گورنمنٹ بوائز ہائی سکول چک بیلی خان درجہ ثانوی کے پچاس سال (1973 عیسوی تا 2023 عیسوی)گورنمنٹ مڈل سکول چک بیلی خان کو ثانوی سکول کا درجہ دلوانے کیلئے
اس وقت کے وزیرِ مملکت برائے تعلیم ملک محمد جعفر نے تگ ودو کی اور حکومت سے منظوری لے کر نئی عمارت کیلئے فنڈز کی فراہمی کو یقینی بنایا۔آپ کا تعلق نواحی گاؤں پنڈوڑی سے تھا۔
حصہ ہائی کیلئے نئی عمارت میں طلباء کیلئے چار کمروں کے علاوہ کلرک اور اساتذہ کے استعمال کیلئے چھوٹے چھوٹے تین کمرے بھی بنائے گئے 1973 عیسوی میں جب اس ادارے کو ثانوی سکول کا درجہ حاصل ہوا
تو عبد المجید قریشی صاحب کو پہلے باقاعدہ ہیڈ ماسٹر کے طور پر تقرر نامہ ملا۔اس سال جماعت نہم میں 53 طلباء نے داخلہ لیا جنہوں نے مارچ 1975 عیسوی میں ثانوی درجے کا امتحان دیا ان میں سے 41 طلباء کامیاب ہوئے اور 12 ناکام۔
عیسوی تا 2023 عیسوی ہیڈماسٹر صاحبان کے نام اور عرصہء تعیناتی19731۔عبد المجید قریشی 19 مئی
1973 تا 19 نومبر 1973،2۔محمود الٰہی شاہ 11 مئی 1974 تا 18 مئی 1974،3۔خواجہ غلام جعفر 27 مئی 1974 تا 31 مئی 1975،4۔انعام حسین 31 مئی 1975 تا 2 فروری 1976،5۔راجہ ظفر احمد 17 مارچ 1976 تا 26 اپریل 1976،6۔ملک محمد ضیاء الرحیم 28 اپریل 1976 تا 15 اپریل 1996،7-ملک مختار حیدر 27 جنوری 1998 تا 31 مارچ 20018۔جاوید اقبال اعوان 9 جولائی 2001 تا 30 اپریل 2004،9۔پیر عبد الحمید 9 اکتوبر 2008 تا یکم جولائی 2010،10۔
چوہدری سلیم الدین 27 اپریل 2011 تا 5 اکتوبر 2012،11۔چوہدری محمد صادق یکم ستمبر 2015 تا 31 دسمبر 2017،جاوید اقبال اعوان یکم فروری 2019 تا 26 جولائی 2022 12۔عیسوی تا 2023 عیسوی، انچارج ہیڈماسٹر صاحبان 1973،1۔ملک شیر احمد 20 نومبر 1973 تا 10 مئی 1974، 19مئی 1974 تا26 مئی 1974، 3 فروری 1976 تا 16 مارچ 1976،25 اپریل 1976 تا27 اپریل 1976، 2۔ملک تنویر اقبال 16 اپریل 1996تا11 مئی 1997، 3۔پیر عبد الحمید 12 مئی 1997 تا 27 فروری 1998،
یکم اپریل 2001 تا 8 جولائی 2001،یکم مئی 2004 تا 8 اکتوبر 2005، 4۔مسعود اختر ملک 8 اکتوبر 2005 تا8 اکتوبر 2008یکم جولائی 2010 تا 26 اپریل 2011،اکتوبر 2012 تا 31 اگست 2015،یکم جنوری 2018 تا 31 جنوری 2019، 5۔قاضی خالد محمود 27 جولائی 2022 تا حال ادارے کی
تعمیر وترقی میں کردارعبد المجید قریشی صاحب کی سرپرستی میں حصہ ہائی کیلئے نئی عمارت تعمیر کی گئی جس میں نہم اور دہم کی جماعتوں کے طلباء تعلیم حاصل کرنے لگے1۔ملک محمد ضیاء الرحیم صاحب کے دور میں سائنس کے
طلباء کیلئے لیبارٹری ایک کمرے کا افتتاح 10 فروری 1986 کو ڈائریکٹر ایجوکیشن راولپنڈی اکرام الحق نے کیا2۔ملک مختار حیدر صاحب نے پاکستان آئل فیلڈ لمیٹڈ کے مالی تعاون سے سائنس لیبارٹری ہال کے منصوبے کا آغاز کیا3۔جاوید اقبال اعوان صاحب جب اس ادارے کے سربراہ تھے اس وقت سائنس لیبارٹری ہال کی
تعمیر کا منصوبہ پایہ تکمیل کو پہنچا اس کے علاوہ صدر دروازے سے لیبارٹری ہال تک راستہ اور گراؤنڈ کو پختہ کیا گیا. آپ کے ہی زیرنگرانی لائبریری اور بک بینک سکول میں قائم ہوئے
جن کا افتتاح ڈسٹرکٹ ایجوکیشن آفیسر محمد امین قریشی صاحب نے فرمایا 4۔مسعود اختر ملک صاحب کی کوشش کی وجہ سے مڈل حصے کی خستہ حال عمارت مسمار کر کے آٹھ کمروں پر مشتمل چوہدری نثار علی خان بلاک تعمیر کیا گیا
جس کا افتتاح 3 مئی 2011 کو ہوا، اس منصوبے پر 60 لاکھ روپے کی لاگت آئی۔مسعود اختر ملک صاحب نے مخیر حضرات کے تعاون سے ایک کمرہ اور کشادہ برآمدہ بھی تعمیر کروایا۔
اس کے ساتھ ساتھ شوکت علی ڈرائنگ ٹیچر کے نام پر شوکت گارڈن بھی قائم کیا اس گارڈن کو پودوں اور پھولوں سے سجا نے کا کام شوکت علی صاحب نے اپنی نگرانی میں کروایا۔مسعود اختر ملک صاحب نے طلباء کیلئے حسبِ ضرورت بیت الخلاء بھی تعمیر کروائے اور اساتذہ کیلئے آرام گاہ میں سہولیات میں اضافہ کیا۔
چوہدری محمد صادق صاحب نے بھی خستہ حال عمارت کی جگہ ڈاکٹر عبد القدیر خان بلاک تعمیر کروایا۔5 قاضی خالد محمود صاحب نے پچاس سالہ قدیم عمارت کی جگہ اپنی مدد آپ کے تحت مخیر حضرات کے تعاون سے ملک محمد جعفر بلاک کی تعمیر کا آغاز کر دیا ہے
جس کا نصف کام مکمل ہوچکا ہے۔قاضی خالد محمود صاحب کی کوشش کی وجہ سے ہی سکول میں پانی کی کمی کو دور کرنے کیلئے 12 لاکھ روپے کی لاگت سے الخدمت فاؤنڈیشن نے پانی کا کنواں کھدوایا اور فلٹر پلانٹ سکول میں نصب کروایا اس سارے کام کیلئے الخدمت فاؤنڈیشن کے عہدے دار خالد محمود مرزا صاحب نے بھرپور کوشش کی۔
قاضی خالد محمود صاحب نے طلباء کی حاضری کو جدید خطوط پر استوار کرنے کیلئے سافٹ ویئر کے ذریعے حاضر اور غیر حاضر طلباء کا ریکارڈ مختصر وقت میں حاصل کرنے
اور غیر حاضر طلباء کی اطلاع خود کار طریقے سے ان کے گھروں میں دینے کا آغاز کیا جو دیگر تعلیمی اداروں سے منفرد ہے اس طریقہ کار کی وجہ سے اساتذہ کا بہت سا وقت بچ جانے سے وہ مکمل پیریڈ طلباء کی پڑھائی میں صرف کرتے ہیں۔