321

چوہدری محمد عالم نے ڈیرہ خالصہ کو ماڈل گاؤں بنا دیا

سوکس کا قانون ہے کہ معاشرے کی اکائی فرد ہے اور فردکا تعلق سماجیات سے ہے۔فرد کے مثبت یا منفی رویے ہی سماج کا رخ متعین کرتے ہیں۔معاشرے کی عکاسی افراد کے طرز زندگی سے ممکن ہے۔افراد مل کر معاشرے کی مجموعی صورتحال کا تعین کرتے ہیں

لیکن کبھی کبھی کوئی فرد واحد بھی معاشرہ میں ایسی خدمات کو سرانجام دے دیتا ہے جو آنے والی نسلوں کے لیے مشعل راہ ہوتی ہیں۔اسی ضمن میں آج کی تحریر ایسی ہی ایک شخصیت کے بارے میں ہے جو اپنے وجود میں پورا ایک جہان رکھتی ہے

اور جہان بھی خدمت اور بس خدمت کا ان کے کاموں کی فہرست درج ذیل ہوگی لیکن ان کی خدمات لامتناعی اور بے شمار ہیں جنہیں احاطہ تحریر میں لانا انتہائی مشکل ہے۔اپنی بساط کے مطابق ان کی خدمات پر خراج تحسین پیش کروں گا۔چوھدری محمد عالم گیارہ نومبر انیس سو پینتالیس میں (لہراں پکھراں)مقبوضہ کشمیر میں پیدا ہوئے۔

آپ کے والد گرامی چوہدری لال دین آپکی پیدائش کے محض دو سال بعد ہی شہید ہو گئے غدر میں بے سروسامانی کے عالم میں آپکا خاندان کوئٹہ منتقل ہوا جہاں آپ نے اپنی ابتدائی تعلیم سنڈے مین ہائی اسکول سے حاصل کی۔ڈیرہ خالصہ تحصیل کلرسیداں اس وقت کچی پکی آبادی پر مشتمل ایک چھوٹی سی بستی تھی جہاں غیر مسلم آباد تھے مگر پارٹیشن کے بعد یہاں کے بیشتر مکان کھنڈرات بن چکے تھے۔

بچے کھچے گھر اور گاوں کی زمینیں بے گھر کشمیری مہاجرین کو جب الاٹ کی گئیں توآپ کا خاندان بھی ہجرت کر کے یہاں پہنچا اس وقت گاوں کا اکلوتا سکول پرائمری سطح کا تھا۔ آپ نے انیس سو تریسٹھ میں گورنمنٹ ہائی سکول ساگری ضلع راولپنڈی میں داخلہ لیا

جہاں سے دو سال کے بعد میٹرک کا امتحان نمایاں حیثیت سے پاس کیا اور مزید تعلیم کے لیے سرگودھا بورڈ سے انٹرمیڈیٹ کا امتحان پاس کیا۔بی اے پنجاب یونیورسٹی سے پاس کرنے کے بعد یونیورسٹی آف پشاور سے قانون کی ڈگری امتیازی حیثیت میں حاصل کی۔عملی زندگی کا آغاز انیس سو پچہتر میں پنجاب پولیس میں بطور سب انسپکٹر بھرتی ہو کر کیا۔ایک سال بعد آپ کی خدمات وفاقی پولیس کے حوالے کی گئیں

۔جہاں سے ڈی ایس پی کے عہدے تک ترقی پانے کے بعد آپ انیس سو اٹھاسی میں ملازمت سے سبکدوش ہوئے۔آپ کی اولاد میں تین بیٹے اور دو بیٹیاں اعلی تعلیم حاصل کرنے کے بعد امریکہ میں گورنمنٹ سروس اور کاروبار کر رہے ہیں۔آپ نے یتیمی کی حالت میں اپنا بچپن گزارا مگر حصول تعلیم اور انتھک محنت کو اپنا شعار بنایا۔اپنی اولاد کو تعلیم یافتہ بنا کر آپ نے نہ صرف باشعور باپ کا کردار ادا کیا بلکہ تعلیم سے محبت اور اپنے لوگوں کی خوشحالی کی فکر نے آپ کو بے چین رکھا

آپ نے گورنمنٹ ہائی اسکول ڈیرہ خالصہ کے پرائمری سے ہائی تک تمام ادوار میں اس کی تعمیر وترقی اساتذہ کی کمی کا متبادل بندوبست اور فرنیچر کی فراہمی سے لے کرنادار طلبا کو مفت کتب اور یونیفارم مہیا کرنے کے علاوہ صاف پانی کی دستیابی اور مسجد کی تعمیر کو ممکن بنانے میں اپنا خصوصی کردار ادا کیا۔جس کی بدولت ڈیرہ خالصہ ہائی اسکول گردو نواح کے درجنوں دیہاتوں کے ہزاروں نفوس کا اکلوتا بوائز ہائی اسکول ہے۔جہاں سے آج گردونواح کے ہزاروں طلبا مستفید ہو رہے ہیں

۔اسی علم دوست اور ترقی پسند سوچ کی وجہ سے آپ نے ملحقہ آبادیوں ڈھیری مرزیاں اور غزن آبادکے پرائمری سکولوں میں بھی تعمیر و مرمت کے لیے فنڈز مہیا کیے۔آپ نے اپنی بساط کے مطابق اپنے نوجوانوں کو برسر روزگار بنایا اور اپنے خاندان کی مالی معاونت کرتے رہے۔

آپ نے گاوں کی بیشتر گلیات میں سیوریج لائنیں بچھوا کر دیہی سطح پر ترقی کے نئے دور کا آغاز کیا۔ علاقہ کے مکینوں کو سفری سہولیات پہنچانے کی غرض سے مین کلرسیداں روڈ سے ملحقہ مدینہ ٹاون سے ڈیرہ خالصہ تک سڑک کی تعمیر کامنصوبہ پیش کیا اور گاوں کے دیگر افراد کے ساتھ مل کر اس منصوبہ کو پایہ تکمیل تک پہچانے میں انتھک محنت کی۔مین روڈ تک رسائی کے لیے تو مقامی افراد نے اپنی اپنی زمینیں وقف کیں مگر اس لنک روڈ کو کلر سیداں روڈ سے جوڑنے والی زمین گاوں کے کسی فرد کے بجائے کلرسیداں سے تعلق رکھنے والے سید محبوب شاہ کی ملکیت تھی

۔جنہوں نے چوہدری محمد عالم کی کاوشوں کی بدولت اپنی کمرشل زمین میں سے راستہ عطیہ کر کے محسن ڈیرہ خالصہ کا اعزاز اپنے نام کر لیا۔سید محبوب شاہ اب اس دار فانی سے کوچ کر چکے ہیں۔گاوں کی ترقی کے دیگر کئی کردار بھی قبرستانوں کا رخ کر چکے ہیں

قدیم سے جدید ڈیرہ خالصہ کے داعی اور بانی چوہدری محمد عالم بھی زندگی کا آٹھواں عشرہ گزار رہے ہیں۔تعمیر وترقی اور بہتری کا یہ سفر تو دنیا کے آخری انسان کی بقا تک یوں ہی جاری و ساری رہے گا مگر جدید ڈیرہ خالصہ کے بانی ریٹائرڈ ڈپٹی سپرئنٹینڈنٹ آف پولیس چوہدری محمد عالم کی خدمات رہتی دنیا تک قابل تقلید اور تاریخ کے اوراق میں سنہرے حروف میں لکھی جائیں گی

خبر پر اظہار رائے کریں

اپنا تبصرہ بھیجیں