چوہدری محمد اسلم ‘ تاریخ ساز شخصیت

خالد محمودمرزا
یادرفتگان
پوٹھوہار ایک زرخیز خطہ ہے، اس خطہ نے بہت ساری تاریخ شخصیات پیدا کئیں جنہوں نے اپنے اپنے میدان میں کارنامے سرانجام دیئے، اج ایک اس تاریخ ساز شخصیت کا تزکرہ کرنے جارہا ہوں، جس نے تعلیم کے میدان کا انتخاب کیا اور اس میدان کے اندر رہ کر ہزاروں شاگرد تیار کیئے جو اپنے اپنے شعبہ ہائے زندگی کے اندر گراں قدر خدمات سرانجام دے چکے ہیں اور کچھ ابھی تک خدمات سرانجام دے رہے ہیں، یہ تاریخ ساز شخصیت چوہدری محمد اسلم رحمہ اللہ ہیں، چوہدری محمد اسلم 24 مارچ،1928 موہڑہ دھیال یوسی کنوھا تحصیل کہوٹہ موجودہ تحصیل کلر سیداں کرم داد کے گھر پیدا ہوئے، وہ بچپن سے بہت ہی ذہین اور سنجیدہ تھے، پاکستان کے قیام سے پہلے اکثر والدین غربت کی وجہ سے بچوں کو تعلیم نہیں دلا سکتے تھے لیکن ان کے والد صاحب کی خواہش اور کوشش تھی کہ وہ اپنے بیٹے کو اعلیٰ تعلیم دلائیں گے انھوں نے والد کی خواہش اور کوشش کو سچ کر دکھایا انھوں نے میٹرک کا امتحان 1944 گورنمنٹ ہائی سکول کلر سیداں سے امتیازی نمبروں کے پاس کیا انھوں نے بی اے کا امتحان 1948 گورڈن کالج سے پاس کیا،اس کے بعد تدریس کے شعبہ سے منسلک ہو گئے ہیں، ان ٹرینڈٹیچر کی حیثیت سے گورنمنٹ ہائی سکول کلرسیداں سے 1949 کو تدریس کا آغاز کیا 1958 کو ہیڈماسٹر پروموٹ ہو گئے، چار سال تک گورنمنٹ ہائی سکول کلر سیداں میں ہیڈ ماسٹر رہے اس کے بعد گونمنٹ ہائی سکول بیول پوسٹ ہوگئے وہاں چودہ سال ہیڈ ماسٹر رہے اس کے بعد گورنمنٹ ہائی سکول جبر تحصیل گوجرخان میں پانچ سال ہیڈ ماسٹر رہے سروس کے آخری نو سال چوآ خالصہ ہائی سکول میں ہیڈ ماسٹر رہئے وہاں سے 1988 کو ساٹھ سال کی عمر میں باعزت ریٹائر ہوئے، استاد کی حیثیت سے انھوں نے نے بہت نیک نامی کمائی، وہ مضبوط کردار اور بارعب شخصیت کے مالک تھے، تحصیل کہوٹہ اور تحصیل کلر سیداں میں ان کا بڑا علمی مقام تھا ان کا شمار چند گنے چنے اہل علم میں ہوتا تھا انھوں نے اپنی زندگی کا مقصد بنا لیا تھا اپنے شاگردوں کو منزل تک پہنچا کر دم لوں گا ، ان کو تعلیم سے جنون تھا یہ ہی وجہ ہے ان کے ہزاروں شاگرد اپنے اپنے میدانوں میں کامیاب ہو کر معاشرے میں اہم رول ادا کرتے رہے ہیں اور کچھ ابھی تک ادا کر رہے ہیں ان کی زندگی کا مشن ان کے شاگردوں نے اپنے اپنے میدان میں رہ کر مکمل کیا، تدریس کے ابتدائی دور میں 1950 کے قریب سید مودودی رحمہ اللہ کا لٹریچر پڑھا سید مودودی رحمہ اللہ کے لٹریچر نے ان کی زندگی میں اور نکھاار پیدا کیا انھوں نے فکری طور اپنے آپ کو جماعت اسلامی کے حوالے کردیا، سید مودودی رحمہ اللہ کی فکر کے ساتھ ضلع راولپنڈی سے ابتدائی طور پر زیادہ تر اساتذہ وابستہ ہوئے، وہ اساتذہ ایک طرف بچوں کی زندگیاں بنانا۔اپنا مقصد سمجھتے تھے دوسری طرف معاشرے میں خیر بانٹنے میں لگے رہتے تھے، چوہدری صاحب کی اس مشنری زندگی میں ایک طرف ہزاروں ان کے طالب علم کامیاب ہو کر نکلے دوسری طرف وہ ہر جگہ قرا¿ن وحدیث کا پیغام پہنچا رہے تھے ان کے چھ بھائی اور دو بہنیں تھیں ان کے بھائی صوبیدار محمد خالق، محمد افضل، محمد اکرم، ہیڈماسٹر ریٹائرڈ محمد صادق، محمد خان اور نادرخان تھے، ہیڈماسٹر محمد صادق کے بیٹے ہمارے محترم بھائی مسعود بھٹی ہیں جو تدریس سے وابستہ ہیں، چوہدری صاحب نے دو شادیاں کی تھیں دونوں بیویوں کو علیحدہ علیحدہ گھر بنا کر دیئے تھے، اللہ نے ان کو دس بیٹیاں اور چھ بیٹے عطا کئے وہ سارے تعلیم یافتہ ہیں اپنے اپنے دائرے میں
کامیاب زندگیاں گزار رہے ہیں ان کے بیٹے پرنسپل محمدحسن، محمد طارق، محمدطیب‘محمدتبارک پاکستان میں ہیں، نویداحمد یوکے میں سیٹل ہیں اور راشدمحمود امریکہ میں مقیم ہیں، وہ خود ایک متحرک سماجی اور سیاسی ورکر بھی تھے وہ،1990 میں جماعت اسلامی کے رکن بنے اور صوفی جاوید صاحب کے بعد تحصیل کلر سیداں کے دو سال امیر رہے، انھوں نے 1991 بلدیاتی انتخابات میں حصہ لیا اور بلامقابلہ کونسلر منتخب ہوئے اور اپنی یوسی کنوہا کے چیئرمین منتخب ہوئے اس دوران بے شمار ترقیاتی کام کروائے، 1996 میں بینظیر حکومت کے خلاف دھرنے کے دوران گرفتار ہو کر جیل بھی گئے اپنے گا¶ں کی مسجد میں ہر ماہ درس قران کا اہتمام فرماتے تھے اکثر خود بھی درس قرا¿ن ارشاد فرماتے وہ قرآن عظیم الشان کے اچھے مدرس تھے، اس طرح وہ بھرپور تدریسی، سماجی، سیاسی اور تحریکی زندگی گزارنے کے بعد 84 سال کی عمر میں 19 جنوری 2012 کو اپنے خالق حقیقی سے جاملے 1967 ان کو سانپ نے کاٹا تھا اللہ نے ان کو زندگی دی تھی، وہ اکثر دعا کرتے تھے اللہ مجھے محتاجی سے بچانا اللہ نے ان کی دعا¶ں کو قبول کیا انھوں نے آخری وقت تک متحرک زندگی گزاری، ان کا اللہ پر مضبوط ایمان تھا ،اللہ تعالیٰ ان کی ساری زندگی کی نیکیوں کو قبول فرمائے ان کی بشری کمزوریوں سے صرف نظر فرمائے ان کی زندگی کے حوالے سے یہ خاص بات تھی ان کا اور راجہ فضل الحق صاحب کا آپس میں تعلق سکے بھائیوں جیسا تھا دونوں ہی بہت جرا¿ت مند اور محنتی استاد تھے اللہ ان کی اولادوں اور ان کے ہزاروں شاگردوں کو ان کے لئے صدقہ جاریہ بنادے آمین، ان کی زندگی کی گواہی ان کے ہزاروں شاگرد دے رہیں ہیں ان کی خوبصورت اور شاندار زندگی کی گواہی ان کے قریبی ساتھی پروفیسر ڈاکٹر سید مخدوم شاہ صاحب، جاوید اقبال صاحب اور ان کے بھتیجے ماسٹر مسعود بھٹی صاحب دے رہے ہیں اور ان کی اولاد اپنے عمل سے دے رہی ہے، اللہ تعالیٰ ہم سب کی گواہیاں ان کے حق میں قبول فرمائے ان کی اگلی منازل آسان فرمائے امین