کسان بچاؤ کارواں اور مولانا جاوید قصوری

ساجد علی
زراعت کا شعبہ ہمارے ملک میں ریڑ کی ہڈی کی حیثیت رکھتا ہے اور آج یہی شعبہ بدحالی کا شکار ہو چکا ہے بلا شبہ ہمارے ملک کی کروڑوں عوام کا دارومدار اس پر ہے روز مرہ ضروریات گندم کپاس مونجی اور گنا مین ائٹم ہے عوام کی شب و روز کی ضروریات کے ساتھ جڑا ہوا ہے گندم کا استعمال ہمارے ملک میں بنیادی حیثیت رکھتا ہے اس سال حکومت نے گندم انے سے قبل ہی اس کا ریٹ اتنا کم رکھا کہ کسان سر پکڑ کر بیٹھ گئے کسانوں کو پریشانی سے دوچار کر دیا جو ریٹ نکالا گیا وہ اتنا کم تھا کہ گندم کی بجائی پر لاگت بھی پوری نہیں ارہی تھی وہ اس لحاظ سے کہ کھاد بجلی پانی اور دیگر ضروریات کی اشیاءبہت مہنگی ہیں سارے اخراجات نکال کر کسان کو کچھ نہیں بچتا سارا سال محنت اور اخراجات کر کے بھی کسان کو کچھ بچت نہ آئے ان کے اخراجات بھی پورے نہ ہوں تو کسان کو زمین پر اتنی محنت کر کے اسے عوام تک گندم پہنچانے کا کیا فائدہ ہوگا

اس طرح بجلی مہنگی ہے ظاہر ہے جہاں نہروں کا نظام نہیں ہے وہاں کسانوں کو شریک ٹیوب ویل کے ذریعے پانی کھیتوں میں لانا پڑتا ہے جو بہت مہنگی ہے اس سارے حالات کو مدنظر رکھتے ہوئے پنجاب کے کسانوں نے حکومت مخالف اور اپنے مطالبات کے حق میں ریلیاں بھی نکالی بھرپور احتجاج بھی ریکارڈ کرایا گیا مگر ان کی شنوائی نہیں ہوئی اکثر احتجاجی مظاہروں میں کسانوں نے اپنی گندم کو بطور احتجاج اور حکومت کی توجہ لینے کے لیے جلایا بھی گیا یہ اس بات کی علامت ہے کہ ان کو اتنی محنت کر کے بھی کچھ حاصل نہیں ہو رہا گندم کا کیا کرنا۔ جماعت اسلامی پنجاب اور کسان بورڈ پاکستان کسانوں کے حقوق اور حکومت کے ظالمانہ کسان دشمن اقدامات اور پالیسیوں کے خلاف تین روزہ کسان بچاؤ روڈ کاروان کا آغاز کر رہی ہے

جو 26 اکتوبر سے 28 اکتوبر تک ہوگا پنجاب کے مختلف اضلاع سے ہوتا ہوا آخری احتجاجی جلسہ گوجرہ میں ہو گا جس سے جماعت اسلامی کے امیر اور محسن پاکستان حافظ نعیم الرحمن نائب امیر محترم لیاقت بلوچ مولانا محمد جاوید قصوری سردار ظفر حسین خان ڈاکٹر عبد جبار بلوچ اور دیگر مقامی قائدین خطاب کریں اور حکومت سے اپیل کریں گے کہ کسانوں کو لاوارث نہ چھوڑا جائے ان کی سرپرستی کی جائے ان کے مطالبات تسلیم کیے جائیں ان کی پریشانی اور دکھوں کا مداوا کیا جائے۔ حالیہ بدترین سیلاب نے کسانوں کو تباہی سے دوچار کیا ہے ان کی کھڑی فصلیں اور تیار فصل تباہ کی ہیں

ان کے ڈیرے اور مکانات اور جانور بھی بہا لے گیا زمین خراب اور بنجر ہوئی ہے جس کی بحالی پر اخراجات آ ئیں گے ان کی مدد آسان قرضہ دیا جائے اور بجلی کے بلوں اور کھاد ریٹوں میں کمی کی جائے تاکہ کسانوں کے چہروں پر رونق ا سکے کسان خوشحال ہوگا تو ملک کا ہر شہری دو وقت کی روٹی آسانی کے ساتھ کھا سکے گا کسان کی بدحالی عوام کی بدحالی ہے مہنگائی کی وجہ سے عوام پہلے ہی پریشان ہیں اور دو وقت کی روٹی پوری کرنا مشکل ہو چکا ہے اوپر سے کسان بھی بدحالی کا شکار ہو گیا ہے تو غریب کو دو وقت کی روٹی ملنا اور مشکل ہو جائے گا۔ جماعت اسلامی ملک کے ہر شعبہ زندگی سے متعلق عوامی حقوق کی جدوجہد اور ان کو حقوق دلانے کے لیے آواز بلند کرتی ہے

یہی وجہ ہے کہ کسانوں کی بدحالی اور پریشانی کو دیکھتے ہوئے جماعت اسلامی اور کسان بورڈ نے کسان بچاؤ روڈ کاروان کا فیصلہ کیا اب کسانوں کو چاہیے کہ وہ روڈ کاروان کے راستوں پر قائدین کا استقبال کریں روڑ کارواں میں شامل ہو جائے اپنے حقوق کے حصول کے لیے خاموش نہ بیٹھے کاروان کا حصہ بنے اور زیادہ سے زیادہ اس میں کسانوں کو شریک کریں انشاءاللہ جماعت اسلامی اپ کے حقوق کی جدوجہد کے لیے اپ کے ساتھ کھڑی رہے گی حافظ نعیم الرحمن کا ویژن تو بالکل کلیئر ہے وہ ملک کے ہر شعبے اور ہر شہری کو ترقی یافتہ اور خوشحال دیکھنا چاہتے ہیں نوجوانوں کو برسر روزگار اور انہیں معاشرے کا قیمتی انسان بنانا چاہتے ہیں کسانوں کی مشکل میں ان کے ساتھ کھڑے ہونا ان کے حقوق کی آواز بننا اور انہیں حقوق دلانا ان کا مشن بن چکا ہے آئیے کسان بچاؤ روڈ کاروان کا حصہ بن کر اپنے حقوق حکومت پنجاب سے بزور طاقت اور پرمن احتجاج کے ذریعے لینے میں کامیاب ہو ں۔