ڈبل شاہ/ ثاقب شبیر شانی

درمیانی عمر کی خاتون نے دفتر کے اندر جھانکا کسی کو موجود نہ پا کر باہر لگے بورڈ پر لکھے ہوئے فون نمبر کو نوٹ کرنے لگی میں قریب ہی بیٹھا دھوپ سینک رہا تھا دفتر کے سامنے آیا اور خاتون سے دریافت کیا کہ کس کا نمبر نوٹ کر رہی ہیں خاتون نے جواب دیا کہ فلاں صاحب کا میں نے کہا جی

فلاں صاحب میں ہی ہوں فرمائیے کیا کا م ہے کہنے لگیں سامنے سڑک کنارے کھڑی گاڑی میں میرے شوہر بیٹھے ہیں آپ سے ملنا چاہتے ہیں وہ معذور ہیں یہاں نہیں آسکتے کیا آپ گاڑی تک چل سکتے ہیں میں نے کہا کیوں نہیں اور اس خاتون کے ساتھ سڑک کنارے کھڑی گاڑی تک جا پہنچا گاڑی کی اگلی نشت پر ایک ٹانگ سے معذور ایک شخص بیٹھا تھا سلام دعا کے بعد پوچھا بتائیے جناب آپ کس سلسلے میں ملنا چاہتے تھے تو معذور شخص کسی کہانی کی صورت اپنی بپتا سنانے لگا ۔ سولہ سال تک پردیس میں محنت مزوردی کرتا رہا 1999میں حادثے کا شکار ہو کر ایک ٹانگ سے معذور ہر کر واپس لوٹ آیا ایک چھوٹی سی کریانے کی دوکان گھر میں ہی بنا لی اور بسترِ علالت سے نظام زندگی چلانے کی تگ و دو کرنے لگا آج سے قریباََ آٹھ سال قبل ہمارے علاقے میں ایک شخص کا بہت شہرہ ہوا جو پرانی گاڑیا ں اور اصل قیمت سے بہت کم پیسے لے کچھ عرصہ بعد نئی گاڑی دیتا تھا مرے آس پڑوس میں لوگوں نے اس سکیم کے تحت نئی گاڑیا ں حاصل کر لیں اب ہر کوئی اسے پرانی گاڑی یا پیسے دینے کے چکر میں لگا رہتا تاکہ وہ بھی کم پیسوں میں نئی نویلی گاڑی حاصل کر سکے آس پڑوس میں نئی زیرو میٹر گاڑیا ں دیکھ کر میں بھی لالچ میں آگیا میں نے اپنی جمع پونجی سے ایک پرانی گاڑی خرید رکھی تھی اور اچھے وقتوں میں بیوی کے کچھ زیورات بنوا رکھے تھے بیوی کے زیور بیچے اور پرانی گاڑی لے کر اس شخص کے پاس جا پہنچا اسے پرانی گاڑی اور ڈیڑھ لاکھ روپے ادا کئے بدلے میں اس نے مجھے اوصولی کی رسید اور یک کاغذ جاری کیا جس پر درج تھا کہ وہ مجھے چھ ماہ بعد ایک زیرو میٹر سوزوکی بولان دے گا اپنی ساری پونجی کے عوض میں یہ کاغذ لے گھر آگیا اور زیرو میٹر گاڑی کے سہانے خواب دیکھنے لگا مگر کچھ دن مجھے پتہ چلا کہ زیرو میٹر گاڑیا ں دینے والا یہ شخص غائب ہو گیا ہے اور اس کے پاس رقمیں اور گاڑیا ں جمع کروانے والے لوگ اس کی تلاش میں مارے مارے پھر رہیے ہیں میں بھی اپنی متاع حیات کی واپسی کے لئے معذوری کے باوجود مارا مار پھرنے لگا ہر کہیں بھاگا جیسے تیسے اس شخص سے رابطہ ہوا اسے بتایا کہ میں حالات زندگی کی چکی پسا اور وقت کے گرداب میں دھنسا ایک معذور شخص ہو ں زندگی کو کچھ سہل کرنے کی خاطر اپنی کل کمائی تمھارے حوالے کر چکا ہوں خدا کے واسطے مجھے دھوکہ نہ دینا مری جمع پونجی مجھے لوٹا دو اس شخص نے کہا تم تسلی رکھو جیسے ہی حالات بہتر ہوں گے میں تمھیں تمھاری رقم لوٹا دوں گا ۔معذور شخص نے ایک آہ بھری اور کہا آٹھ سال ہو گئے جی اسی انتظار میں ہوں کہ کب مری متاع حیات مجھے واپس ملے گی بس جی آپ سے اسی سلسے میں ملنا چاہتا تھا کیا آپ مری کچھ مد د کر سکتے ہیں ۔ تقیناََ یہ معذور شخص مری بساط سے زیادہ اُمید کر رہا تھا مگر میں اس کی اُمید کو توڑنا نہیں چاہتا تھا سو اسے تسلی دی کہ آپ نا اُمید نہ ہوں اللہ بہت بہتر کار ساز ہے انہی جملوں کے ساتھ انہیں روانہ کیا اور سوچنے لگا میں بھلا اس معاملے میں ان کی کیا مدد کر سکتا ہو ں شائد اللہ ان کا کوئی وسیلہ بنا دے ۔ کہتے ہیں کہ خدا کی لاٹھی بہت بے آواز ہے ، آئندہ روز میں نے ایک خبر پڑھی کہ اس معذور شخص سمیت سینکڑوں لوگو ں کے ساتھ فراڈ کرنے والے اشتیاق نامی اس شخص کو عدالت نے سات کروڑ سے زائد جرمانے اور بارہ سال قید کی سزا سنا دی ہے ، جن لوگو ں نے اس کے خلاف قا نونی چارہ جوئی کر رکھی تھی وہ تو شائد اپنی لٹی ہوئی رقم واپس پا لیں مگر اس معذور شخص جیسے لوگ جویا تو اس کی جاری کردہ رسیدوں یا پھر اس کی طفل تسلیوں پر چپ سادھے بیٹھے تھے انہیں انصاف کیسے ملے گا ؟ قارئین یہ صرف ارشد نامی ایک معذور شخص کی کہانی نہیں بلکہ اس جیسے سینکڑوں لوگوں ہیں صرف لوٹنے والا ہی نہیں لٹنے والے بھی قصور وار ہیں کہتے ہیں لالچ انسان کو اندھا کر دیتی ہے اور عقل پر پردہ ڈال دیتی ہے ۔ اپنے ہی بہن بھائیوں کے ساتھ تنکے سے تنکا ناپنے والے ، پانچ روپے کی سبزی کو ٹٹول ٹٹول کر دیکھنے والے ، گدا گر کو پھٹا نوٹ اور کھوٹے سکے دینے والے ، انچ انچ زمین کی خاطر عشروں عداوتیں نبھانے اور روپے روپے پر جھگڑنے والے ہم لوگ بناء سوچے بناء سمجھے اپنا سب کچھ لالچ کی چاس دکھا کر اصل لوٹنے والوں کی جھولی میں ڈال دیتے ہیں اور پھر پچھتاتے ہیں ، معذور ارشد جیسے لوگوں کی عقل پر لالچ کی پٹی باندھ کر لوٹنے والوں کوبس اتنا ضرور یاد رکھنا چاہییے ، خدا کے گھر دیر ہے اندھیر نہیں ۔{jcomments on}

 

اپنا تبصرہ بھیجیں