پارٹی کی کارکردگی کو ووٹ دیں انہوں نے ملک میں جاری مہنگائی کے طوفان پر پوچھے گئے ایک سوال کے جواب میں کہا کہ مہنگائی کی تمام تر ذمہ داری موجودہ حکومت پر عائد ہوتی ہے جس کے باعث تمام دن محنت کر کے اپنے بچوں کو کھلانے والے محنت کشوں کے لیے اس دور میں زندگی گزارنا تو درکنار سانس بھی لینا مشکل ہو گیا ہے اور پی ٹی آئی کی حکومت نے آئی ایم ایف کے کہنے اور ورلڈ بنک کے اشاروں پر چل کر جیسے غریب عوام کو نچوڑا ہے اس کی ماضی میں کوئی مثال نہیں ملتی انہوں نے پی ٹی آئی کی گورنمنٹ پر مزید تنقید کرتے ہوئے کہا کہ ایسے بجٹ کو پیش کرنے کا کیا فائدہ کہ ابھی بجٹ پیش ہوا ہی ہے کہ روزانہ کی بنیاد پر مہنگائی میں اضافہ کیا جا رہا ہے اور اسی وجہ سے غریب آدمی کا مہینے بھر کے لیے بنایا جانے والا بجٹ مہنگائی کے باعث بری طرح متاثر ہو رہا ہے بجلی گیس کی بڑھتی ہوئی قیمتوں سے غریب آدمی کی زندگی بری طرح متاثر ہو کر رہ گئی ہے اور میں چیلنج کرتا ہوں کہ وزیر خزانہ بیس پچیس ہزار کی تنخواہ میں کسی فیملی کا بجٹ بنا کر دکھائیں اس لیے اب اس قوم کے پاس اس کے سوا کوئی راستہ نہیں ہے کہ وہ ایک انقلاب کے لیے اٹھے اور اپنے ووٹ کی پرچی کے ذریعے اپنی تقدیر کو بدل ڈالے پیپلز پارٹی مسلم لیگ اور پی ٹی آئی یہ تینوں ایک ہی کلچر کے علمبردار ہیں اور اسی طرح آئی ایم ایف اور ورلڈ بنک کے اشاروں پر چلتے رہیں گے اور عوام کو کچھ نہیں ملنا اور ان سے نجات کا ایک ہی راستہ ایک عوامی جمہوری جد و جہد ہے جس کا واضح اور حقیقی مقصد پاکستان کو ایک اسلامی اور خوشحال پاکستان بنانا ہو۔
188