چوہدری نثار حلقہ میں تعلیمی انقلاب نہ لاسکے

آصف شاہ
کسی بھی قوم کی ترقی کے ر از میں تعلیم کا کردار کلیدی حثیت رکھتا ہے لیکن بدقسمتی سے وطن عزیز میں اس ترقی کو سڑکوں گلیوں اور نالیوں تک محدود کر دیا گیا ہے اور اس کو ہی ترقی سمجھ لیا گیا ہے بلکہ عوام کو بھی سمجھا دیا گیا ہے کہ انہوں نے جہاں بھی بات کرنی ہے تعلیم کو چھوڑ کر باقی مسائل کو ہر محفل میں موضو ع باعث بنناہے ہماری ذہنی طور پر ایسی ٹیوننگ کر دی گئی ہے کہ ہم نے تعلیمی معاملات کو کبھی اہمیت ہی نہیں دی این اے 52 کی عوام اتنی خوش قسمت ہے کہ ان کو چوہدری.نثار اور قمرالسلام راجہ جیسے لیڈران ملے لیکن عوام کی خوش قسمتی ابھی تک روڈوں اور گلیوں تک ہی محدود ہے ہمارے مقامی سیاستدان ابھی تک ان سے کوئی کام نہیں لے سکے انہوں نے بھی اپنے سیاسی یازاتی فائدے ہی لیے ہیں گزشتہ دنوں گرلزہائیر سیکینڈری سکول ساگری کے حوالہ سے یہ جان کر دکھ ہوا کہ طلبات وہاں طلبات کی تعداد زائدہے وہاں ان کے بیٹھنے کے جگہ تک نہیں ہے طالبات کو ایک کمرے جس میں لگ بگھ 40 طلبات کی گنجائش ہے وہاں ان کی جگہ پر 100 سے زائد کو بٹھایا جا رہا ہے اور اس کے باوجود طالبات کے لیے کم جگہ ہونے کے باعث ان کو سامان کے سٹوروں میں بٹھایا جا رہا ہے ایک رخ کلرسیداں کا جو چوہدری نثار علی خان کا اگر من پسند علاقہ کہ دیا جائے تو بے جا نہ ہوگا اور اس علاقہ کے لوگوں کا چوہدری نثار علی خان پر بڑے احسانات ہیں لیکن ان احسانات کا بدلہ کلرسیداں کے گرلز کالج کا منظر دیکھنے کے بعد سامنے آتا ہے جہاں اس ترقی یافتہ دور میں بھی کالج کی طالبات چٹائیوں پر بیٹھنے پر مجبور ہیں اور وہ چٹائیاں بھی طالبات اپنے گھر سے لاتی ہین اس کالج میں فرنیچر کہ شدید کمی کی وجہ سے غریب عوام کی نچیاں اس ترقی یافتہ دور میں بھی جب لوگ چاند پر زمینیں خرید رہے ہیں اور ہم اسی پرانے دور میں رہ رہیں ہیں تو پھر ہم دنیائسے کیسے مقابلہ کرسکتے ہیں ہمارے ہاں عوام کو ترقی کے دعووں کی جعلی تصویریں دکھا دکھا کر ان کی نظریں کمزور کر دیں گئی ہیں لیکن اصل حقائق کیا ان کو ہمارے سیاسی کھڑپینچ بھی جانتے ہیں لیکن وہ بھی ان معاملات سے آنکھیں بند کر کے بیٹھے ہیں دوسری طرف ان حکمرانوں کی نہ صرف اپنی اولادیں بلکہ ان کے عزیز اقارب کی اولادیں بھی ان سکولوں میں تعلیم سے بہرہ ور ہورہی ہیں جن کے گیٹ کے پاس بھی کسی غریب کے بچے جانے کا سوچ نہیں سکتے اور ان سکولز کی فیسزجو ایک بچے سے لیتے ہیں ان سے دوغریب گھرانوں کا مہینے بھر کا راشن آسکتا ہے چوہدری نثار علی خان کا دعوی ہے کہ وہ اس حلقہ کی عوام سے محبت کرتے ہیں لیکن یہ کون سی محبت ہے کہ اس غریب عوام کے بچوں کے لیے کوئی قابل قدر تعلیمی ادارہ اس علاقہ میں موجود نہیں گرلز ہائیر سیکنڈری سکول کے سامنے سے گزرنے والی روڈ پر ڈیڈھ کروڑ سے زائدخرچ کر دیا گیا ہے اور چھ. ماہ کے بعد اس کا میک اپ اتر گیا ہے لیکن اسی ڑوڈ کے ساتھ واقع سکول میں طلبات زمین پر بیٹھنے پر مجبور واہ کیا بات ہے محبت کی دوسری طرف ایم پی اے قمرالاسلام راجہ جو ہر تقریب میں اپنی تعلیم حاصل کرنے کی مشکلات کی کہانی تو سناتے ہیی لیکن بحثیت چیئرمین پیف انہوں نے اپنے حلقہ کے لیے تعلیمی میداں کے کون سی گراں قدر خدمات سرانجام دی ہیں حالانکہ ان کو اس حلقہ کی عوام نے اپنے مسائل کے حل کے لیے منتخب کیا تھا لیکن جہاں وہ سوشل میڈیا پر بڑی خوشی سے دنیا بھر اور حکومت پنجاب کے کاموں کو گنواتے ہیں کیا وہ اتنی اخلاقی جرات کریں گے کہ وہ اپنے حلقہ میں کیا گیا ترقیاتی کام جو انہوں نے تعلیم کے لیے کیا ہو اس کا زکر خیر کر سکیں یقیناًجواب نہ میں ہو گا گزشتہ دورہ میں جب یوسی بشندوٹ سے تعلق رکھنے والے ایک نجی یونیورسٹی کے ایک ہونہار طالب علم نے چوہدری نثار علی خان کے سامنے کھڑے ہوکر درخواست کہ اس علاقہ میں تعلیمی حوالہ سے کوئی ادارہ بنایا جائے تو چوہدری نثار نے کیا شاندار جواب دیا کہ آپ تو کسی سکول کے طالب علم لگتے ہو لیکن ایک بار کی یہ نہیں کہا کہ اس علاقہ میں جلد ہی ایک ادارہ قائم کر دیا جائے گا لیکن موجودہ دور میں اب عوام کو گلی نالی کی سیاست سے نکل کر اپنے آنے والی نسلوں بارے سوچنا ہوگا اور آنے والے دور کے چیلنجوں کے مقابلے کے لیے تعلیم کی اہمیت سے انکار کی کوئی گنجائش نہیں تاریخ اٹھا کر دیکھ لیں کون سی ایسی قوم ہوگی جس کی ترقی روڈو اور گلیوں کو بنانے سے ہوئی ہو پوری دنیاء میں ایک بھی مثال ملنا ممکن نہیں ہے اس لیے اب حلقہ کی عوام کو بھی تعلیم اصلاحات کے لیے ترجیحات بدلنا ہوں گی بصورت دیگر ہماری آنے والی نسلیں غلامی کی زندگی گزارنے پر مجبور ہوں گی

اپنا تبصرہ بھیجیں