197

کاسمیٹکس کااستعمال

لوگ جلد، ناخن اور بالوں کی حفاظت کے لئے یا جلد اور شخصیت میں نکھار لانے کے لئے کاسمیٹکس استعمال کرتے ہیں۔کاسمیٹکس کو ذاتی نگہداشت کی مصنوعات بھی کہا جاتا ہے

جو کہ لوگوں کو متاثر کرنے کے لئے استعمال ہوتے ہیں۔ اہم کاسمیٹکس میں کریم، شیمپو، لپ اسٹکس، صابن، کلینزر، پرفیوم اور پاؤڈر شامل ہیں۔کچھ کاسمیٹکس موسم کے مطابق استعمال کئے جاتے ہیں،

مثال کے طور پر سردیوں میں کولڈ کریم اور موئسچرائزر، جبکہ گرمیوں میں ونیشنگ کریم استعمال کئے جاتے ہیں کچھ کاسمیٹکس خاص طور پر فیشن کے لیے استعمال ہوتے ہیں،

مثلاً فاؤنڈیشن، کاجل، لپ اسٹکس اور نیل پالش۔کچھ کاسمیٹکس روٹین میں استعمال ہوتے ہیں جیسے بالوں کے رنگ جبکہ کچھ کاسمیٹکس ہر وقت استعمال ہوتے ہیں، مثال کے طور پر، ذاتی حفظان صحت کے لیے صابن کا استعمال۔

پرفیوم اور ڈیوڈورنٹ کو شخصیت کی ضرورت سمجھا جاتا ہے۔کچھ کاسمیٹکس کسی خاص مثبت مقصد کے لئے بھی استعمال کئے جاتے ہیں جیسے شیو کے بعد آفٹر شیو لوشن یا سلوشن کا استعمال۔

یہ سلوشن اس لئے استعمال کیا جاتا ہے کہ بلیڈ یا ریزر مشین کی استعمال کے بعد مسام کھول جاتے ہیں اور کبھی کبھار خون بہنے لگتا ہے تو اس خون کے روک تھام کیلئے آفٹر شیو کا استعمال کیا جاتا ہے۔

کاسمیٹکس میں استعمال ہونے والے عام اجزاء ں ایتھنول یا کوئی اور الکحل، بینزول ایسڈ، پیرا بینز، ایس ایل ایس، پرل پاؤڈر، سیٹائل الکوحل، سیٹوسیٹا ئل الکحل، سٹیرک ایسڈ، ڈٹرجنٹ، بیز ویکس، شیا بٹر، خوشبو، سٹیرائڈز جیسے ڈیکسامیتھاسون، پیرافین، پی ای جی، گلائیسیرول اور ھائیڈروکیونون شامل ہیں۔ Hydroquinone ایک کیمیکل ہے جو کاسمیٹکس میں ہائپر پگمنٹیشن کے علاج اور جلد کو وائٹ بنانے کے لئے استعمال ہوتا ہے۔

Hydroquinone سکن میں موجود melanocytes کی تعداد کو کم کرکے آپ کی جلد کو بلیچ کرتا ہے۔ میلانوسائٹس میلانین بناتے ہیں، جو آپ کی جلد کا رنگ پیدا کرتا ہے۔

ہائپر پگمنٹیشن کے معاملات میں، میلانوسائٹ کی پیداوار میں اضافے کی وجہ سے زیادہ میلانین موجود ہوتا ہے۔ ان میلانوسائٹس کو کنٹرول کرنے سے، آپ کی جلد وقت کے ساتھ ساتھ زیادہ یکساں طور پر وائٹ ہو جائے گی۔

اس جزو کی حفاظتی پروفائل تشکیل میں زیادہ سے زیادہ 4% ہے۔ یہ جلد میں موجود خون کی باریک رگوں میں سوزش کا سبب بنتی ہے۔ یہی وجہ ہے کہ اس کے استعمال کے بعد جلد چمکدار گلابی ہو جاتی ہے

اوسطاً چار ہفتے لگتے ہیں کہ ھا ئیڈ ر و کیو نو ن اپنا اثر دکھانا شروع کرتا ہے مکمل نتائج دیکھنے سے پہلے اسے مسلسل استعمال میں کئی مہینے بھی لگ سکتے ہیں۔ٹیلیویڑن یا اخبارات میں کریم کے ایسے اشتہارات دیکھنے کو ملتے ہیں

کہ جن میں یہ دعوٰی کیا جاتا ہے کہ یہ کریم 2 دنوں میں رنگت نکھارتی ہے۔ یہ بات ذہن نشین ہو کہ اس قسم کے کریم میں ہائیڈروکیونون کی مقدار کافی زیادہ استعمال کیا ہوتا ہے جو کہ کینسر کا باعث بھی بن سکتا ہے۔

دوسری بات یہ کہ وہ تمام کریم جن میں ہائیڈروکؤنون شامل ہوتا ہے وہ صرف رات کو استعمال کئے جاتے ہیں۔حالیہ دنوں میں ایک ریسرچ کیمطابق، پاکستان میں کاسمیٹک کے استعمال میں غیر معمولی اضافہ دیکھا گیا ہے، اور اس وجہ سے ذاتی نگہداشت کی مصنوعات پر پیسہ خرچ کرنا زیادہ ہے۔

تاہم، مقامی پاکستانی کاسمیٹک برانڈز میں سیسے، مرکری، تانبے اور دیگر خطرناک اور کینسر والے عناصر کے زیادہ بوجھ کے بارے میں بہت سے رپورٹ شدہ حقائق موجود ہیں۔

ان برانڈز کے صارفین کو کینسر سمیت کئی طبی مسائل کا زیادہ خطرہ ہے۔ دنیا کے اکثر ممالک میں کاسمیٹکس کی جانچ پڑتال اور ریگولیشن کے لیے مناسب ادارے موجود ہیں

لیکن پاکستان میں ایسا کوئی ادارہ نہیں جو کاسمیٹکس میں موجود اجزاء کا معائنہ کر سکے اور اس کے خرید و فروخت کو مانیٹر کر سکے۔اس طرح، لوگوں کو کاسمیٹکس کے استعمال سے متعلق تباہ کن نقصان دہ اثرات سے آگاہ کرنے کی بھی ضرورت ہے۔

اگر دیکھا جائے تو ترکی اور فرانس نے بڑے مربوط نظام وضع کئے ہیں۔ فرانس نے فارمیکوویجیلنس کی طرز پر کاسمیٹوویجیلنس شروع کیا۔

کاسمیٹک مصنوعات کی حفاظت پر بحث کرنے اور کاسمیٹک مصنوعات کے باقاعدہ یا معقول حد تک متوقع استعمال کے دوران یا اس کے بعد رونما ہونے والے ناخوشگوار واقعات کی رپورٹس کو جمع کرنے، تجزیہ کرنے اور ٹریک کرنے میں شامل طریقہ کار کا جائزہ لینے کے لئے Cosmetovigilance کا آغاز فرانسیسی ہیلتھ پروڈکٹس سیفٹی آرگنائزیشن سے ہوا۔

ایک عام تاثر یہ ہے کہ کاسمیٹکس کے استعمال سے صرف جلد کے امراض لاحق ہوتے ہیں لیکن ایسا نہیں۔ کاسمیٹکس کے استعمال سے جلد کا کینسر، دل کے امراض، بلند فشار خون، اعصابی کمزوری اور بانجھ پن لاحق ہو سکتے ہیں۔

پاکستان کاسمیٹکس اور ذاتی نگہداشت کی مصنوعات پر گھریلو بجٹ کا تقریباً 4% خرچ کرتا ہے۔ وزارت موسمیاتی تبدیلی اور پائیدار ترقی کے پالیسی انسٹی ٹیوٹ، اسلام آباد، پاکستان کی مشترکہ کوششوں کی 2018 کی رپورٹ کے مطابق، 59 مقامی اور بین الاقوامی برانڈ کی کاسمیٹکس مصنوعات کے معیار کے جائزے سے یہ بات سامنے آئی

کہ صرف تین مینوفیکچررز معیاری مرکری کی مقدار استعمال کر رہے ہیں، جبکہ باقی 56 میں ضرورت سے زیادہ مقدار شامل ہے۔پاکستان میں، کاسمیٹکس کے استعمال، مینوفیکچرنگ اور اس کی فروخت کے حوالے سے سخت ضابطوں کی اشد ضرورت ہے۔

میں ذاتی طور پر ایک قومی کاسمیٹکس سنٹر (National Cosmetics Center, NCC) قائم کرنے کی کوشش کر رہا ہوں جہاں جمالیاتی اور اخلاقی کاسمیٹکس تیار کئے جائیں اور مارکیٹ میں موجود تمام کاسمیٹکس کا تجزیہ وقتاً فوقتاً کیا جائے۔

ڈرگ انسپکٹرز کے مشابہہ ایک ٹاسک فورس ہونی چاہیے جو کاسمیٹکس کے چیک اینڈ بیلنس کا مشاہدہ کرے گی اور تمام ذخیرہ شدہ کاسمیٹکس کے نمونے NCC کو بھیجے گی۔

خبر پر اظہار رائے کریں

اپنا تبصرہ بھیجیں