ڈائری ساگری /آصف محمود شاہ

یونین کونسل ساگری ان دنوں سیاسی سرگرمیوں کی مرکز بنی ہوئی ہے گزشتہ دنوں جھمٹ مغلاں کے ایک بڑے دھڑے کے تحریک انصاف میں شمولیت کے اعلان نے اس حیرت میں مزید اضافہ کر دیا ہے دوسری طرف

اب حکومت نے بلدیاتی انتخابات کے لئے پر تولنے شروع کر دئیے ہیں اس کا باقاعدہ ابھی تک اعلان نہیں کیا گیا ہے لیکن ا س کے اثرات ابھی سے طاہر ہونا شروع ہو گئے ہیں یو سی ساگری کی اگر سابقہ تاریخ پر نظر دالی جائے تو یہ کہنا غلط نہ ہو گا کہ یہ یونین کونسل مسلم لیگ (ن)کا ایک مظبوط قلعہ تھی اور اس میں جب بھی الیکشن ہوئے تومسلم لیگ (ن) کا امیدوار ہی کامیاب ہوا لیکن اب موجودہ سیاسی صورتحال پر نظرڈالی جائے تو حالات یقیناًوہ مسلم لیگ (ن) کے لئے نقصان دہ ثابت ہو سکتے ہیں حکومت کے پہلے بلدیاتی انتخابات کے اعلان سے یہاں پر جو دو امیدوار آمنے سامنے تھے ان دونوں کا تعلق ایک ہی پارٹی سے تھا ۔ایک طرف راجہ شہزاد یونس اور ڈاکٹر صفدر کا پینل تھا

تو دوسری طرف عمران ملک ایڈوکیٹ اور قاسم کیانی کا پینل ان کے مد مقابل تھا ان دونوں کا اگر تقابلی جائزہ لیا جائے تو راجہ شہزاد یونس کی سیاسی سرگرمیاں ہر لحاظ سے بہتر تھی ان کا لوگوں سے ملن جلن اور ان کی ہر غمی خوشی میں شمولیت نے ان کا سیاسی قد اونچا کیا تھاتو دوسری طرف کا پینل عمران ملک اور قاسم کیانی وہ سیاسی حوالے سے اتنے ایکٹیو نہ تھے لیکن اس پینل کو شیخ ساجد الرحمن کی حما ئیت حاصل تھی جس کی وجہ سے مقابلہ کانٹے دار ہونے کی توقع تھی لیکن خوش قسمتی کہ انتخابات ملتوی ہو گئے اسی یونین کونسل میں اگر دوسری سیاسی طاقت کی بات کی جائے تو وہ تحریک انصاف ہے جو کہ پہلے اتنی ایکٹیو نہ تھی

سابق ناظم بابو چوہدری غضنفر اقبال کی (ق) لیگ چھوڑ کر تحریک انصاف میں شمولیت نے اس میں کچھ جان ڈالی تھی تو دوسری طرف ساگری سے تعلق رکھنے والے نوجوان راجہ محمد علی نے اس جماعت کے لئے کام شروع کر دیا عام انتخابات میں اس یونین کونسل سے تحریک انصاف ناکام ہوئی لیکن نوجوان قیادت پیچھے نہ ہٹی اور وہ اپنی دھن میں لگی رہی جس کا اثر ہوا کہ اس یونین کونسل میں ہونے والی تمام سیاسی اور غیر سیاسی سرگرمیوں میں کرنل اجمل صابر راجہ اور ہارون ہاشمی کی شمولیت تھی جس نے لوگوں کے زہنوں پر بے حد اثر کیا اور لوگوں نے تحریک انصاف میں شمولیت کرنی شروع کر دی وہ چاہے انفرادی تھی یا اجتماعی ۔دوسری طرف حکومتی پالیسیوں اور ترقیاتی کاموں میں پیش رفت نہ ہونے کی وجہ سے مقامی لوگ مزید اشتعال کا شکار ہو گئے تو گزشتہ دنوں راجہ لطیف نے یو سی ساگری کا دورہ کیا تو مقامی نمائندوں نے خوب دل کی بھڑاس نکالی اور راجہ لطیف تو کوئی موزوں جواب نہ دے سکے لیکن شیخ ساجد الرحمٰن ان کی جگہ تاویلیں پیش کرتے رہے لیکن مقامی نمائندوں کو مطمئن نہ کر سکے ۔گزشتہ روز جھمٹ مغلاں میں تحریک انصاف کے جنرل سیکرٹری شمالی پنجاب زاہد کاظمی‘کرنل اجمل صابر اور ہارون ہاشمی کے علاوہ راجہ آفتاب‘شعیب کیانی‘پوٹھوہار یوتھ کے صدر ملک بدر ‘جنرل سیکرٹری راجہ راشد نے جلسہ میں شرکت کر کے ایک بار پھر سیاسی حرارت میں اضافہ کر دیا ہے جھمٹ مغلاں کے ملک نزیر‘مرزا رزاق اور حاجی عبدالستار کے ساتھ ان کے سینکڑوں ساتھیوں نے مسلم لیگ(ن) چھوڑ کر تحریک انصاف میں شمولیت کا اعلان کر دیاان کا کہنا تھا

کہ دو سال تک ہم نے انتظار کیا لیکن کوئی ترقیاتی کام نہ ہواسیاسی وعدے صرف وعدے ہی رہے ان کا تحریک انصاف میں اعلان کر نا ہی تھا کہ ن لیگ کی طرف سے ایک جانب بجلی کے پول تو دوسری طرف یونین کونسل کے تمام گلیات کی پختگی کا کام راتوں رات شروع کر دیا گیا اور عوام کوتحریک انصاف میں شمولیت کے فیصلے پر نظر ثانی درخواست کی گئی لیکن اس کے باوجود اس یونین کونسل کے کچھ گاؤں جو کہ گیس جیسی بنیادی سہولیات سے محروم تھے ابھی تک وہ اسی انتظار میں ہیں کہ وفاقی وزیر داخلہ ان کے لئے کیا اعلان کرتے ہیں۔مسلم لیگ(ن) کی آپس کی سیاسی چپقلش نے تحریک انصاف کے لئے یونین کونسل ساگری میں ایک نئے راہ دکھا دی ہے اگر (ن) لیگ کے دھڑے آپس میں متحد نہ ہوئے اور الیکشن کے دنوں کیے گئے عوام سے وعدے وفا نہ کئے

تویقیناًاس سال متوقع بلدیاتی انتخابات میں(ن) لیگ کو سخت مزاہمت کا سامنا کرنا پڑ سکتا ہے۔اس یونین کونسل میں جو بھی ترقیاتی کام ہوئے وہ مشرف کے دور میں ہوئے باقی ترقیاتی کاموں کے لئے ایک ایسی شخصیت کا زکر کرنا بھی نا انصافی ہو گی جس کا نام راجہ محمد امین ہے جو کہ سینیٹ میں بحیثیت سیکرٹری رہے ہیں اور انہوں نے اپنے بل بوتے پر ترقیاتی کام کروا کے اس یونین کونسل کے وقار میں اضافہ کیا ہے وگرنہ سیاسی نمائندوں کے وعدوں نے اس یونین کونسل کو کچھ نہ دیا۔اب وقت بدل رہا ہے اور سیاسی فنکاروں کو بھی اپنا رویہ بدلنا ہو گاوگرنہ بار بار ساگری کی عوام کو طفل تسلیاں دینے کا زمانہ گزر گیا ہے۔اگر یہی سیاسی نمائندے عوام کی خدمت کو شعار بنا لیں تو یقیناًیونین کونسل ساگری ایک ماڈ ل بن جائے۔اس بات میں بھی کوئی شک نہیں ہے کہ اگر (ن) لیگ کے سیاسی نمائندگان کا یہی وطیرہ رہا اور تحریک انصاف کی پیش قدمی اسی طرح جاری رہی تو یقیناًتحریک انصاف یونین کونسل ساگری میں اپنے قدم جما لے گی۔{jcomments on}

اپنا تبصرہ بھیجیں