چک بیلی خان کے تحصیل بننے کا حق چھن گیا

مسعود جیلانی/راجہ بشارت کی جانب سے دولتالہ کو تحصیل کا درجہ دینے کے اعلان نے چک بیلی خان کے عوام کو ایک مرتبہ پھر مایوسی کی طرف دھکیل دیا ہے چک بیلی خان ضلع راولپنڈی کی تمام تحصیلوں سے دور وہ علاقہ ہے جہاں کے لوگوں کو معمولی سے معمولی مسئلے کے لئے بھی گھنٹوں کا سفر طے کر کے راولپنڈی جانا پڑتا ہے پولیس اور پٹواریوں کے ذریعے ووٹ لے کر35سال تک ان لوگوں پر تسلط رکھنے و الے چوہدری نثار علی خان نے اس علاقے لوگوں کی زباں پر یہ مطالبہ ہی نہ آنے دیا یہاں تک کہ کچھ با شعور لوگ جو علاقے میں سماجی تنظیمیں بنا کر علاقہ کی فلاح کے لئے کام کر رہے تھے ان کی تنظیموں کے مشترکہ اتحاد متحدہ کونسل برائے ترقی و انصاف کے نمائندوں نے ایک دفعہ چوہدری نثار علی خان کے سامنے اس ضرورت کو رکھا راقم بھی اس ملاقات میں موجود تھا اس وقت چوہدری نثار علی خان میاں برادران کے ساتھ شیرو شکر تھے اور ان کے سیاہ و سفید کے مالک تھے کونسل کے صدر جناب عبدالرﺅف قریشی نے جو نہی اس مسئلہ یعنی تحصیل کے لئے الفاظ منہ سے نکالے چوہدری صاحب نے بات کوان کے منہ میں ہی روک کر کہا کہ یہ کام ہو ہی نہی سکتا اور نہ ہی میں یہ کرنا چاہتا ہوں جناب عبدالرﺅف قریشی نے وضاحت کی کوشش کی تو چوہدری صاحب نے اس موضوع پر بات نہ کرنے کا کہہ کر روک دیا کونسل کے اراکین نے دیگر چھوٹے چھوٹے کاموں پر اکتفا کر کے واپسی کا رخ کیا راجہ بشارت فیملی کواقتدار کا موقع ملا تو انھوں نے اس جانب توجہ دینے کی بجائے راولپنڈی کے قریب واقع کلر سیداں کو ترجیح دی اب جب پنجاب میں نئی تحصیلیں اور اضلاع بنانے کی بات آئی تو مغرور چوہدری نثار پی پی10کی سیٹ پر یوں قبضہ جما کے بیٹھے کہ نہ اسمبلی میں گئے اور نہ ہی اس سیٹ کو خیرباد کہا دولتالہ کے علاقے کے ایم پی اے چوہدری ساجد نے موقع کو غنیمت جانتے ہوئے چک بیلی خان کا یہ حصہ بھی اپنے لوگوں کے نام کر دیا ادھر راجہ بشارت کو بھی یاد نہیں آئی کہ پہلے نہ سہی اب ہی غور کر لیں کہ چک بیلی خان کے لوگوں نے آپ کو کتنی عزت دی تھی آپ ہی اس طرف سے دھیان کر لیتے لیکن ساتھ ہی ذہن ان لوگوں کی طرف جاتاہے جو چوہدری نثار علی خان کی اس قدر واضع علاقہ دشمنی کو دیکھنے کے باوجود اس کی مردہ حیثیت میں بھی ذرا سی سیٹی بجانے پر اس کے ڈرائنگ روم میں جا پہنچتے ہیں اور واپس آکر لوگوں کو تسلیاں دیتے ہیں کہ اب خلائی مخلوق کے ساتھ چوہدری نثار علی خان کے تعلقات اچھے ہو گئے ہیں اب جلد وہ بڑی سیٹ پر ہوں گے لیکن یہ سیاسی ٹٹو یہ نہیں سوچتے کہ اگرچہ اس بات کی کوئی حقیقت نہیں اور اگر ہو بھی جائے تو آج تک اس علاقے کی تباہی جتنی نثار نے کی ہے اور کون کر سکتا ہے علاقے میں خان سرور خان کی جانب سے ایک بڑے ہسپتال کی نوید ان لوگوں کے منہ پر اور بڑا طمانچہ ہے جو 35سالہ اقتدار میں اس علاقہ کے لئے نہ کر سکے الیکشن کے بعد اب تک صوبائی سیٹ کو اپنے شایان شان نہ کہنے والا اس کی جان بھی نہیں چھوڑتا اور ذرا سی سیٹی پر بیٹھک میں پہنچ جانے والے اتنی بھی جرا¿ت نہیں رکھتے کہ وہ اس شخص کو یہ کہہ سکیں کہ وہ یا تو اسمبلی جائے یااس سیٹ کوچھوڑ دے تاکہ صوبائی اسمبلی کے رکن کی حد تک ہونے والے مسائل کے حل کے لئے کوئی اور شخص سامنے آئے نئی تحصیلیںبنانا چونکہ صوبائی حکومت کا مسئلہ ہے اس لئے یہی بات سامنے آتی ہے کہ اگر حلقہ پی پی10میں صوبائی نمائندگی ہوتی تو شاید چک بیلی خان کے عوام کے ہاتھوں سے یہ قیمتی موقع ضائع نہ ہوتا ۔

اپنا تبصرہ بھیجیں