کردار کو کبھی موت نہیں آتی

یکم نومبر 2023ء کا دن ہمارے لیے قیامت صغریٰ کا منظر پیش کرتا ہے جب ہم نے اپنے مدرس محمد صغیر چوہدری کی وفات کی خبر سنی۔کہا جاتا ہے کہ انسان کو موت آتی ہے لیکن اچھے کردار کو کبھی موت نہیں آتی اچھا کردار ہمیشہ زندہ رہتا ہے ایسے ہی کردار کے مالک گورنمنٹ بوائز مڈل سکول بندرال میرپور آزاد کشمیر کے مدرس صغیر چوہدری صاحب تھے۔راقم کا تعلق اسی علاقہ سے ہے جس میں صغیر چوہدری صاحب رہائشی اور مدرس تھے۔راقم درس وتدریس سے پہلے بھی ان کو جانتا تھا یہ ایک بلند اخلاق اور ملنسار شخصیت کے مالک تھے۔راقم دو سال پہلے ہی بطور جونیئرمدرس پرموٹ ہو کر اس ادارے میں آیا تھا۔تمام اساتذہ اکرام نے مجھ کو ویلکم کیا خاص طور پر صغیر چوہدری صاحب نے کیونکہ میں ان کے جان پہچان اور برادری کا بھی تھا۔اب ان کے ساتھ میرا بڑے بھائیوں والا رشتہ قائم ہو گیاتھا۔وہاں آ کر مجھ پتہ چلا کہ حقیقت میں بندرال سکول کی پہچان ہی صغیر چوہدری صاحب ہیں۔

اپنی چونتیس سالہ سروس میں تقریباً ستائیس سال انھوں نے اس سکول بندرال میں گزارے سیکڑوں کے حساب سے بچوں کو علم جیسی روشنی منور کیا وہ ایک درد دل رکھنے والے انسان تھے۔سکول میں موجود غریب ونادار بچوں کی ہر طرح سے مدد کرتے تھے۔میں نے خود دیکھا ہے کہ سالانہ امتحان کے بعد غرباء بچوں کیلئے کتابوں اور نوٹس بکس کا بندوبست کرنا ان کا ایک بہترین مشغلہ تھا۔نئے داخل ہونے والے بچوں کو کتابوں اور یونیفارم کا کوئی مسلۂ نہیں ہوتا کیونکہ صغیر چوہدری صاحب اس کی پوری زمہ داری لے لیتے تھے۔پھر خاص طور پر سردیوں کے موسم میں بچوں کے لیے گرم جرسیوں‘بوٹوں اور جرابوں کا بندوبست بھی کرنا ان کے کام میں شامل تھا۔ پھر صدرمعلم جناب اشرف محمود بیگ صاحب کے ساتھ مل کر سکول کی تزئین و آرائش کے لیے چار دیواری کا مکمل کروانا پھر ساری بلڈنگ کے لیے وائٹ واش بھی کروانا ان کے حصہ میں آتا ہے۔ایک این جی اوز کے تعاون سے بچوں کیلئے سکول میں جھولے لگوانا بھی صدرمعلم اور صغیر چوہدری صاحب کے تعاون سے ہی ممکن ہوا تھا۔

ان تمام کاموں سے اور اشرف بیگ صاحب کے آ نے سے بچوں کی انرولمنٹ میں بھی اضافہ ہوا پہلے مشکل سے پچاس تک بچوں کی تعداد تھی لیکن سکول کی حالت بہتر ہونے سے اب یہ تعداد ڈیڑھ سو سے بھی زیادہ کراس کر چکی ہے۔میرے عرصہ کے دوران صغیر چوہدری صاحب نے بچوں کے لیے ٹھنڈے پانی کا کولر بھی لگوا کردیا تھا اور اب ان کے بیٹے ارسلان نے اپنے والد محترم کے ایصالِ ثواب کے لیے پانی کے لیے بورنگ کا مستقل بندوبست بھی کروا دیا ہے۔چوہدری صاحب کے معمول میں یہ بھی شامل تھا کہ ہر ماہ کو بچوں کی ریفریشمنٹ کے لیے چاول اور گوشت وغیرہ کا اہتمام بھی کرتے تھے۔پھر سکول میں ہر آنے والے مہمان کی مہمان نوازی کرنا بھی ان کے کام میں شامل تھا۔آج کل مہنگائی کا دور دورا ہے اکثر اساتذہ اکرام کے مالی حالات تنگ ہو جاتے تو چوہدری صاحب ان کی بے لوث مدد بھی کرتے تھے الغرض مشکل وقت میں اپنے سٹاف کا بازو بن جاتے تھے۔

چوہدری صاحب نے ابھی بہت سارے کام کرنے تھے پر زندگی نے وفا نہیں کی ان کا ارادہ تھا کہ سکول جو بوسیدہ پرانی بلڈنگ ہے اس کی جگہ نئی بلڈنگ تعمیر کروانا اس کے لیے اپنے علاقے کے کونسلر اور ایم ایل اے سے بات چیت کرنا ان کے مشن میں شامل تھا۔میں اب اہلیان بندرال اور نتھیاء سے اپیل کرتا ہوں کہ چوہدری صاحب کے ادھورے مشن کو پایا تکمیل تک پہنچایا جائے۔انسان دنیا سے کوچ کر جاتا ہے لیکن اس کے کارنامے اور کام ہمیشہ زندہ رہتے ہیں۔کردار کو کبھی موت نہیں آتی۔آخر میں صغیر چوہدری صاحب کے لیے دعاگو ہوں کہ اللہ پاک ان کے درجات بلند فرمائے اور ان کو جنت الفردوس میں اعلٰی مقام عطاء فرمائے آمین

اپنا تبصرہ بھیجیں