چوہدری نثار علی خان کی ا نا غزن آباد کی گیس کو کھا گئ

ایک برس سے زیادہ گزر گیا جب خان محمد قمر خان (مرحو م) نے ایک مجمع میں چوہدری نثار کو صرف اتنی بات کہی کہ ہماری یونین کونسل میں لوگوں کے کام نہیں ہو رہے ہیں۔اس بات پر چوہدری صاحب ناراض ہو گئے اور پھر غزن آباد کے تمام کام رک گئے غزن آباد جو کہ گیس لائن کے ا وپر واقع ہے اسکو تو آج تک گیس نہ مل سکی مگر جو گاؤں گیس لائن سے ایک میل دور ہیں وہاں تک گیس پہنچ گئی رکھ غزن آباد میں مسجد نور اور اس کے پاس چند گھر اب تک بجلی سے محروم ہیں جبکہ آس پاس تمام گاؤں میں بجلی موجود ہے۔ رکھ غزن آباد کے دو سکولوں اور ملحقہ گھروں کو میں نے اپنی جیب سے دو لاکھ روپے سے زائد خرچ کر کے بجلی لگوا کر دی کیونکہ چھوٹے چھوٹے بچے گرمی سے جھلس رہے تھے۔ غزن آبا کو نہ تو کوئی پانی کا منصوبہ دیا گیا نہ کہیں سیوریج لائن بچھائی گئی ا ر د گرد تمام گلیا ں اور سڑکیں بھی پکی ہو گئی غزن آباد کی ایک چھوٹی سی گلی بھی پکی نہ ہو سکی اس گلی پر لگا ہوا چو ہدری صاحب کا بورڈ اکھاڑ لیا گیا اور مشہور یہ کیا گیا کہ ٹھیکیدار نے غلطی سے لگا دیا تھا بعد ازاں گاؤں کے لو گوں نے کہیں اور سے فنڈ لیکر گلی کا کچھ حصہ پکا کروایا۔ اس دوران خان محمد قمر خان کا انتقال ہو گیا مگر چوہدری صاحب کی انا برقرار رہی۔ اس دوران میں نے بھی چوہدری صاحب کو خط اور ای میل کے ذریعے منانے کی کوشش کی مگر چوہدری صاحب کی طرف سے کوئ جواب نہ آیا اب سنا ہے الیکشن قریب آنے پر چوہدری صاحب نے گلی کے لیے کچھ فنڈ منہ بند رکھنے کے لیے دیا ہے مگر گیس کا معاملہ وہیں پر اٹکا ہوا ہے میں چوہدری صاحب کی یاد دہانی کیلئے یہ بھی عرض کرنا چاہتا ہوں کہ یہ خان قمر مرحوم ہی تھے جنھوں نے اپنی لاکھوں روپے مالیت کی زمین یونین کونسل غزن آباد، گور نمنٹ سکول غزن آباد، چیک پوسٹ اور گورنمنٹ سکول موہڑ ہ بختاں کو مفت دی ہے علاوہ ازیں ہم نے موہڑہ بختاں سڑک کے لیے قریباَ پچاس کنال زمین خدا کی رضا کے بعد مسلم لیگ کے ووٹو ں کے لیے دی ہے۔ یہ زمین آج بھی ڈسٹرکٹ کونسل کی نہیں بلکہ ہماری ملکیت ہے اگر چوہدری صا حب نے بھی اپنی جیب سے عوامی بہبود کے لیے کچھ دیا ہو تو ہمیں بتا ئیں آپ کے ہاتھ میں تو بیت ا لمال کا پیسہ ہے جس سے آپ اپنی مرضی سے اپنے پسندیدہ اور چاپلوس لوگو ں کو گرانٹ کے نام پر ووٹ خریدنے کے لیے رشوت کے طور پر دیتے ہیں۔ اگر ایسا نہیں ہے تو پھر جواب دیں کہ آپ کس کسوٹی کے تحت گیس کے کنکشن اور دوسرے منصوبے دے رہے ہیں۔ کیا آپ نے علاقہ کا سروے کرایا ہے اور آپکے پاس کوئی سروے رپورٹ ہے کہ کس چیز کی کہاں ضرورت ہے آپ کے اس رویے کے باوجود ہم مسلم لیگ کو چھوڑ کر نہیں جا سکتے کیونکہ ہمارے بزرگ اس وقت مسلم لیگ میں تھے جبکہ پاکستان بنا بھی نہیں تھا۔ اور آزادی کی جدوجہد میں وہ سب کے سب جیلوں میں تھے ہمیں آپ کے متعلق معلوم نہیں کہ آپ کب مسلم لیگ میں آ ئے البتہ اتنا جانتے ہیں کہ مسلم لیگ کے بڑے بڑے بھگوڑوں نے محمد قمر خان (مرحو م) کے گھر آ کر طرح طرح کے لالچ دیے مگر ہم نے اپنی جماعت نہ چھوڑی۔ْ حتی کہ ایک سیاسی یتیم کیپٹن (ریٹأرڈ) صفدر حسین کو بھی مسلم لیگ کے نام پر ووٹ دے کر یہاں سے جتوایا گیا اور اس علاقہ کے لوگوں میں سے کسی کو ٹکٹ نہ دیا گیا۔الیکشن نزدیک ہیں اس لیے چوہدری صاحب سے درخواست ہے کہ لوگوں کے کام میرٹ پر کروأیں کہیں ایسا نہ ہو کہ یہ جیتی ہوئی سیٹ کسی اور کے ہاتھوں میں چلی جا�أ اور پھر چوہدری صاحب ہاتھ ملتے رہ جائیں۔ غزن آباد سڑک پر ق لیگ کا بورڈ دیکھ کر آپ یہ نہ سمجھ لیں کہ یہاں کوئی گڑ بڑ ہے ق لیگ کا یہاں ایک ہی ووٹ ہے اور وہ بورڈ لگانے والے ہی کا ہے۔معلوم نہیں وہ بھی ملے گا یا نہیں (گل نذیر خان غزن آباد)

اپنا تبصرہ بھیجیں