چوہدری نثار کا دورہ کلرسیداں‘ عام شہری توجہ سے محروم رہے/چوہدری محمد اشفاق

وفاقی وزیر داخلہ چوہدری نثار علی خان نے گزشتہ ہفتہ کو کلر سیداں کا دورہ کیا اور بے شمار ترقیاتی کاموں کے اعلانات کیے اور یہ اعلانات بلا شبہ کلر سیداں کو ترقی یافتہ بنانے کے لیے ان کے عزم کا تسلسل ہے چوہدری نثار علی خان جیب بھی کلر سیداں تشریف لاتے ہیں

تو عوام کی ایک بہت بڑی تعداد ان سے طرح طرح کی توقعات وابستہ کر لیتے ہیں اکثر دیکھنے میں آیا ہے کہ اجتماعی توقعات تو پوری ہو جاتی ہیں لیکن بہت سے لو گ جو انفرادی طو ر پر کچھ کہنا چاہتے ہیں مایوس واپس لوٹتے ہیں اس دورہ کے موقع پر بھی کچھ ایسا ہی منظر دیکھنے کو ملا کثیر تعداد میں عوام ان کے سامنے اپنے مسائل پیش کرنا چاہتے تھے لیکن میڈیا کے ساتھ بات چیت اور وقت کی کمی کے باعث عام لوگوں کو اپنے محترم قائد کے ساتھ بات چیت کرنے کا موقع نہ مل سکا ہے جب کہ کثیر تعداد میں موجود لوگ مختلف محکمہ جات سے متعلق بھی مسائل ان کے سامنے پیش کرنا چاہتے تھے جن میں سب سے زیادہ شکایتیں کلر سیداں پولیس سے متعلق تھیں خاص طور پر نواحی گاؤں بمعہ گنگال یوسی گف کی ایک بوڑھی عورت اپنے بیٹے کی ہلاکت اور اس کے ساتھ چار افراد کی بد فعلی پر پولیس کی طرف سے انصاف نہ ملنے کی شکایت پیش کرنا چاہتی تھی لیکن پولیس نے اس کو روکے رکھا جب سارا معاملہ اپنے اختتام کو پہنچا تو جب چودھری نثار علی خان واپس جانے لگے تو وہ بوڑھی عورت گیٹ کے سامنے زمین پر لیٹ گئی اور رو رو کر دہائیاں دینے لگی کہ اس کی فریاد وزیر داخلہ تک پہنچائی جائے لیکن سیکیورٹی اہلکاروں نے اس بوڑھی عور ت اور اس کے ساتھ آئے ہوئے تمام لوگوں کو ایک طرف کر کے روک دیا اور چوہدری نثار علی خان کو وہ تمام متاثرین نظر نہ آنے دیے جب وزیر داخلہ واپس چلے گئے تو لوگوں کی ایک بڑی تعداد نے ایس ایچ او ملک خضر حیات کو گھیرے میں لے لیا اور اس موقع پر پولیس کے خلاف شدید نعرے بازی کی اس تمام واقعے کی ویڈیو سوشل میڈیا پر موجود ہے پولیس کی طرف سے زیادتیاں کسی سے ڈھکی چھپی ہوئی بات نہیں ہیں ہر خاص و عام اس بات سے بخوبی آگاہ ہے کہ پولیس کیسے کیسے ظلم ڈھاسکتی ہے حالات اتنے خراب کیوں ہو چکے ہیں کہ ایک تو والدین کا جوان سالہ بیٹا خود کشی کرنے پر مجبور ہو گیا ہے اور دوسرا ان کو انصاف کے حصول کے لیے در بدر کی ٹھوکریں کھانا پڑ رہی ہیں چوہدری نثار علی خان کی طرف سے عوام کی سہولت کے لیے اربوں کے ترقیاتی کا م بلا شبہ لائق تحسین ہیں لیکن تھانہ کلر سیداں میں عام لوگوں کے ساتھ پولیس کا ناروا سلوک لوگوں اور عوام میں بد دلی کا باعث بن رہا ہے اور لوگ یہ کہنے پر مجبو ر ہورہے ہیں کہ ایک وفاقی وزیر داخلہ کے حلقہ میں تھانے کی حالت اس قدر زوال پذیر ہے گزشتہ ماہ تھانہ کلر سیداں میں اینٹی کرپشن پولیس کا چھاپہ پڑا اور ایک سب انسپکٹر رنگے ہاتھوں رشوت لیتے ہوئے پکڑا گیا ہے گزشتہ دو ماہ میں تین سب انسپکٹر رشوت لینے کے الزام میں معطل ہو چکے ہیں ان سب حالات پر اگر غور کیا جائے تو رونا آتا ہے ادھر ایس پی صدر ڈاکٹر غیاث گل ہر پندرہ بیس دن بعد کھلی کچہری بھی لگا رہے ہیں لیکن پھر بھی حالات مزید خراب تر ہی ہو تے جا رہے ہیں اور پولیس زیا دتیوں میں دن بدن اضافہ ہو تا جا رہا ہے اور کھلی کچہری ہو یا تھانے کے معاملات کھڑ پینچوں اور ٹاؤ ٹوں کا قبضہ دکھائی دیتا ہے کسی بھی معاملہ میں عام آدمی کی کوئی شنوائی نہیں ہو رہی ہے کھلی کچہریاں محض فرضی کاروائیاں بنتی جارہی ہیں رزلٹ بالکل صفر ہوتا ہے عوام دن بدن بے بس ہو تے نظر آرہے ہیں ادھر لینڈ ریکارڈ محکمہ نے بھی انت مچا رکھی ہے اس کے چرچے بھی ہر زبان پر ہیں صرف ایک زمین فرد حاصل کرنے کے لیے کئی بار جانا پڑتا ہے ترقیاتی کام اپنی جگہ لیکن وزیر داخلہ کو اس بات کا سختی سے نوٹس لینا چاہیے کہ ان محکموں خصوصاََ تھانہ کلر سیداں میں عوام کے ساتھ ناروا سلو ک کیوں روا رکھا جا رہا ہے گزشتہ ماہ ایم پی اے قمر اسلام راجہ نے محکمہ لینڈ ریکارڈ کی زیادتیوں کا سختی سے نوٹس لیا اور چند ذمہ داروں کے خلاف کاروائی بھی عمل میں لائی گئی ہے جس سے عوام علاقہ ان سے بہت خوش ہیں میں یہ بات پورے وثوق سے کہہ سکتا ہوں کہ اگر تھانہ کلر سیداں اور محکمہ لینڈ ریکارڈ صرف چند ماہ کے لیے قمر السلام راجہ کے سپرد کر دیا جائے تو رشوت اور بد عنوانی کا مکمل خاتمہ ممکن ہو سکتا ہے اور یہ محکمے عوامی تعاون سے بھر پور بن جائیں گے چوہدری نثار علی خان کو اس بات پر پوری توجہ دینا ہو گی کہ ان کے حلقہ انتخاب میں کام کرنے والے تمام سرکار ی ادارے عوامی فلاح و بہبود کے لیے کام کریں نہ کہ عوام کے لیے سر درد بنیں۔{jcomments on}

 

اپنا تبصرہ بھیجیں