کتاب کا شوق و ذوق جب سر چڑھ کر بولنے لگے تو انسان کو اپنی تخلیق کی پہچان کروانے لگ جاتا ہے آپ اچھائی برائی کے زاویے جانچنے لگ جاتے ہیں آپ علم کی جستجو کے لیے کارواں فرما ہو جاتے ہیں میری بھی ادھوری خواہش بس تعلیم سے زیادہ سیکھنے کی تھی کیونکہ رگوں میں خون تعلیم والوں کا تھا
انٹرمیڈیٹ سے فارغ ہونے کے بعد یونیورسٹی میں داخلہ کا ٹیسٹ دیا وہ کامیاب ہو گیا والدہ نے فیس دی مگر چاچو ساتھ تھے کیونکہ لڑکے لڑکیاں اکٹھی پڑھتی تھی اس لیے اس بندے کو پاس سے گزرنے والا بھی گراں گزرتا تھا اسی سوچ میں کل فیس بھی زیادہ ہے اور عام حالات سے تگ و دو کر کے اگر کچھ نا مواقف حالات بن گئے تو پھر ہمارے جیسے متوسط گھرانے کی سوچ تعلیم میں حائل زیادہ ہو جاتی ہے حالانکہ عمر اتنی بڑی نا تھی مگر اعتماد تھا جو علم کا راستہ چنا ہے وہ مات نا دے گا
اسی اثناء میں دو سالہ ڈگری کا فیصلہ کیا اور کیونکہ وقت کم تھا اکیڈمی لینے پنڈی جانا پڑتا ہے پاس کوئی ایسا ذریعہ نہیں تھا ایک گاڑی گھر سے بیس پچیس منٹ کی مسافت پر ملتی تھی پندرہ منٹ کے بعد دوسری گاڑی جاتی تھی ٹائم والی گاڑیاں تھیں۔ جی روڈ عبور کر کے پنڈی اور اس کے اطراف کی گاڑیاں ملتیں تھیں جس جگہ مجھے جانا ہوتا تھا وہاں پہلے گوجر خان سے گورنمنٹ کی پبلک گاڑیاں چلتی تھی جس پر مرد اور خواتین الگ سوار ہوتے تھے
مگر آج چونکہ ہفتہ کا دن تھا بہت زیادہ رش تھا گاڑی پیچھے سے بھری ہوئی آتی کھڑے ہونے تک کی جگہ نہیں ملتی تھی جس جگہ میں نے جانا تھا وہاں پر لوکل گاڑیاں نہیں جاتی تھیں بہت کم گاڑی ملتی تھی اور لوگ انتظار کرتے تھے ایک گاڑی آتی جلدی بھرنے کے لیے کافی دیر انتظار کرنا پڑتا تھا
خیر مجھے بہت جلدی تھی مگر پریشانی یہ الگ آج بڑی گاڑی میسر نا تھی سننے میں آیا کہ پبلک ٹرانسپورٹ والوں نے ایک گاڑی کو جلا دیا جس کی وجہ سے آج وہ بند ہیں خیر ایسے ہی کچھ نا کچھ تاخیر سے ٹیوٹا ہائی ایس آتے ہی اتنی بھگدڑمیں لوگ تیزی سے جگہ بنا کر بیٹھ جاتے مجھے بھی جگہ ملی مگر بہت ساری خواتین لڑ جھگڑ رہی تھیں ہم نے سیٹ رکھی ہوئی ہے کیونکہ دو ان کی بندیاں باہر تھی لہذامجھے دھکیل کر باہر نکال دیا گیا میں ایک لمحہ میں جگہ ملنے اپنی سیٹ پر بیٹھے کے باوجود باہر گاڑی کے تھی
میں نے دوسری گاڑی خیر دوسری نہیں کوئی چوتھی پانچو یں گاڑی تھی اس کے بعد آنے والی گاڑی کا انتظار کرنے تھوڑے فاصلے پر کھڑی ہو گئی ابھی مجھے کھڑے ہویپانچ منٹ نا گزرے کہ کنڈیکٹرنے آواز دی کہ آپ کو بلا رہیں ہیں؟ مجھے کون بلا رہا ہے کیونکہ وہ فرنٹ سیٹ پر ہونے کی وجہ سے نظر نہیں آ رہا تھا وہ تمام خواتین جنہوں نے دھکیل کر باہر کیا تھا مزے سے ڈرائیور کی پچھلی دو سیٹوں پر سب بیٹھی تھیں فرنٹ پر ایک عورت جس کو میں نہیں جانتی تھی اور وہ مجھے نہیں جانتی تھی مگر اس نے جلدی سے فرنٹ پر بیٹھنے کا اشارہ کیا
میں بیٹھ گئی۔وہ کبھی جگہ بنائے خود کو بھی سائیڈ پر کرے کبھی بچوں کو اس سیٹ پر اس کے ساتھ ایک چودہ پندرہ سال کی بچی تھی دو بچے ایک بچی کوئی پانچ سال کی جس کو اس نے کھڑا کر دیا اور بیٹا کوئی دو تین سال کا ہو گا مگر ان سب بچوں کو سائیڈ پر کرکے میرے لیے جگہ بنائی میں حیرت زدہ تھی کہ نا گنجائش تھی نا وہ آرام دہ مگر اس کے دل کی جگہ کو میں شاہد پیمانے سے نہ مانپ سکوں اس نے اپنا تعارف کروایا کہ وہ دیکھ رہی تھی آپ کے ساتھ کی خواتین کیسے خود غرضی میں مبتلا تھی ہم نے سفر ہی کرنا ہے کون سا ہمیشہ یہاں رہنا ہے ساتھ کسے کو کرنے میں کیا حرج ہے
اس عورت سے پوچھا یہ تو میرے ساتھ کی خواتین نہیں ہیں ان کے ساتھ جو خواتین تھیں انھوں نے پوری کرنی تھی پوری ایک ساتھ بیٹھ گئی جو عورت فرنٹ سیٹ پر براجمان تھی اس نے بتایا وہ غیر مسلم ہے عیسائی برادری سے تعلق رکھتی ہے کہتی ہے آپ کا بستہ دیکھا میں نے سمجھ گئی پڑھنے جا رہی ہیں تاخیر ہو رہی ہے انھیں ہم نے راستے تک ہی سفر کرنا ہے عارضی طور پر جب میں نے پوچھا آپ کدھر رہتی ہیں اس نے بتایا میں یہاں سرکاری طور پر رہ رہی ہوں شوہر ملازم ہیں گھر ملا ہوا اپنا پارلر چلا رہی ہوں بلکہ سیکھ بھی رہی ہوں بچیوں کابہت بڑا سیٹ اپ ہے
کرایہ جب کنڈیکٹر نے مانگا تو اس بندی نے میرے سے پہلے کرایہ ادا کر دیا تھا اسی لیے گاڑی مالک مجھے بہت زور و شور سے بلا رہا تھا آئیں آپ کو کوئی بلا رہا ہے کیونکہ گاڑی والے نے بھی نہیں بیٹھانا تھا اس نے کہا جگہ فل ہو گئی ہے مگر اس عیسائی خاتون نے اپنی حکمت عملی سے نا صرف کرایہ ادا کر دیا بلکہ جگہ بھی بنا کر بلا لیا پہلے تو مجھے لگا
اس عورت کی کوئی چال ہے خیر میرا بستہ آگے ڈیش بورڈ پر تھا میں نے کرایہ اس کو ادا کیا پہلے اس نے انکار کیا کہ میں نے اپنے بچوں کا ادا کیا وہاں آپ کے بطور شاگرد(آپ پڑھنے جا رہی ہو) ادا کیے ہیں ورنہ اس کنڈیکٹر نے صاف انکار کر دیا تھا کہ میں نہیں بیٹھاتا میں نے کہا وہ کرایہ ہی دے کر جائے گی مگر کنڈیکٹر نے کہا جگہ نہیں ہے اس عورت نے کہا جگہ بن جائے گی بلکہ بن گئی ہے اس نے ایک بچہ اس لڑکی کو دیا ایک ساتھ کھڑا کیا خود سکڑ کر بیٹھ گی اور اس نے سیٹ بنا کر کرایہ کی ادائیگی کر دی کہ وہ لالچی لگ رہا تھا
مگر اس نے کہا وہ میری جاننے والی ہیں ان سے بولیں آپ آ جائیں آپ کا کرایہ ادا ہو گیا ہے خیر راستے میں سفر بہت اچھا گزرا بہت مثبت سوچ کی وہ عیسائی خاتون تھی پتہ چلا گاڑی کے آخری سٹیشن سے پہلے اس نے اترنا ہے اور اتنے کوئی درمیان سفر کی مسافر نا تھی چودہ پندرہ سال کی بچی جیٹھ کی بیٹی تھی بطور سنگ لائی تھی دو بچے جو اس کی گود میں تھے اس کی اپنی اولاد تھی سارے راستے وہ اس بچی کو پوچھے اور آرام دہ بیٹھنے کے لئے تگ دو کرے کبھی مجھے پوچھے آپ کو کوئی پریشانی تو نہیں ساتھ بولے کوئی نہیں بس کچھ پل کی بات ہے جلدی منظر مقصود پر پہنچ جائیں گے
کبھی اپنی گود میں بیٹھے اس دو بچوں کو سمیٹے ان کو کبھی سینے سے لگا کر کھڑا کرے تو دوسرے کو بیٹھا لے کبھی ایک کو ٹانگوں میں کھڑا کر کے کچھ دیر اس کی ٹانگیں سیدھی کرنے کو بولے تو دوسرے کو اپنے ایک ٹانگ پر بیٹھا لے میں نے کہا بھی میری جانب ایک کر دیں مگر اس نے کہا کوئی بات نہیں یہ ٹھیک ہیں پوچھنے پر معلوم ہوا کہ کوئی اپنی والدہ کے گھر کی جانب جا رہی ہے وہاں کسی بچی کی شادی ہے یہ کیونکہ پارلر کا کام کرتی ہے شوہر سے اجازت لے کر مطلوبہ وقت تک اس غریب لڑکی کو دولہن بنانے جا رہی ہے
میں نے پوچھا کتنے پیسے لیتی ہیں کہتی اس نے بس اتنا کہا تھا کہ کراے کے پیسے مجھے دے دینا مطلب کچھ چند سو ہی بنتے تھے کہہ رہی تھی شوہر کہہ رہے تھے نا لے میں نے کہا ایک میں جاوں تو کرایہ تو کم از کم وہ ادا کریں نا کہتی مجھے کہہ رہے تھے گاڑی کر کے آ جاو ہم ادائیگی کر لیں گے مگر یہ گاڑی جاتی ہے تو سیدھا ان کے گھر کی گلی میں اتاریں گئے تھوڑا ہی سا تو چلنا ہے نا بس بہت اصرار پر جا رہی ہوں چلو اللہ تَعَالٰی نے ہنر دیا ہے اگر کسی کا بھلا ہو جاتا تو غرور نہیں کرنا چاہیے۔ میں نے پوچھا آپ لوگوں کے گھر جا کر بھی تیار کرتی ہیں کہتی شوہر کی اجازت نہیں مگر گھر میں عزت کے دائرہ میں رہ کر نا صرف بچیوں کو ہنرمند بنا رہی ہوں
بلکہ اپنا بھی گزر بسر نکال رہی ہوں شوہر خوش اور مطمئن ہیں کیونکہ میں آج انھی کے کہنے پر جا رہی ہوں ورنہ نہیں جاتی آپ کو معلوم ہے بچوں کے ساتھ کہاں نکلا جاتا ہے وہ ہمارے جاننے والے ہیں میرے شوہر سے درخواست کی انھوں نے میرے آگے بات رکھی تو میں نے کہا پھر آپ پر زور زبردستی کی نے جاو ہنس کر کہتی نہیں کہتے تمہاری مرضی تم جیسے مرضی کرو ہاں کرو یا نا تو میں نے کہہ دیا گاڑی کا کرایہ ادا کر دیں انھوں نے حامی بھر لی۔آج جب آنا تھا تو پہلے ٹیکسی کا سوچا پھر میں نے کہا جب گاڑی جا رہی ہے
کسی غریب کو کیوں نقصان کروجیٹھ کی بیٹی کو اس لیے ساتھ لے کر جا رہی کہ میرے بچے اس کے ساتھ مانوس ہیں زیادہ تنگ نہیں کریں گے اس کے بچے بھی شریف ماں کی طرح قربانی دینے والے ایک حرف نا بولے نا کسی برے تاثر کا اظہار کیا بس یہ سفر اسی وقت مجھے یہ بات کہہ رہا کہ عیسی علیہ کی بندی آج سبقت لے گئی کل جب رسول اللہ اور عیسی علیہ السلام کا آمنا سامنا ہو تو ہم کس منہ سے ان کا سامنا کرے کہ ہم امت محمدیہ ہیں مگر صرف نام کے رہ گئے بس شرمندگی اور نادم اس وقت بھی امڈ آئی تھی
مگر تاحیات سبق دے کہ ہم بطور مسلمان ہر جگہ خود کو شرمندہ تعبیر کر رہے ہیں اور وہی ادب آداب، تہذیب، اخلاق ہمدردی دوسرے مذاہب اپنے عمل سے ظاہر کر رہے یہ وہ تہذیب تھی جس کو ملکوں ملکوں پریکٹس کی گئی عملی طور پر تبلیغ کا موجب بنے اور اسلام پھیلا۔آج ہم سب کو اس امر کی ضرورت ہے کہ عملی طور پر بہترین نمونہ بن جائیں۔