ڈاکٹر پیر سید عبدالقادر شاہ گیلانی عالمِ اسلام میں ایک بین الاقوامی شہرت یافتہ عالم فاضل اور با عمل مرشد تھے

راجہ شاھد رشید

اس جہانِ فانی میں رہنا کسی نے بھی نہیں ہے ہم نے آپ نے بالآخر سب نے چلے جانا ہے بس یادیں ہی باقی رہ جانی ہیں۔ بہت ہی کم مگر کچھ لوگ ایسے ضرور ہوتے ہیں جو اِس جہاں سے اُس جہاں جانے کے بعد بھی اپنی لاثانی و لافانی تعلیمات اور بے مثال و باکمال بلکہ لازوال خدمات و کرامات کی بدولت موجود موجود سے لگتے ہیں اور کبھی بھی بُھلائے نہیں جاتے ، بلاشبہ حضرت شاہ جی کا شمار بھی ایسے ہی لوگوں میں ہوتا ہے۔ شمشیر مرتضیٰ، شہزادہِ غوث الوریٰ ، مفکرِ دین و ملت ، ڈاکٹر پیر سید عبدالقادر شاہ گیلانی رحمۃ اللہ علیہ نہ صرف ایشیا و پاکستان بلکہ سارے عالمِ اسلام میں ایک بین الاقوامی شہرت یافتہ عالم فاضل، مُبلغِ بے بدل، معلمِ جلیل، محققِ بے مثل اور با عمل مرشد تھے، بفضل اللہ نہایت ہی عمدہ مسلمان تھے اور اچھے انسان بھی۔ آپ اکثر اپنی تقاریر میں یہ اعلانِ حق فرمایا کرتے تھے کہ ” میں ایک بات برملا کہوں گا کہ جہاں سے سورج نکلتا ہے وہاں سے شروع کریں اور جہاں ڈوبتا ہے وہاں تک چلے جائیں اگر کوئی قادیانی سرکار کے بارے میں، ختم نبوت کے بارے میں ہاتھ اٹھانا چاہے تو میں اس کا مقابلہ کرنے کے لیے موجود ہوں ۔

میں سمجھتا ہوں حضرت مجددِ گولڑوی جب گولڑہ سے چلے تھے تو تب آپ کو پروٹیکشن کا کوئی سرکاری بندوبست نہیں تھا، سب سرکاری بندوبست اُسی مرزا قادیانی کے لیے تھے، تو پھر خواجہ گولڑوی نے کہا تھا کہ جو عرشِ عظیم پہ سرکار ہے، میں اس کا نمائندہ ہوں۔ خاتون جنت کی اولاد میں سے ہوں، اس لیے مجھے کسی پروٹیکشن کی ضرورت نہیں، اب اگر کوئی مرزئی مقابلے میں آئے بات کرنا چاہے، بالکل بصد شوق تیار ہوں، ختم نبوت کے کسی پہلو پر گفتگو کرنا چاہیں میں حاضر ہوں۔” با الفاظ جلال الدین الجیلانی بعض نفوس ایسے ہوتے ہیں جن کا وصال صرف اہل خانہ یا احباب کے لیے نہیں، بلکہ ایک عہدِ علم، روحانیت اور حکمت کے اختتام کا اعلان ہوتا ہے۔یقیناً موتُ العالمِ موتُ العالم۔ ’’جب عالم رخصت ہوتا ہے، تو گویا ایک جہان رخصت ہوتا ہے۔‘‘انتہائی رنج و غم کے ساتھ اطلاع ملی کہ مفکرِاسلام، عالمِ ربانی، وارثِ علومِ جیلانیہ، حضرت سید شاہ عبدالقادر جیلانی شاہ صاحب اپنے خالقِ حقیقی سے جا ملے۔ان کا وصال نہ صرف اہل خانہ کے لیے، بلکہ تمام علمائے اہل سنت اور خاندانِ جیلانیہ کے لیے ایک عظیم خسارہ ہے۔وہ صرف سید زادہ نہیں تھے بلکہ شریعت و طریقت کے رمز آشنا، حکمت و معرفت کے بحرِ بے کراں، اور سلاسلِ اولیاء کے ایک درخشاں ستارے تھے۔

اُٹھ گئی ہیں سامنے سے کیسی کیسی صورتیں
رَوئیں کس کے لیے اور کس کس کا ماتم کیجئے

اللہ قادر و قدیر مرحوم کی مغفرت فرمائے،اپنے محبوب آنحضرت محمد ﷺ کے صدقے ان کے درجات بلند فرمائے۔آمین۔ قوم و ملت آج ایک عظیم سانحے سے دوچار ہے۔ علم و عرفان، فہم و دانش اور روحانیت کی دنیا کا وہ تابندہ چراغ بجھ گیا ہے جس کی روشنی سے ہزاروں قلوب منور ہوئے۔ ایسی شخصیات صدیوں بعد پیدا ہوتی ہیں۔ وہ نہ صرف علم و فنون کے اعلیٰ مقام پر فائز تھے بلکہ اپنی علمی گہرائی، فکری وسعت اور روحانی بصیرت کے باعث ایک عہد کی پہچان تھے۔ ڈاکٹر پیر سید عبدالقادر شاہ جیلانیؒ نے اپنی زندگی کو علم کی خدمت، انسانیت کی بہتری اور دینِ اسلام کی اشاعت کے لیے وقف کر دیا تھا۔ ان کی شخصیت میں عاجزی، وقار، محبت، شفقت اور خلوص کا حسین امتزاج پایا جاتا تھا۔ ان کی مجلس علم و ادب کا مرکز ہوتی، جہاں سے علم کے موتی بکھرتے اور طالب علموں کے دلوں میں روشنی بھر جاتی۔ وہ نہ صرف ایک عظیم عالمِ دین اور اسکالر تھے بلکہ ایک روحانی پیشوا بھی تھے، جنہوں نے علم کے ساتھ ساتھ اخلاقیات، کردار سازی اور انسانی اقدار کی ترویج پر بھی زور دیا۔ ان کی گفتگو میں تاثیر، ان کے قلم میں روشنی اور ان کے کردار میں سچائی جھلکتی تھی۔ آپ 14 دسمبر 1935ء کو گاؤں سندھو سیداں، ضلع راولپنڈی، میں پیدا ہوئے۔ آپ کے والد کا نام ولایت علی شاہ جیلانی تھا،

آپ نے اپنے طالب علمی کے سفر کا آغاز مقامی سطح پر کیا، اور پھر اسلامی علوم کے ساتھ جدید عصری تعلیم بھی حاصل کی۔قانون کا بیچلر (LLB)، ماسٹر اور پھر پی ایچ ڈی کی ڈگری حاصل کی۔ برطانیہ میں قیام کے دوران لندن کے علاقے Walthamstow میں Darul‑ul‑loom Qadria Jilania کی بنیاد رکھی جو نہ صرف تعلیم و تربیت کا مرکز ہے بلکہ صوفیانہ مجلسوں و روحانی نشستوں کا محور بھی رہا۔ آپ اپنے خطبات اور تحریروں کے ذریعے اس فلسفے کو اجاگر کرتے تھے کہ دین صرف عبادات کا نام نہیں بلکہ انسانیت، اخلاق، تعاون اور روحانی بیداری ہے۔ ان کا ماننا تھا کہ تصوف کا اصل مقصد ذہن کو آزاد کرنا، دل کو نرم کرنا، اور انسان کو اللہ کی راہ میں لگانا ہے۔ اس روحانی پیغام نے لاکھوں لوگوں کو متاثر کیا اور آپ کی باتیں وقتاً فوقتاً نشر ہوتی رہیں۔ علم و روحانیت کے ساتھ ساتھ آپ نے سماجی میدان میں بھی نمایاں کردار ادا کیا۔