چوہدری نثار کی سیاست کا نیا باب

آصف شاہ
مکافات عمل ایسا لفظ ہے جو ہر انسان کی زندگی میں آتا ہے اس کی عکاسی اس وقت چوہدری نثار علی خان کی سیاست میں نظر آرہی ہے ان کی سیاست اس وقت مشکلات کا شکار ہے کل تک ان کا جو رویہ اپنے کارکنوں کے ساتھ تھا آج وہی ان کے ساتھ پارٹی کر رہی ہے بظاہر مطمن نظر آنے والے چوہدری نثار علی خان اندرونی اضطراب کا شکار ہیں انہوں نے گزشتہ دنوں میاں شہباز شریف سے ملاقات کی اور موجودہ سیاسی صورتحال پر تبادلہ خیال کیا گیا ن لیگ کے اندرونی زرائع کا دعوی ہے کہ ان کو امریکہ جا کر آرام کرنے کا مشورہ دیا گیا ہے تاکہ ان کی وجہ سے جو اضطراب اس وقت پارٹی میں پایا جاتا ہے اس میں کچھ کمی لائی جا سکے دوسری طرف یہ بھی دعوی کیا جارہا ہے کہ اگر مریم نواز لاہور کے الیکشن کو بھاری مارجن سے جتوا دیا تو پھر چوہدری نثار علی خان پچھلی نشستوں پر نظر آتے ہیں اور یہ ان کو کسی صورت گوارا نہیں کل تک جس کی وجہ سے پارٹی میں فیصلے کیے جاتے تھے آج ان کو پو چھا تک نہیں جاتا دوسری طرف ان کے حلقہ میں بھی اندرونی طور پر تبدیلیاں لانے کی کوشیں کی جا رہی ہیں اور اس میں اہم کردار ان کے حریف چوہدری تنویر ہیں جو اپنے بیٹے کا سیاسی کیئرئیر اسی حلقہ سے شروع کرنا چاہتے کیونکہ وہ جانتے ہیں کہ یہ حلقہ مسلم لیگ کا گڑھ تصور کیا جاتا ہے چوہدری تنویر نے اس کام کا ٹاسک سابق ایم پی اور دست راس شوکت بھٹی کو دیا ہے اور انہوں نے اس کا آغاز بھر پور طریقے سے کر دیا چوہدری تنویر اس وقت مریم نواز کی آنکھ کا تارا بنے ہوئے ہیں اور وہ ان کے اشارے پر چوہدری نثار کی سیاست کا تیغہ پائنچا کر نے کے تیار ہیں تو دوسری طرف چوہدری نثار نے بھی اس پر کام شروع کر دیا ہے انہوں نے گزشتہ ہفتہ این اے 52 کے منتخب نمائندوں کو پنجاب بلا کر ان کو اپنے آمدہ الیکشن کے لیے تیاری کا ٹاسک سونپ دیا گیااور اس کے لیے انہوں نے چیئرمینوں کو بڑی عید کا بڑا تحفہ دیتے ہوئے 75 لاکھ کی گرانٹس کا اعلان بھی کیا جس پر منتخب نمائندے خوشی سے پھول گے تو وہاں انہوں نے ن کے اندر گروپ بندیوں پر بھی تشویش کا اظہار کیا اور کہا کہ ہارے ہوئے بھی ہمارے لوگ ہیں اور ان کو گلے لگایا جائے گا موقع کی مناسبت سے انہوں نے معاونین خصوصی کے خلاف شکایات کا پنڈورہ باکس کھول دیا ان میں سہر فہرست یوسی بگا کے چیئرمین چوہدری عامر جمشید نے ان کے قریبی راجہ لطیف کے خلاف قبضہ مافیا کی پشت پناہی کا الزام لگا جس پر انہوں نے فی الفور اس پر کمیٹی بنا کر رپورٹ پیش کرنے کا حکم دیالیکن عوامی حلقوں پر اس بات کا چرچا کیا جا رہا ہے کہ کیا چوہدری نثار علی خان کو ان کے قریبی ساتھیوں کی حرکات کا پتہ نہیں ہے جس بات پر فیصلہ موقع پر ہونا تھا انہوں نے اس پر مٹی پاو پالیسی کے تحت وقتی طور پر ٹا ل دیا اور عید کے بعد یوسی چیئرمینوں کی خوشی کو کرل کرتے ہوتے انہوں نے اس پر چار رکنی کمیٹی بنا دی یہ کمیٹی ہر یوسی میں جاکر منتخب چیئرمین کے علاوہ ان لوگوں کو بھی سروں پر بٹھانا شروع کر دیا جنہوں نے کل اس منتخب چیئرمین کے خلاف الیکشن لڑا اب یہ کمیٹیاں چیئرمینوں کی مرضی کے بضیر سروے کرتی پھرتی ہیں اور اپنی مرضی سے کام چلانے کی کوششوں میں لگی ہوئی ہیں تواس پر منتخب نمائندوں میں بھی تشویش کی لہر دوڑ گئی ہے اور انہوں نے اس پر تحفظات کو اظہار کیا ہے لیکن نقا ر خانے میں طوطی کی آواز کون سنتا ہے عوام کا کہنا ہے کہ اب یہ کمیٹیاں بھی معاونین کا پارٹ ٹو ہیں اگر ان معاونین اور کمیٹیوں نے ہی کام کرنے تھے تو پھر بلدیاتی الیکشن کے بعد منتخب نمائندوں کو کھڈے لائن لگا کر کس بات کی سزا دی جارہی ہے اور اب یہ بات زبان زد عام ہے کہ چوہدری نثار کی ہٹ دھرمی کی سیاست نے جہاں ان کو پارٹی کے اندر مسائل سے دوچار کیا ہے وہاں وہ اپنا غصہ منتخب نمائندوں پر نکا ل رہے ہیں اپنی یوسیز میں شاندار کامیابیاں حاصل کرنے والے بلدیاتی نمائندے اس وقت ایسی صورتحال سے دوچار ہیں کہ اگر گلے میں ہڈی پھنس جائے تو نہ وہ نگلی جائے اور نہ اسے تھوکا جائے مکافات عمل اسی کو کہتے ہیں کل تک عوامی جلسے جلوسوں میں منتخب نمائندوں کو چر نہ کرنے کا طعنہ دینے والے نثار علی خان آج خود پارٹی کی اندر ایسی کیفیت کا شکار ہیں اور انہیں بھی چر کرنے نہیں دیا جارہا ہے مریم نواز نے سیاسی نہ ہونے کے باوجود چوہدری نثار علی خان کو ہٹ وکٹ آوٹ کر دیا ہے جیسا کرو گے ویسا بھرو گے قانون قدرت ہے اور اس سے کوئی مبرا نہیں ہے اور نثار علی خان کی سیاست آج کل اسی بھنور میں پھنسی ہوئی ہے

اپنا تبصرہ بھیجیں