چھاتی کا سرطان

گومل یونیورسٹی میں ڈائریکٹوریٹ آف اسٹوڈنٹس افیئرز اور پاکستان اٹامک انرجی کینسر ہسپتال (DINAR) کے اشتراک سے فیکلٹی آف فارمیسی کے زیرِ اہتمام بریسٹ کینسر آگاہی مہم 2025 منعقد کی گئی۔ مہم کا آغاز وائس چانسلر سیکریٹریٹ سے آگاہی واک کے ساتھ ہوا جو عبد القدیر خان آڈیٹوریم پر اختتام پذیر ہوئی، جہاں آگاہی سیمینار کا اہتمام کیا گیا۔
تقریب کے مہمانانِ خصوصی وائس چانسلر گومل یونیورسٹی پروفیسر ڈاکٹر محمد ظفر اقبال اور ڈائریکٹر دینار ہسپتال ڈاکٹر نبیلہ جاوید تھیں۔ اس موقع پر مختلف فیکلٹیز کے ڈینز، سربراہانِ شعبہ جات، خواتین فیکلٹی ممبران، طلبہ و طالبات کی بڑی تعداد موجود تھی۔ ڈین فیکلٹی اف فارمیسی ڈاکٹر برکت علی خان نے کہا کہ کینسر ایک موذی مرض ہے اور پاکستان میں سالانہ تقریباً 90 ہزار کیسز بریسٹ کینسر کے تَشْخِیص کیے جاتے ہیں جن میں سے 40 ہزار اموات واقع ہوتی ہیں۔
وائس چانسلر پروفیسر ڈاکٹر محمد ظفر اقبال نے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ بریسٹ کینسر ایک مہلک مگر قابلِ علاج مرض ہے، جس سے بچاؤ کے لیے بروقت تشخیص اور آگاہی نہایت ضروری ہے۔ انہوں نے کہا کہ گومل یونیورسٹی خواتین کی صحت کے حوالے سے شعور اجاگر کرنے کے لیے اپنا بھرپور کردار ادا کرتی رہے گی۔
انہوں نے مزید کہا کہ کینسر کے مریض کے ساتھ ساتھ ان کے اہلِ خانہ بھی شدید ذہنی و جذباتی اذیت سے گزرتے ہیں، لہٰذا علاج سے زیادہ بچاؤ پر توجہ دی جائے تاکہ مرض کی شدت کو کم کیا جا سکے۔

ڈاکٹر نبیلہ جاوید، ڈائریکٹر دینار ہسپتال، نے بریسٹ کینسر کی ابتدائی علامات، جدید تشخیصی طریقوں اور مؤثر علاج پر مفصل لیکچر دیا۔ انہوں نے کہا کہ خواتین اس مسئلے پر بات کرنے میں جھجک محسوس نہ کریں اور اپنی سکریننگ باقاعدگی سے کروائیں۔
ان کا کہنا تھا کہ سرطان خصوصاً بریسٹ کینسر کے بڑھتے ہوئے کیسز تشویشناک ہیں، جن سے نمٹنے کے لیے عوامی سطح پر شعور بیداری انتہائی ضروری ہے۔ انہوں نے طب سے منسلک مرد و خواتین پر زور دیا کہ وہ اس مہم کو عام کریں تاکہ معاشرے کی خواتین کو اس مہلک بیماری سے محفوظ رکھا جا سکے۔

سیمینار کے اختتام پر وائس چانسلر گومل یونیورسٹی پروفیسر ڈاکٹر محمد ظفر اقبال نے ڈاکٹر نبیلہ جاوید سمیت معزز مہمانوں کو اعزازی شیلڈز پیش کیں۔