چوہدری ریاض کی سیاسی خودکشی، کرین پارٹی میں شمولیت

گوجرخان (عبدالستار نیازی‘ نمائندہ پنڈی پوسٹ) ہر گزرتے دن کیساتھ ماحول تبدیل ہو رہا ہے، تازہ اپڈیٹ یہ ہے کہ میاں نوازشریف کے دیرینہ ساتھی سابق صوبائی وزیر چوہدری ریاض نے بیٹے کو ٹکٹ نہ ملنے پر عمر کے اس حصے میں ن لیگ کو ہی چھوڑ دیا، جس کو مقامی سیاسی حلقوں نے سیاسی خودکشی قرار دے دیا‘جبکہ اس فیصلے پر انکے قریبی ساتھی نالاں ہیں اور چند ایک نے اپنی پوزیشن بھی واضح کر دی ہے کہ ہم مسلم لیگ ن کے نامزد امیدواروں کے ساتھ کھڑے ہیں، جبکہ ذرائع کا یہ بھی دعویٰ ہے کہ قریبی ساتھیوں کو شام 5 بجے زمان ہاوس مشاورت کیلیے بلایا گیا مگر ان سے مشاورت کئے بغیر دوسری پارٹی میں شمولیت کا اعلان کر دیا گیا تو قریبی ساتھی ان سے ملاقات کئے بغیر واپس اپنے گھروں کو چلے گئے، سیاسی حلقوں نے اس فیصلے کو چوہدری محمد ریاض اور انکے بیٹے خرم زمان کیلئے سیاسی خودکشی قرار دیتے ہوئے کہا ہے کہ مشکل ترین وقت میں قیادت اور پارٹی کیساتھ کھڑے ہونے والے چوہدری ریاض نے صرف ٹکٹ نہ ملنے پہ ایسا فیصلہ کر کے اپنی زندگی کی کمائی بہا دی ہے اور منجھے سیاسی کھلاڑیوں کے مطابق ان کے کرین پارٹی میں شمولیت اختیار کرنے سے ن لیگ کے ووٹ بینک کو کوئی خاطرخواہ فرق نہیں پڑے گا، چوہدری محمد ریاض نے 1985 میں آزاد حیثیت میں پہلا الیکشن لڑا اور اسٹیبلشمنٹ کی مدد سے کامیابی حاصل کی، اس کے بعد ضیاء اسٹیبلشمنٹ کی مدد سے سیاسی پارٹیاں وجود میں آئیں اور تجرباتی و حیران کن بات ہے کہ بعد ازاں جتنے بھی الیکشن چوہدری محمد ریاض نے قومی اور صوبائی اسمبلی کے لڑے تو انکے ساتھ پینل میں جو بھی ن لیگی امیدوار ہوتا تھا وہ اس کیلیے ووٹ مانگنا گناہ سمجھتے تھے اور صرف اپنی ووٹ کا تقاضا کرتے رہے ہیں 2008 میں قومی اسمبلی کا الیکشن خود لڑے اور بُرے طریقے سے ہارے، 2013 میں انکو ن لیگ کی طرف سے ٹکٹ نہیں دیا گیا تو انہوں نے پیپلزپارٹی کی حمایت کی تو پیپلزپارٹی کے امیدوار ہارے، 2018 میں خود صوبائی اسمبلی کا الیکشن لڑے تو پھر ہارے اور اب کرین پارٹی سے قومی اسمبلی کے امیدوار ہیں تو ہارنے کا یہ تسلسل میری دانست کے مطابق برقرار رہے گا، تجزیے کے مطابق چوہدری ریاض ن لیگ کو نقصان پہنچانے کی پوزیشن میں نہیں ہیں کیونکہ انکے قریبی ساتھی ان کے اس اقدام سے اظہار لاتعلقی کر رہے ہیں، میرے تجزیے کے مطابق چوہدری ریاض کے پارٹی بدلنے سے ن لیگ کو کم اور پیپلزپارٹی کو نقصان زیادہ پہنچے گا کیونکہ اگر وہ پارٹی نہ بدلتے تو اس صورت میں انہوں نے ن لیگ کے امیدواروں کی بجائے پیپلزپارٹی کو ووٹ و سپورٹ کرنا تھی جیسا کہ انکا سابقہ ریکارڈ موجود ہے تاہم اب یہ گنجائش بھی نہیں رہی جس کا نقصان پیپلزپارٹی کو ہو گا۔

اپنا تبصرہ بھیجیں