چیف ایڈیٹر کے والد چوہدری اللہ رکھا کی رخلت/عبدالجبار

چیف ایڈیٹر پنڈی پوسٹ عبدالخطیب چوہدری کے والد چوہدری اللہ رکھاِ مرحوم کی تاریخ پیدائش 1928ء ہے آبائی علاقہ منگلا کے قریب تھاوالد متحرم کی بچپن میں ہی وفات ہونے کی وجہ سے میرپور آزاد کشمیر کے علاقہ جڑی میں اپنی والدہ محترمہ کے ہمراہ آباد ہوئے آپ کا بچپن اور جوانی وہاں گزری

محنت ومشقت کو شعار بنایا 1965ء میں جب منگلا ڈیم کی تعمیر کا فیصلہ ہوا تو مکانات اور آبائی زمینیں سب اس کی زد میں آنے کی وجہ سے خاندان برادری سمیت ہجرت کرنا پڑی تحصیل راولپنڈی کے گاوں موہڑہ بھٹاں میں رہائش اختیار کی یہ ایسا وقت تھا کہ صرف دو وقت کی روٹی کا بندوبست کرنا بھی مشکل ہوتا تھا مگر دھن کے پکے اور سخت محنت کے عادی پانچ بیٹے اور بیٹاں پر مشتمل خاندان کی زمہ داری نبھانے کی خاطر دن رات ایک کئے رکھا عزیز رشتہ دار وں کے دکھ سکھ میں شریک ہونا اور کئی میل پیدل مسافت طے کرنا روز کا معمول بنا لیا انتہائی سادگی اور محنت کوجاری رکھا اور رزق حلال کے حصول اور اس کی برکت نے چوہدری اللہ رکھا مرحوم کی اولاد کو نوازکراس کا انعام عطا کیاآخری وقت تک کسی کی محتاجی نہ دیکھی اور ہمیشہ یہی کہہ کر پاک زات کا شکرادا کرتے رہتے

کہ اللہ تعالیٰ نے انکی دنیا کی ساری خوشیاں پوری کردی ہیں اپنی اولاد کو خوشحال اور اتفاق میں دیکھ کر خوشی ہروقت انکے چہرے پر راج کرتی ہوئی نظر آتی جوکہ بڑھاپے میں ایک خوش قسمت انسان کو ہی نصیب ہوتی ہے زندگی کی 88بہاریں دیکھنے کے بعد جب 31 جولائی 2015 بروز جمعہ المبارک کو آخری مقام کی طرف سفر کیا تو بیٹوں‘ پوتوں اور نواسوں کا حجم غفیر تھا آنسووٓں کی لڑیاں پروتے اور نعت و تلاوت درود شریف اور کلمہ کے زکر کا جس طرح پوتیوں‘ نواسیوں بھانجیوں نے اہتمام کیا وہ قابل تحسین ہے اہل خاندان برادری اور دوستوں نے انتہائی احترام سے سپرد خاک کیا باپ اس شجر سایہ دار کی طرح ہوتا ہے

جو گرمی میں دھوپ سے بچاتا ہے سخت موسم میں چھتری کا کام دیتا ہیں اور زندگی کی ڈور کو چلانے کے لیئے آکسیجن فراہم کرتا ہے چند سالوں سے چوہدری عبدالخطیب کو والد محترم کی عدالت کے بارے میں کئی مرتبہ متفکر پایاوالد کی زرہ سی تکلیف ان کو بے چین کر دیتی اور جب تک آرام نہ آتا تھا تمام بھائی بھی سکون سے نہ بیٹھتے جوان سال بیٹے چوہدری حبیب کے اچانک اس دنیا سے چلے جانے کے بعد صاحب فراش ہوگئے ہمارے بڑوں کی یہ خوبی سمجھیں کہ اپنے دکھ کا اظہار بھی انتہائی دلیری سے کرتے ہیں جنازہ میں شریک ہوئے اور بڑے حوصلہ سے اپنے بیٹے کا غم سینے میں دفن کیا اولاد کا غم کہاں چھپتا ہے بال سفید کر دیتا ہیں کمر جھک جاتی ہے

اور اندر ہی اندر انسان گھائل ہو جاتا ہیں چوہدری عبدالخطیب کے والد خوش قسمت شخص ہیں جنہوں نے پوتوں کی بھی خوشیاں دیکھیں دو دن قبل چوہدری عبدالخطیب صاحب سے بات ہوئی تو آپ کو والد گرامی کی صحت کے حوالے سے بے حد پریشان پایا مگر سنجیدہ تکلیف نہ تھی معمول کے علاج سے افاقہ ہو گیا پھر دن بروز جمعرات اچانک دل کی حرکت ساتھ چھوڑ گئی اور خالق حقیقی سے جا ملے فوری اطلاع ملی میں اس وقت روات سٹاپ پر دیرینہ کرم فرما ابراہیم کے ساتھ تھا وہاں سے ہم سیدھے چوہدری عبدالخطیب کے گھر پہنچے اگلے دن 10بجے جنازہ کا وقت مقرر ہوا اور خوش قسمتی سے جمعۃ المبارک کی رات اور دن میسر آیا اور رب تعالی سے دعا ہے کہ اللہ تعالیٰ ان کو کروٹ کروٹ جنت نصیب فرمائے ۔آمین{jcomments on}

اپنا تبصرہ بھیجیں