چوہدری نثار کے مقابلہ کیلئے تحریک انصاف کی تیاریاں

آصف شاہ
نمائندہ پنڈی پوسٹ

ان دنوں این اے 52 ہے اتنی سیاسی گہما گہمی ہے جوکسی اور حلقہ میں نہیں ہے اس کی وجہ صرف اور صرف وفاقی وزیر داخلہ کا حلقہ انتخاب ہے اس حلقہ میں سیاسی جماعتیں امیدواروں میں سے کسی کو نامزد کر دے تو ایک ابہام ختم ہو جاتا ہے لیکن جب پارٹی کوئی فیصلہ نہیں کرتی تو اس وقت تک بہت سارے پہلوان اکھاڑے میں لنگوٹ کس کے موجود ہوتے ہیں اور اپنے مدمقابل کو سیاسی داو پیچ سے نیچا دکھانے کے دعوے کرتے ہیں اس وقت تحریک انصاف کے کی جانب سے الیکشن لڑنے کا اعلان کرنے والی تین شخصیات تھیں جن میں خان سرور خان ،سابق امیدوار کرنل اجمل صابر راجہ،اور راجہ ساجد جاوید ہیں خان سرور خان چوہدری نثار کے سیاسی حریف ہیں ان کے لیے وہ ہر اس جگہ جانے کے لیے تیار ہوتے ہیں جہاں سے چوہدری نثار کے آنے کا شائبہ بھی ہو وہ ہر جلسہ جلوس میں اپنے حریف کا آڑھے ہاتھوں لیتے نظر آتے ہیں پچھلے کچھ دنوں سے ایک ہوا چل رہی تھی کہ وہ اس حلقہ سے الیکشن لڑیں گے لیکن گزشتہ روز انہوں نے اس ابہام کو دور کردیا اوور کہا کہ اگر پارٹی نے ان کو موقع دیا تو وہ ضرور لڑیں گئے میری زاتی خواہش ہے کہ چوہدری نثار کا پیچھا کروں دوسرے امیدوار جو اس سے پہلے اس حلقہ سے الیکشن لڑ چکے ہیں وہ ہیں کرنل اجمل صابر راجہ الیکشن میں پارٹی ٹکٹ لیٹ ہونے کی وجہ سے وہ کمپین نہیں چلا سکے تھے لیکن ووٹ کی ایک بڑی تعداد لیکر انہوں نے سیاسی پنڈتوں کو حیران ضرور کر دیا تھا الیکشن کے بعد سے وہ اب تک حلقہ میں ہر جگہ موجود ہوتے ہیں اور گزرے چار سالوں میں انہوں نے حلقہ میں ہر خوشی غمی میں شرکت کی جو ان کو ٹکٹ ملنے کی صورت میں کامیابی سے ہمکنار کر سکتی ہے،تیسرے امیدوار راجہ ساجد جاوید ہیں انہوں نے بھی دوسرے امیدواروں کی طرح اپنا الیکشن ٹکٹ سے مشروط کر رکھا ہے لیکن ان کی کارگردگی پارٹی کے ورک کے لیے بہت موثر ہے ان کا کام تحریک انصاف کے حوالہ سے ہوتا ہے ایک قدم اگر این اے باون میں ہوتا ہے تو دوسرا قدم این اے پچاس میں ان کی بھاگ دوڑ سے تحریک انصاف کو بوسٹ ملا ہے ان کا ہر جلسہ ہر میٹنگ میں ایک اعلان ہوتا ہے کہ ٹکٹ جس کو بھی ملا ہم مل کر مقابلہ کریں گئے اور ہماری جنگ زاتی نہیں بلکہ عوام کی ہے جس کو ہم اور ہمار نظریہ لڑ رہا ہے ، وہ ہمیشہ سے عوام کو ایک پیغام دیتے آئے ہیں کہ حلقہ کوئی بھی ہو امیدوار کوئی بھی ہو ووٹ عمران خان کو دینا ہے پارٹی کے اندر کے اختلاف ایک طرف اس وقت ایک جنگ ہے جو عوام کی ہے اور اس کو جیتنا ضروری ہے اگر تحریک انصاف کامیاب نہ ہوئی تو شائید عمران خان کو ذاتی کوئی فرق نہ پڑے گا لیکن عوام کے حوصلے ختم ہو جائیں گئے ایک ابہام جو اس وقت این اے باون میں تھا کہ تمام لیڈر ران اپنی ذاتی مفاد کی خاطر ہیں تحریک انصاف کے تینوں امیدواروں نے ایک پیج پر آکر سیاسی بصیرت سے اس کو حل کر لیا اس کی وجہ سے تحریک انصاف کا جو بھی ووٹر سپورٹر تھا اس کی کنفیوزن ختم ہوئی وہ جو حصوں میں بٹا تھا اس نے سکھ کا سانس لیا کہ چلو جس کو بھی ٹکٹ ملا اس کو سپورٹ کریں گئے اب ایک نظر ن لیگ پر ن لیگ کے ٹکٹ پرچوہدری نثار پرکے علاوہ اس حلقہ میں کوئی ہو بھی نہیں سکتا لیکن جس طرح تحریک انصاف کے رہنماوں نے ایک ایسی کیفیت کا خاتمہ کیا اس کے بالکل برعکس اس وقت ن لیگ کی پالیسی جاری ہے ن لیگ کا ووٹر بھی اس وقت ایک کیفیت کا شکار ہے جہاں ایک طرف ن لیگ میں ایک خاص مقام رکھنے والوں کے خلاف اس وقت لفظی گولہ باری جو کہ ن کے اندر سے ہی جاری ہے اس کی کیا وجوہات ہیں یہ معاملات اس وقت ہر محفل میں زیر بحث ہیں کہنے والے تو یہاں تک کہتے ہیں کہ اگر ایسا ہی تھا تو چار سال کی پر اسرار خاموشی کیوں اس وقت سچویشن اتنی ٹائٹ ہے جو شائید اس سے پہلے کبھی نہ تھی لیکن دوسری طرف عوامی رائے کچھ اور کہتی نظر آتی ہے کہ یہ سب ڈرامہ بازی ہے کل تک جو ہم نوالہ اور ہم آج کیسے ایک دوسرے کے خلاف کچھ کر سکتے ہیں یہ بیان بازی عارضی اور دکھاوا ہے کل اگر چوہدری نثار علی خان اس پر ایکشن لیتے ہیں تو پھر کیا ہو گا اور کس میں اتنی جرات ہے کہ وہ ان کے سامنے چر کر سکے اورکل آمدہ الیکشنوں میں وہ ایک بار پھر ہاتھوں میں ہاتھ ڈالے عوام کے سامنے مصنوعی ہنسی کے ساتھ کھڑے ہوں گے،ایک اور بات بھی عوامی حلقوں میں گردش کر رہی ہے کہ شائید یہ پی پی 5 کے ٹکٹ کے لیے راہ ہموار کرنے کی کوشش بھی ہو سکتی ہے ،اندرونی زرائع کا کہنا ہے کہ ایسی سچو یشن کو پیدا کرنے کی وجہ یہ بھی ہے کہ چوہدری نثار ایکشن لیں تاکہ معاملات جب ان کے گوش گزارہوں تو وہاں اپنی خواہش کا اظہار کر کے تکٹ کی راہ ہموار کی جا سکے لیکن اگر ایسا نہ ہو سکا تو پھر امیدوں پر پانی بھی پھر سکتا ہے اور اتنی انتہائی قدم اٹھانے کے بعدپیچھے جانے والے کی سیاسی موت منتظر ہے بہر صورت اس وقت اس حلقہ میں ن کے حوالہ سے معاملات کافی گھمبیر ہوتے نظرآرہے ہیں جس پر چوہدری نثار علیخان بھی گہری نظر رکھے ہوئے ہیں وہ کب ایکشن لیں گے اور کیا ایکشن ہو گا یا پھر ٹائی ٹینک ڈوبے گا وقت کا انتظار حلقہ کی عوام کو کرنا ہو گا

{jcomments on}

اپنا تبصرہ بھیجیں