چوہدری نثار تھانہ کلچر کی تبدیلی میں ناکام ثابت ہوئے

کلرسیداں سے شہزاد رضا

کسی بھی سیاسی پارٹی میں ورکر زریڑھ کی ہڈی کی حیثیت رکھتے ہیں ۔پارٹیاں ہمیشہ اسی وقت مضبوط ہوتی ہیں کہ جب انہیں ورکر زکی مکمل تائید حاصل ہو۔پاکستان تحریک انصاف کے رکن کلرسیداں کے چیف آرگنائزر راجہ ساجد جاوید بھی نظریاتی شخصیت کےمالک ہیں جو سیاست نظریے کے تحت کرتے ہیں ان کا یہ ماننا ہے کہ پاکستانی سیاست کی پوری تاریخ چھان لیں سیاسی پارٹیوں کے ورکرز کو وہ مقام نہیں ملتا جو ان کا حق ہوتا ہے ۔راجہ ساجد جاوید کا تعلق کلرسیداں کی یونین کونسل گف سے ہے ۔انتہائی ایماندار ،شریف النفس اور مخلص انسان ہیں ۔سیاست سے ان کا پرانا تعلق ہے مسلم لیگ ن کے لیے بھی انہوں نے بہت کام کیا وہ مسلم لیگ ن کلرسیداں کے صدر بھی رہے ۔2010میں کلرسیداں میں پارٹی ورکرز کی میٹنگ میں انہوں نے چودھری نثار علی خان سے کہا کہ جن مسائل کے حل کے لیے آپ کو اسمبلی میں بھیجا تھا وہ آج بھی موجود ہیں جس پر چودھر ی نثار سیخ پا ہوئے اور کہا آپ بیٹھ جائیں یہ اسی کوپتہ ہوتا ہے جو اندرکے حالات سے واقف ہوتا ہے آپ باہر بیٹھ کر باتیں نہ کریں ان کے بقول جس پر میں نے جواب دیا کہ اگر آپ سے مسئلے حل نہیں ہوتے تو آپ باہر آجائیں کسی اور کو موقع دیں اور پھر میں نے مسلم لیگ ن کی شاہانہ طرز سیاست سے مایوس ہو کر عمران خان کی پالیسیوں کو عوام کے حق میں بہتر تصور کرتے ہوئے پی ٹی آئی کو جوائن کیا ۔ساجد جاوید پی ٹی آئی کے نظریاتی ورکر ہیں۔تحریک انصاف کو جوائن کرنے کی وجہ پوچھی تو انہوں نے بتایا کہ عمران خان واحد لیڈر ہے جو سچ بولتا ہے ۔پاکستانی قوم کو انصاف دلانے کی جنگ لڑ رہا ہے ۔میری ملاقات جب عمران خان سے ہوئی تو انہوں نے تعارف میں پوچھا آپ کس علاقے سے تعلق رکھتے ہیں تو میں نے جواب دیا کہ آپ کے دوست چودھری نثار علی خان کے حلقے کلرسیداں کا رہائشی ہوں جس پر چئیرمین پی ٹی آئی نے جواب دیا چودھری نثار میرے دوست تھے مگر اب نہیں۔ یہ ان دنوں کی بات ہے جب ہم ایک ساتھ پڑھتے تھے ۔ایک بار جب اعلیٰ قیادت نے اسلام آباد میں میٹنگ بلائی تو اس میں مجھے شرکت کا موقع ملا جب مائیک پر میرے بولنے کی باری آئی تو میں نے ایک تجویز پیش کی جو سیف اللہ خان نیازی کو بہت پسند آئی اور بعد میں انہوں نے اس تجویز پر عمل در آمد کے لیے پارٹی کی مختلف میٹنگز میں ذکر بھی کیا۔تجویز یہ تھی کہ جیسے انٹرا پارٹی الیکشن میں عہدیداروں کا چناؤ کیا جاتا ہے بالکل ایسے ہی عام انتخابات کے وقت پارٹی ٹکٹ اپلائی کرنیوالوں سے متعلق عوامی رائے کو بھی جانچا جائے اور پھر امیدوار کانام فائنل کیا جائے اس کے لیے ایک ایس ایم ایس سروس شروع کی جائے پارٹی کی رجسٹرڈ ورکرز کو بتایا جائے کہ آپ کے حلقے سے فلاں فلاں عہدیدار نے ایم این اے یا ایم پی اے کے ٹکٹ کے لیے اپلائی کیا ہے اس کے بعد جس کے حق میں عوامی رائے زیادہ بہتر ہو اس سے پارٹی ٹکٹ دے ۔کیونکہ جیوری میں بیٹھے لوگوں کو اس بات کا پتہ نہیں ہوتا کہ کونسا امیدوار بہتر ہے اور کونسا نہیں اس کے لیے بھی عوامی عدالت سے فیصلہ لیا جائے۔مسلم لیگ ن کی حکومت پر تنقید کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ خادم اعلیٰ اور چودھری نثار علی خان تھانہ کلچر کے خاتمے کی بات کرتے ہیں ۔چودھری نثار بطور وزیر داخلہ اپنے حلقے میں شامل تھانہ کلرسیداں کو ہی مثالی بنا دیتے تو کیا ہی اچھا ہو جاتا ۔مجھے کوئی ایک چوری یا ڈکیتی کا کیس نکال کر دکھا دیں جس کا مکمل سراغ لگا کر مجرمان کو سزا دلوئی گئی ہو ۔ن لیگ میونسپل کارپوریشن کے ممبران کے حوالے سے بات کرتے ہوئے انہوں نے کہا کسی میں ہمت نہیں کہ وہ کلرسیداں کی چئیرمینی کا فیصلہ خود کر سکے ۔ہم وہ لوگ ہیں جو اپنا حق دوسروں کی جھولیوں میں ڈال کر نعرے لگاتے ہیں ۔انہوں نے کہا کہ یہ حق مقامی قیادت کا ہے ۔ ہم اپنے حقوق سے آگاہی نہیں رکھتے ۔تحریک انصاف کی موجودہ سیاسی صورتحال پر تبصرہ کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ یہاں سب سے بڑا مسئلہ قیادت کا عوام سے رابطہ نہ ہونا ہے جب تک پارٹی قیادت گراس روٹ سے کام شروع نہیں کرے گی کامیابی کے امکانات کم ہوتے جائیں گے ۔عوام عمران خان کی پالیسیوں کو پسند کرتے ہیں ووٹ بھی دینا چاہتے ہیں مگر افسوس کے مقامی قیادت ان کی رسائی میں نہیں ۔قومی و صوبائی اسمبلی کے متوقع امیدواران بارے گفتگو کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ جس کے بارے عوامی رائے زیادہ بہتر ہو ٹکٹ اسی کو ملنا چاہیے اور یہ بات بھی ضروری نہیں کہ جو لوگ ٹکٹ کے لیے اپلائی کریں ٹکٹ انہیں کو ملے بلکہ پارٹی قیادت کو چاہیے کہ وہ دیکھے کون سا ورکر پارٹی کے ساتھ کتنا مخلص ہو کر سال کے365دن کام کرتا ہے ایسے لوگوں کا بھی حق بنتا ہے کہ انہیں سامنے لایا جائے ۔الیکشن میں حصہ لینے کے سوال پر انہوں نے کہا کہ ایک بار سیف اللہ خان نیازی اور چوہدری غلام سرور سے اس پر بات ہوئی تھی اور وہ میرے خیالات سے واقف ہیں اگر پارٹی نے موقع دیا تو ضرور حصہ لوں گا ۔مجھے کسی سفارش کی ضرورت نہیں میراکام میری سفارش ہے ۔آصف کیانی کے ساتھ مل کر مختلف یونین کونسلز میں تنظیم سازی کر رہا ہوں تاکہ پارٹی الیکشن سے قبل مکمل طور پر فعال ہو۔ورکرز کے نام پیغام میں انہوں نے کہا ہمیں چاہیے کہ ہم معاشرے میں برائی کے خاتمے کے لیے اپنا کردار ادا کریں جہاں تک ہو سکے لوگوں کو ان کے حقوق بارے آگاہ کریں اپنے حصے کا دیا جلاتے جائیں اسی سے ہم سب کی زندگیو ں میں بہتری آئے گی ۔ہمارا معاشرہ ،ہمارے لوگ دوسروں کے لیے مثل بنیں گے یہی روشنی ہمیں مغربی کلچر سے آزاد کرائے گی۔ {jcomments on}

اپنا تبصرہ بھیجیں