چوہدری نثار نے عوام کے حقوق کو دبائے رکھاطارق زمان /شہزادرضا

انٹرویو :شہزادرضا ‘ عکا سی انعام الحق
حلقہ این اے 57اور 59 کے سنگم پر واقع یونین کونسل تخت پڑی سے بیک وقت دو ممبران قومی اسمبلی ووٹ لے کر منتخب ہوئے ۔غلام سرور خان وفاقی وزیر پٹرولیم جبکہ صداقت علی عباسی سپوکس پرسن برائے ایجوکیشن ہیں موجودہ سیاسی حالات اور جاری ترقیاتی منصوبوں پر بات چیت کرنے کے لیے تحریک انصاف کے رہنما بریگیڈئر ر طارق زمان کے ساتھ خصوصی نشست رکھی گئی بریگیڈئر ر طارق زمان اسی یونین کونسل کے گاؤں پنڈ جھاٹلہ سے تعلق رکھتے ہیں انھوں نے اپنی زندگی کے 32سال پاک آرمی میں سروس کی وہ کیپٹن میر زمان مرحوم کے فرزند ہیں اس کے ساتھ ساتھ وہ سول انجینئر اور ڈیزاسٹر منیجمنٹ میں ماسٹرلیول کی ڈگری بھی رکھتے ہیں پاک آرمی سے ریٹائر منٹ لینے کے بعد 2014میں عمران خان کے قافلے کا حصہ بنے اس بارے میں ان کا کہنا تھا کہ عمران خان سے کرکٹ کے زمانے سے ملاقات تھی چونکہ میں خود بھی کرکٹر تھا اس لیے جان پہچان بہت پہلے کی ہے پاکستانی قوم خوش نصیب ہے کہ جس کو قائد اعظم ؒ کے بعد ایسا ایماندار لیڈرملا جس کو اپنے اثاثے بنانے کا نہیں بلکہ قوم کے اثاثوں میں اضافہ کرنے کا جنون ہے بے ہنگم حالات کے باوجود اس نے پاکستان کو اپنے قدموں پہ کھڑا کرنے کی ذمہ داری سر لے لی ہے ۔میں خود عمران خان کا شروع دن سے چاہنے والا ہوں سروس کی مجبوریوں کے باعث کھلے عام سیاست میں حصہ نہیں لے سکتے تھے لیکن جب سروس سے ریٹائر منٹ لی تو تحریک انصاف کا حصہ بنا اور عملی طور پر سیاست کا آغاز کیا میرے والد کیپٹن میر زمان اپنی زندگی میں یہ بات کہہ گئے تھے کہ ذوالفقار علی بھٹو کے بعد قوم کے ساتھ وفاداری نبھانے کا عزم عمران خان میں دیکھا ہے ۔گزشتہ عام انتخابات سے متعلق بات کرتے ہوئے ان کا کہنا تھا کہ غلام سرور خان ‘ عامر کیانی ‘ صداقت علی عباسی ‘ راجہ خرم شہزاد نواز‘ شیخ رشید ‘حاجی امجد محمود چوہدری اور راجہ بشارت کی انتخابی مہم میں بھرپور حصہ لیا ۔ایک سوال کے جواب میں ان کا کہنا تھا کہ مسلم لیگ ایک ہی تھی جو قائد اعظم ؒ نے بنائی تھی بعدازاں سب نے اپنی اپنی مسجد بنانے کے چکر میں قوم کو بیوقوف بنایا مسلم لیگ ن کے قائد میاں نواز شریف نے دو قومی نظریے کی کھل کر مخالفت کی یہ لوگ پاکستان کے ساتھ کبھی مخلص نہیں ہو سکتے ۔سابق وفاقی وزیر چوہدری نثار علی خان سے متعلق بات کرتے ہوئے ان کا کہنا تھا کہ بے شک وہ متعدد بار وزیر رہے لیکن انھوں نے ہمیشہ عوام کے حقوق کو دبایا مجھے اچھی طرح یاد ہے کہ ہمارے دیہات میں بجلی غلام سرور خان نے 1999میں لگوائی تھی جو اس وقت پیپلزپارٹی کا حصہ تھے آپ اس بات سے اندازہ لگا سکتے ہیں کہ چوہدری نثار کتنے اناپرست اور سیاسی انتقام کا نشانہ بنانے والے شخص ہیں اور دوسری بات ان کے متعلق یہ کہوں گا کہ عوام کا نمائندہ وہ ہوتا ہے جو انھیں ہر وقت ہر حال میں میسر ہو ان کی بات سن سکے چوہدری نثار پاکستانی کے واحد سیاسی لیڈر ہیں جن کا فون نمبر ان کے اپنے دوستوں کے پاس نہیں 3,4لوگوں کو سیاہ و سفید کا مالک بناؤ گئے تو آپ کو یقیناًتاریخ ساز شکست سے دوچار ہونا پڑے گا ۔زندگی کی سب بڑی خواہش پوچھنے پر ان کا کہنا تھا کہ ہمارے گھرانے کو شروع دن سے فوجی ماحول ملا والد محترم پاک آرمی میں ہونے کی وجہ سے پاکستان کے مختلف شہروں میں رہنے کا اتفاق ہوا میری پیدائش بھی سیالکوٹ میں ہوئی بچپن سے ہی یہ جذبہ تھا کہ ملک کی خاطر لڑنا ہے جان دینی ہے میری سب سے بڑی خواہش بھی یہی تھی وطن کی محبت میں اپنی جان کا نذرانہ پیش کروں، اگر مجھے 70 جنم بھی اور ملیں تو پاک فوج میں شامل ہو کر ملک کے لیے خود کو پیش کروں گا،یونین کونسل تخت پڑی میں سوئی گیس فراہمی کے حوالے سے انہوں نے بتایا کہ جب غلام سرور خان وفاقی وزیر بنے تو چند مہینوں کے اندر انھوں نے ہمارا مطالبہ پورا کرتے ہوئے خوشخبری سنائی تو سب سے گاؤں کی مساجد میں اعلانات کروائے کسی کو ایک پائیہ رشوت کی مد میں نہیں دینا بلاتفریق تمام علاقوں میں گیس فراہمی کا کام جاری ہے غلام سرور خان یونین کونسل تخت پڑی سے 2200 کی لیڈ سے کامیاب ہوئے جبکہ ماضی میں یہاں سے چوہدری نثار بھاری اکثریت سے جیتا کرتے تھے۔ایڈوائزری کمیٹیوں سے متعلق سوال کا جواب دیتے ہوئے ان کا کہنا تھا کہ صداقت علی عباسی نے جس طرح اتنے بڑے حلقے کو سنبھال رکھا ہے یقیناًوہ داد کے مستحق ہیں ان کا یہ اقدام نہایت احسن ہے میں سمجھتا ہوں کہ جس شخص کو جو ذمہ داری سونپی گئی اگر وہ اسے نبھانے میں کامیاب ہو جاتا ہے تو ہمارے مسائل یہیں ختم ہو جاتے ہیں ۔پسندیدہ سیاسی شخصیت پوچھنے پر ان کا کہنا تھا کہ مسلمان ہونے کے ناطے میرے اور ہم سب پیار آقاؐ سے بڑا کوئی لیڈر آج تک نہیں آیا ان کی حیات کا ایک ایک لمحہ سبق آموز ہے۔ قائد اعظم پوری دنیا کے سیاستدانوں کے لیے آئیڈئیل شخصیت ہیں ان کی زندگی کو دنیا کے کامیاب ترین سیاستدانوں نے پڑھا ہے قائداعظم کے بعد عمران خان نے میرے آئیڈئیل ہیں لیڈر کی خوبی بیان کرتے ہوئے ان کا کہنا تھا کسی قوم کا لیڈر وہی ہوتا ہے جو دن کو دن اور رات کو رات کہے تو قوم اس کی بات مانے ۔انتخابی سیاست میں حصہ لینے کے سوال پر انھوں نے جواب دیا کہ میرا انتخابی سیاست میں آنے کا کوئی ارادہ پہلے تھا اور نہ اب ہے ہم پارٹی کی مضبوطی کے لیے دن رات ایک کرنے والے لوگ ہیں ہمیں کسی عہدہ کا لالچ نہیں اگر پارٹی نے کسی ذمہ داری کے قابل سمجھا تو انکار نہیں کروں گا پہلے سے بڑھ کراپنی صلاحیتوں کو بروئے کار لاتے ہوئے پارٹی کے لیے کام کروں گا میں نے بذات خود کسی سیٹ کیلئے الیکشن نہیں لڑنا ،انھوں نے خود حساس طبیعت کا مالک شخص قرار دیا اور کہا کہ میں نے علامہ اقبال ؒ اور احمد فراز کو بہت پڑھا اور میں نے خود بھی شاعری کی جو بہت جلد ’’محبت روگ لگتی ہے ‘‘کتاب کی صورت میں سامنے آجائے گی ایک دلچسب واقعہ کا ذکر کرتے ہوئے انھوں نے بتایا کہ جب کتاب کا نام فائنل کر رہا تھا تو میری مسز نے کہا جب آپ نے یہ غزل تب تو ہماری شادی نہیں ہوئی تھی پھر یہ غزل آپ نے کس کے لیے لکھی تو میں نے انھیں بتایا کہ یہ غزل میں نے آپ کو ذہن میں رکھ کر لکھی تھی مجھے میرے خواب کی تعبیر مل گئی ۔انھوں نے آخر میں اپنی غزل پنڈی پوسٹ کے نام سنائی کہ :
انا کی دیوار بلند تھی چڑھا نہیں گیا
اور انکی طرف دوبارہ پھر بڑھا نہیں گیا
دشمن کی صف میں اپنے ہی چند دوست دیکھ کر
سچ پوچھیے تو ہم سے پھر لڑا نہیں گیا
اور چہرے کا کرب ہنس کے وہ چھپا گیا مگر
آنکھوں کا درد ہم سے بھی پڑھا نہیں گیا
اور جاتے سمع اس نے بھی آواز دی مگر
ہم چل پڑے تھے ہم سے پھر مڑا نہیں گیا
بیٹھا ہے جب سے آکہ وہ چھت کی منڈیل

پھر اقبال کے شاہین سے مڑا نہیں گیا
’’سعد ‘‘بھلا کہ ہم بھی چہرہ شناس تھے
لیکن وہ شخص ہم سے بھی پڑھا نہیں گیا

اپنا تبصرہ بھیجیں