چیئرمین روات کے سوال وفاقی ادارے خاموش کیوں؟

آصف شاہ‘ نمائندہ پنڈی پوسٹ
روات اسلام آباد کا گیٹ وے ہے اور اسلام آباد کی یونین کونسل ہے لیکن اس میں ترقیاتی کاموں کے حوالہ سے اگر نظر ڈالی جائے تو اس کو آپ کسی بھی جنوبی پنجاب کے علاقہ سے مشابت دے سکتے ہیں لیکن طویل عرصہ کے بعد اس میں ہونے والے بلدیاتی الیکشنوں کے بعد اس میں ترقیاتی کاموں کا رکا ہوا سلسلہ شروع ہو ا اب روات کی کچھ حالت بنی ہے جس سے ہم اس کو اسلام آباد کا مین گیٹ کہ سکتے ہیں اوراس کا سہرا موجودہ چیئرمین چوہدری اظہر کے سر جاتا ہے انہوں نے پوری یوسی میں کام کرنے کی جب ٹھان لی تو اس کے سامنے طرح طرح کے معاملات اور مافیاء آنے شروع ہوگئے لیکن بقول شاعر ،،ہمت مرداں مدد خدا،، اس نے ہمت نہ ہاری روات میں پرچی مافیاء کے خلاف اقدامات اٹھائے گئے تو انہوں نے عدالت کا رخ کرلیا پھر مختلف غیر قانونی اڈوں کے خلاف کام کیا گیا اور تجاوزات کے حوالہ سے کام شروع کیا گیا تو اس میں سیاست کی دخل اندازی شروع ہو گئی اور وہ کام متعلقہ محکمے اپنا کام ادھورا چھوڑ کر چلتے بنے معاشرے میں جرائم کا ایک تناسب ہوتا ہے لیکن جب محکمانہ غفلت کی وجہ پر یہ حد سے زیادہ بڑھ جائیں توان کا قلعہ قمع کرنا ضروری ہو جاتا ہے شاہی قلعہ روات گکھڑ سلطان سارنگ خان کے زمانے میں تعمیر کیا گیا جو اب محکمہ اثار قدیمہ کے پاس ہے ہر روز سیاح اس قلعے کو دیکھنے کے لیے آتے ہیں اس کے لیے کی خاص بات یہ ہے کہ یہ قلعہ سلطان سارنگ خان اور شیر شاہ سوری کے درمیان ہونے والی جنگ کی یاد دلاتا ہے قلعہ کا رقبہ زیادہ تھا لیکن عوام روات نے اسکے کی پتھراکھاڑ اکھاڑکر اس کو محدود کردیا جس کے بعد حکومت کو خیال آیا اور انہوں نے اس کی چار دیواری کے لئے فنڈ ریلیز کیے اور ایک چوکیدار کا بھی بندوبست کیا لیکن ایک چوکیدار اس کے لیے کی نگرانی نہیں کر سکتا ایسے میں اس میں کئی وارداتیں ہو تی رہی ہیں اب بات کی جائے حالیہ دنوں میں ہونے والے اس واقعہ کی جس کی بازگشت میونسپل کارپوریشن اسلام آباد کے اجلاس میں سنائی دی ایم سی آئی کے اجلاس کے دوران چیئرمین یوسی روات چوہدری اظہر نے دوران اجلاس ایک دل دہلا دینے والے واقع کا انکشاف کیاانہوں نے میئر اسلام آباد کو مخاطب کرتے ہوئے کہا کہ روات شاہی قلعہ میں کھیل کے لیے جانے والے بچوں زیادتی کا کھیل کھیلا جاتا ہے اور کے ساتھ ایک گروہ جنسی زیادتی کرتا ہے۔ شاہی قلعہ میں کھیلنے کے لیے جانے والے بچوں کے ساتھ جنسی زیادتی کی جاتی ہے اجلاس میں ان کی اس بات پر مکمل خاموشی چھا گئی چیئرمین یوسی روات نے اپنی بات کو جاری رکھتے ہوئے کہا کہ میئر صاحب میں قسم اٹھا کر کہتا ہوں کہ روات شاہی قلعہ میں بچوں کے ساتھ جنسی زیادتی کے واقعات رونما ہورہے ہیں اور ثبوت موجود ہیں اس بات پر ایک سوال سامنے آتا ہے کہ چیئرمین نے اتنا بڑا انکشاف کیا ہے اس کے پیچھے کوئی نہ کوئی حقیقت ضرور ہے جس پر کیوں کہ چیئرمین کی اپنی زات بھی اس حوالہ سے ہے کہ وہ بغیر تحقیق کسی پر الزامات لگاتے ہیں اور یہ واقعہ سو فیصد صحیح ہو سکتا ہے لیکن اس سے بہت بڑا سوال یہ پیدا ہوتا ہے کہ اس وقت روات پولیس چوکی تھانہ سہالہ موجود ہے اس کے علاوہ بیسیوں ایجینسیوں کے اہلکار یہاں موجود ہیں لیکن کیا کبھی کسی نے اس پر کوئی کام نہیں کیا اگر کیا ہے تو اس پر متعلقہ حکام نے کس بات پر خاموشی اختیار کر رکھی اور اگر ایجنسیاں بے خبر رہے تو انہیں کس کام کے یہاں تعینات کیا گیا ہے اور سب سے بڑا سوال روات پولیس چوکی تھانہ سہالہ پر ہے جس کے چند مخصوص اہلکار اور چوکی انچارج سیاسی پشت پناہی سے ہی تعنیات رہے ہیں اور ہیں ان کو اس واقع کا کیسے ممکن ہے علم نہ ہو اوراگر علم ہے تو اس پر کاروائی کیوں نہ کی گئی اور سب سے بڑا سوال میئر اسلام آباد کے حوالہ سے کہ ایک ہفتہ ہونے کو ہے ان کے سامنے ایسا انکشاف کیا گیا تو انہوں نے اس پر کیا اقدام کیا دوسری جانب چوہدری اظہر کا کہنا ہے کہ بحیثیت چیئرمین یونین کونسل اپنی ذمہ داریوں کا ادراک کرتے ہوئے انسپکٹر جنرل پولیس اسلام آباد اور وزارت داخلہ کو تحریری مطلع کر دیا ہے لیکن تاحال ان اداروں کا ابھی تک کوئی کاروائی نہ کرنا بھی ایک بہت بڑا سوال ہے کہ جن بچوں کے ساتھ جنسی زیادتی کی گئی اس کا کون جواب دے گا کیا ہمارے محکمے اتنے کمزور ہو چکے ہیں کہ ایک ایسے گروہ کے خلاف کوئی کاروائی نہیں کر سکتے اس حوالہ سے متعلقہ محکموں کو کاروائی بلاتفریق کاروائی کرنا ہو گی اور اس حوالہ سے پولیس چوکی روات میں عر صہ دراز سے متعین اہلکاروں سمیت ایجنسیوں کے تعنیات رہنے والوں سمیت قلعہ کے چوکیدار سے بھی اس معاملہ کی مکمل چھان بین ہو نی چایئے اور حقائق عوام کے سامنے لانے چاہیے تاکہ آنے والے دنوں میں ا گر صورت حال یہی رہی تو عنقریب روات کی عوام کو کسی بڑے حادثہ سے گزرنا ہو گا اور محکموں کی یہ ذمہ داری بنتی ہے کہ وہ روات کی عوام کو اس سے نجات دلائیں کیونکہ افسران کی کرورفر عوام کے ٹیکسز کے پیسے سے ہی ممکن ہے

اپنا تبصرہ بھیجیں