چوہدری نثار سے مقابلہ کیلئے تحریک انصاف متحرک

آصف شاہ‘نمائندہ پنڈی پوسٹاین اے 52اس وقت سیاسی سرگرمیوں کا مرکز بنتا جا رہا ہے اس کی واحد وجہ اس حلقہ سے چوہدری نثار علی خان کا الیکشن میں حصہ لینا ہے اس سے پہلے اس حلقہ سے پاکستان تحریک انصاف کے تین امیدواران میدان میں تھے لیکن گزشتہ دنوں ایک اور امیدوار کی بازگشت بھی سنائی دینے لگی ہے اس وقت تحریک انصاف کے قومی اور صوبائی کے تقریبا درجن بھر سے زائد افراد میدان میں عملی طور پر کود چکے ہیں یا الیکشن لڑنے کی خواہش رکھتے ہیں ان میں ایک نظر چوہدری نثار کے سیاسی حریف خان سرور پر این اے 53سے چوہدری نثار علی خان کے سیاسی حریف غلام سرور خان نے بھی عندیہ دیا تھا کہ وہ اس حلقہ سے الیکشن میں حصہ لیں گے بعد ازاں انہوں نے اس کو اپنی کو اپنی ذاتی خواہش قرار دیا دوسری طرف اس وقت انہوں نے اپنے ساتھ پینل کو تشکیل دینے کے لیے تین رہنماوں کو لارہ لگایا ہوا تھا ان میں کلر سیداں سے ملک سہیل اشرف کے علاوہ چوہدری امیر افضل اور اب طارق کیانی بھی میدان میں خم ٹھونک کر آچکے ہیں یہ تینوں اشخاص اس وقت خان سرور کی گڈ بک میں شامل ہیں اور خان سرور خان ان تینوں اشخاص کو ٹکٹ دینے کا وعدہ کر چکے ہیں دوسرے نمبر پر 2013کے عام انتخابات میں بھرپور مقابلہ کرنے والے کرنل اجمل صابر راجہ بھی میدان میں موجود ہیں۔ اور مضبوط امیدواروں کی دور میں شامل ہیں۔ انہوں نے گزشتہ الیکشن کے بعد حلقہ میں عوام کے ساتھ بھر پور رابطہ رکھااور حلقہ میں ہر خوشی و غمی میں نظر آئے۔ گزشتہ الیکشن میں جب وہ سیاسی میدان میں نوارد تھے تو انہوں نے تحریک انصاف کے پلیٹ فارم پر چوہدری نثار علی خان کو ٹف ٹائم دیا تھا۔ گزشتہ چار سالوں سے ان کی بھاگ ڈور نے یقیناًان کے ووٹ بنک میں اضافہ کیااور متعدد یونین کونسلوں سے ن لیگ کے ووٹ بینک کو توڑنے میں کامیاب رہے۔ اس کے بعد ڈپٹی کواڈنیٹر راجہ ساجد جاوید امیدواروں کی ڈور میں شامل ہیں۔ انہوں نے اس بات کا بارہا اظہار کیا ہے۔ کہ پارٹی نے اگر ان کو ٹکٹ نہ دیا تو بھی وہ پارٹی کے لیے کام کرتے رہے گے۔ اس حوالے سے وہ پورے حلقہ میں دن رات تحریک انصاف کی کامیابی کے لیے بھاگ ڈور کر رہے ہیں۔ حالیہ دنوں میجر ریٹائرڈ انیس سلطان بھی امیدواروں کی ڈور میں نام کی باز گشت شنائی دینے لگی ہے۔ لیکن وہ حلقہ میں کام کرتے نظر نہیں آ رہے ہیں۔ اس حلقہ میں پی پی 5سے راجہ عبدا لوحید قاسم ،ہارون ہاشمی،چوہدری امیر افضل ،ملک سہیل اشرف،طارق کیانی،بھی امیدواروں کی لسٹ میں شامل ہیں۔ چوہدری امیر افضل،ملک سہیل اشرف اور طارق کیانی کی ساری توانائی خان سرور خان کے لیے ہیں۔ اور ان کی کوشش ہے اس حلقہ سے وہ ان کے امیدوار ہوں ۔ لیکن اگر ٹکٹ خان سرور کو ملتا ہے تو کیا وہ پی پی 5اور پی پی 6میں اپنے امیدوار کھڑے کر سکیں گے۔ کیوں کے پی پی 6میں بھی اس وقت واثق قیوم کے ساتھ امیدواروں کے ساتھ بڑی کھیپ میدان میں ہے۔ واثق قیوم نے گزشتہ الیکشن میں ناکوں چنے چبوائے تھے۔چوہدری امیر افضل تو الیکشن کے حوالے سے کچھ کام کر رہے ہیں لیکن طارق کیانی ابھی تک خاموش ہیں۔ کیا وہ اپنی ذاتی حثیت سے ووٹ حاصل کر پائیں گے یا تحریک انصاف کے ووٹر پر تکیہ کریں گے۔ دوسری طرف ہارون ہاشمی جہنوں نے گزشتہ الیکشن میں 15000سے زیاد ہ ووٹ حاصل کیے تھے اور جو اس وقت ضلعی عہدے پر فائز ہیں۔ اگر وہ ٹکٹ حاصل کرلیتے ہیں۔ تو کیا وہ کامیابی حاصل کر پائیں گے۔ ملک سہیل اشرف 27000سے زیادہ ووٹ حاصل کرنے والے اگر ٹکٹ حاصل کر لیتے ہیں کیا وہ تحریک انصاف کے دوسرے ڈھروں کا بھی اعتماد حاصل کر پائیں گے۔ حالیہ ان کایک طرفہ جھکاؤ ان کے لیے نقصان ثابت ہو گا۔ راجہ عبدا لوحید قاسم بھی ٹکٹ کی ڈور میں شامل ہے لیکن گزشتہ دنوں ان کے انتہائی قریبی دوستوں نے چوہدری امیر افضل گروپ کی حمایت کا اعلان کیا جو یقنا ان کے تشویش کا باعث ہو گا۔ آزاد حثیت سے انہوں نے 18000سے زائد ووٹ حاصل کیے تھے لیکن کیا اب وہ اپنے ووٹ بینک کو محفوظ کر کے بیٹھے ہیں۔ اس پر سوالیہ نشان ہیں۔ این اے 52اس وقت کرنل اجمل ،ساجد جاوید،اور غلام سرور مضبوط امیدواروں کی لسٹ میں ہیں۔ بلدیاتی الیکشن میں حکومتی اثر و رسوخ کے باعث تحریک انصاف کوئی قابل ذکر کارکردگی حاصل نہ کر سکی تھی۔ لیکن گزشتہ مضبوط عوامی روابط کے باعث جنرل الیکشن میں حکمران جماعت کو تحریک انصاف کے امیدواروں میں کانٹے دار مقابلے کی تواقع ہے اگر مسلم لیگ ق ،پییلزپارٹی ،عوامی تحریک،نے تحریک انصاف کا ساتھ دیا تو یقیناًانے والے الیکشن میں نتائج 2013سے مختلف ہوں گے

اپنا تبصرہ بھیجیں