ڈینگی خاتمہ کیلئے حکومت کےساتھ تعاون کی ضرورت

ساجد محمود /پنجاب حکومت نے ڈینگی کی بڑھتی ہوئی وباءپر پانے کیلئے لوگوں کے گھروں میں انسداد ڈینگی کٹس تقسیم کرنے کا فیصلہ کیا ہے اس حوالے سے، وزیراعلیٰ پنجاب سردار عثمان بزدار نے انسداد ڈینگی کٹس تقسیم کرنے کے فیصلے کی منظوری دے دی ہے۔پہلے مرحلے میں راولپنڈی میں ڈینگی کے حوالے سے ریڈ زونز کے گھروں میں انسداد ڈینگی کٹس تقسیم کی جائیں گی اور ضرورت پڑنے پر ان کٹس کی تقسیم کا دائرہ کار دیگر علاقوں تک بڑھایا جائے گا۔ وزیراعلیٰ کی ہدایت پر سیکرٹری پرائمری و سیکنڈری ہیلتھ نے انسداد ڈینگی کٹس تیار کرنے کیلئے کام شروع کر دیا ہے۔ وزیراعلیٰ عثمان بزدار نے انسداد ڈینگی کٹس جلد تیار کرکے تقسیم کرنے کی ہدایت کرتے ہوئے کہا ہے کہ ڈینگی سے نمٹنے کیلئے انتظامی و سیاسی ٹیم کو متحرک کر دیا ہے انہوں نے انسداد ڈینگی مہم میں جہاں کمی یا خامی ہے، اس کو فی الفور دور کرنے کیلئے ہدایات جاری کر دی ہیں ا نہوں نےبہترین کارکردگی پر ڈاکٹروں، نرسوں اور پیرا میڈیکل سٹاف کو خصوصی الاو¿نس دے کا بھی اعلان کیا
حالیہ دنوں میں ملک کے دیگر حصوں کی طرح کلرسیداں سمیت ضلع راولپنڈی میں بھی ڈینگی مچھر کے کاٹنے سے بڑی تعداد میں مریض ہسپتال میں داخل ہیں جبکہ ملک بھر میں متعدد ڈینگی سے متاثرہ افراد کی بروقت تشخیض اور علاج معالجے کی سہولیات نہ ہونے کی بنا پر موت نے انہیں گلے لگا لیا ہے ڈینگی مچھر کے کاٹنے سے بچاو حفاظتی تدابیر اور عوام میں شعور کی آگاہی میں پرنٹ اور الیکٹرانک میڈیا کا کردار انتہائی اہم ہے لہذا ڈینگی سے بچاوکی خاطر عوام میں شعور بیدار کرنا ہم سب کی یکساں ذمہ داری ہے ڈینگی مچھر کی جسامت چھوٹی ہوتی ہے اور صاف پانی میں اسکی افزائش نسل ہوتی ہے اگر درجہ حرارت 42 ڈگری سینٹی گریڈ سے اوپر اور18 سینٹی گریڈ سے نیچے ہو تو اسکی خود بخود موت واقع ہو جاتی یہ عموماًصبح اور شام کے اوقات میں انسانی جسم پر وار کرتا ہے متاثرہ شخص ابتدائی طور پر نزلہ زکام فلو اور بخار میں مبتلا ہو جاتا ہے آنکھوں اور ناک سے پانی بہتا رہتا ہے اگر مرض کی شدت بڑھ جائے تو منہ اور مسوڑوں سے خون آتا ہے اور بخار میں انسانی ٹمپریچر 104 ڈگری تک جا پہنچتا ہے ایسی صورتحال میں مریض کو فوری طور پر کسی بڑے ہسپتال میں منتقل کرنا چاہیے اور خاص طور پر مریض کو اس کیفیت میں ڈسپرین کی گولی ہرگز نہ دیں سیب کا جوس اور لیموں کا رس مریض کو باربار پلائیں اس سے افاقہ ہوگا روزمرہ زندگی میں انسان اپنے کاموں میں مگن رہتا ہے بالخصوص دیہات میں کام کی کثرت کی وجہ سے ڈینگی سے بچاو میں احتیاطی تدابیر اختیار نہ کرنا بھی ایک بڑا مسلہ ہے جسکے لیے عوام میں جان لیوا ڈینگی مچھر کے کاٹنے سے متعلق آگاہی مہم کی اشد ضرورت ہے محکمہ صحت کیجانب سے لیڈی ہیلتھ ورکرز پیدل مسافت طے کر کے دیہاتوں میں گھر گھر جا کر عورتوں میں ڈینگی سے بچاوکی آگاہی مہم میں انتہائی موثر کردار ادا کر رہی ہیں اور انکے کردار کو عوامی حلقوں میں خاصی پزیرائی ملی ہے اب یہ ہم پر ذمہ داری عائد ہوتی ہے کہ انکی بتائی ہوئی ہدایات کے مطابق عمل کرکے احتیاطی تدابیر پر عمل کریں اپنے گھروں میں کسی بھی جگہ پانی جمع نہ ہونے دیں جسم کے مختلف حصوں خاص کر بازو¿ں کو ڈھانپ کر رکھیں جسم پر مچھر بھگاولوشن اور تیل کا استعمال معمول بنا لیں گھروں کے کمروں میں مچھر مار اسپرے اور کوائل میٹ کا استعمال کریں دروازوں‘کھڑکیوں اور روشندانوں پر لوہے کی جالی لگوائیں گھر کے باتھ روم میں صاف پانی جمع کرنے سے پرہیزکریں اسکے علاوہ کھلے منہ والی ٹینکی کو ڈھانپ کر رکھیں اور گھرکے صحن میں بالٹی اور ٹپ وغیرہ میں پانی ذخیرہ کرنے سے اجتناب کریں اگر با امر مجبوری پانی زخیرہ کرنا ہو تو پانی کے برتنوں کو ڈھانپ کر رکھیں تاکہ ڈینگی مچھر وہاں اپنا مسکن نہ بنا سکے سوتے وقت مچھر دانی کا استعمال کارگرثابت ہوگا یادرہے کہ ڈینگی مچھر کے کاٹنے کے تین سے دس دن بعد اسکی بیماری کی علامات ظاہر ہونا شروع ہوتی ہیں ابتداءمیں جسم میں ہڈیوں اور پٹھوں کا درد اورکھچاو¿ جلد پر خارش اور اسکے نتیجے میں سرخ دھبوں کا ظاہر ہونا متلی اور قے وغیرہ ایسی علامات میں مریض کو جلد ازجلد ہسپتال پہنچائیں ڈینگی مچھر کے کاٹنے کا وائرس بڑی سرعت سے دماغ کی جھلی کو بری طرح متاثر کرتا ہے جس سے موت واقع ہو جاتی ہے لہذاٰ اس موذی اور جان لیوا مچھر کے حملہ آور ہونے سے قبل ضروری احتیاطی تدابیر اختیار کریں جہاں حکومت شہریوں کی حفاظت کیلئے اقدامات کررہے وہاں ہمیں بھی بطور ذمہ داری شہری اور اپنے اردگرد کی آبادی کو بھی خدمت خلق کے جذبے کے تحت ڈینگی مچھر کے کاٹنے کے نقصانات اور بچاو¿ بارے عوامی آگاہی مہم کا حصہ بنیں ہماری زرا سی تگ و دو اور سعی کرنے سے کسی کی جان بچ سکتی ہے زندگی بڑی قیمتی ہے اسکی حفاظت کیجئے

اپنا تبصرہ بھیجیں