چوک پنڈوڑی شہر کے مسائل

چوہدری اشفاق/چوک پنڈوڑی بازار میں اگر صحت صفائی اور دیگر سہولیات کے حوالے سے جائزہ لیا جائے تو یہ شہر اس وقت ان تمام سہولیات سے محروم ہے اور کسی بھی دور میں ا س کی ترقی اور خوشحالی پر کوئی خاصی توجہ نہیں دی گئی ہے خاص طورپر تعلیمی حوالے سے یہ شہر بہت پیچھے ہے موجود ہ وقت کے مطابق کم از کم ایک گرلز کالج وقت کی اہم ترین ضرورت ہے الیکشن کے دور میںہر پارٹی کے بڑے بڑے جھنڈے سجائے اوردفتر بنائے جاتے ہیں اور ہر جماعت کے نمائندے تاجروں کی حمایت حاصل کرنے کے لیے فرداََ فرداََ ان کی دکانوں پر چکر لگاتے ہیں اور سبھی سیاسی پارٹیاں اپنا اپنا قبضہ جمانے میں مصروف نظر آتی ہیںالیکشن ختم ہو تے ہی سبھی اس شہر کو بھول جاتے ہیںحکمران جماعت کے رہنما تو بہت سارے موجود ہیں لیکن چوکپنڈوڑی میں دفتر قائم کرنا کسی کی بھی زمہ داری نہیں ہے یہاں کے عوام کس کے پاس اپنی فریاد لے کر جائیں سب سے بڑھ کر ستم ظریفی یہ ہے کہ اس شہر سے پیچھے واقع بہت سے دیہات میں گیس موجود ہے اور اس کے آگے والے علاقوں میں بھی گیس لگی ہوئی ہے مگر اس شہر کو نہ جانے کیوں اس سہولت سے محروم رکھا گیا ہے صفائی ستھرائی کی حالت یہ ہے کہ شہر کے ہر کونے میں گندگی کے ڈھیر موجود ہیں ٹی ایم اے کلرسیداں کے ماتحت خاکروب صرف روڈ پر موجود مٹی گھٹے کو صاف کرتے ہیں لیکن سائیڈز اور کونوں میں لگے گندگی کے ڈھیر اس طرح لگے ہوئے ہوتے ہیں جن کی وجہ سے بد بو اور تعفن میں شہریوں اور قرب وجواہر کی آبادی کے لیے سنگین صورتحال پیدا کر رکھی ہے ہ تاجر تنظیم بھی ا س اہم مسئلے پر خاموشی اختیار کیے ہوئے ہے شہر کے عین وسط میں گوشت اور مرغیوں کی دکانیں موجود ہونے کی وجہ سے آس پاس کے دکاندار اور گزرنے والے افراد کو دشواری کاسامنا کرنا پڑتا ہے ایسی دکانوں کو اگر شہر کے ایک طرف شفٹ کر وا دیا جائے تو یہ عام شہریوں اور دکاندار حضرات کے لیے بہت مفید ثابت ہو سکتا ہے محکمہ صحت اگر اس سلسلہ میں اپنا کردار ادا کرے تو اس کو احسان عظیم سمجھا جائے گا اب تو کلر سیداں کے لیے صفائی کا نظام ایک کمپنی کو سونپ دیا گیا ہے جس کے پاس اپنے ٹرالے موجود ہیں اگر ٹی ایم اے کلر سیداں اس کمپنی کے اہلکاروں کو ہر تین ماہ بعد چوک پنڈوڑی سے گندگی کے ڈھیر اٹھانے کے لیے ہدایات جاری کریں تو ا س طرح بھی بہت سی بہتری لائی جاسکتی ہے روڈ کشادگی سے شہر کی خوبصورتی میں تو اضافہ ہو گیا لیکن سپیڈ بریکر کا سائز بہت چھوٹا ہونے کی وجہ سے بلکل نہ ہونے کے برابر ہے جس وجہ سے آئے رو ز کوئی نہ کوئی حادثہ ضرو ر ہو تا ہے دوسری حادثات کی سب سے بڑی وجہ کلر سیداں سے آنے والی گاڑیوں کا غلط جگہ سٹاپ ہے گاڑیاں چوک کے عین وسط میں کھڑی ہو جاتی ہیں اور دوسری طرف سے آنے والی گاڑیوں کو کچھ نہ دکھائی دینے سے بھی کئی حادثات رونما ہوچکے ہیں تحصیل انتظامیہ کلر سیداں کی چوک پنڈوڑی میں عدم دلچسپی کے باعث چوک پنڈوڑی میں ناجائز تجاوزات کی بھر مار سے عا م عوا م کا پیدل چلنا تک محا ل ہو گیا ہے دکانداروں نے اپنی دکانوں کے سامنے الگ دکانیں سجا رکھی ہیں جس سے سڑکیں سکڑ کر رہ ہیں گئی ہیں جو کہ نہ صرف ٹریفک کے بھاﺅ میں خلل پیدا کرتی ہیں بلکہ پیدل چلنے والوں کو بھی شدید مشکلات کا سامنا کرنا پڑتا ہے تحصیل انتظامیہ سال بھر میں کبھی ایک آدھ دفعہ فرضی کاروائی ڈالنے کے لیے نمودار ہوتی ہے لیکن کمزور کاروائی کے فوراََ بعد ہی صورتحال ویسی ہی ہوجاتی ہے پرائس مجسٹریٹ بھی سال میں صرف دو تین دفعہ تشریف لاتے ہیں اور چند غریب دکانداروں کو جرمانے کر کے واپس چلے جاتے ہیںاور دوبارہ چیک کرنے کی زحمت گوارہ نہیں کرتے ہیں یہاں ایک اہم بات واضح کرتا چلوں کہ چوک پنڈوڑی میں مہنگائی کا سبب دکاندار حضرات نہیں ہیں بلکہ مارکیٹ مالکان ہیں جنہوں نے کرائے اتنے زیادہ مقرر کر رکھے ہیں کہ دکاندار نہ مرنے کے قابل رہے ہیں اور نہ ہی جینے کے اس کے باوجود مارکیٹ مالکان کوشاں ہیں کہ کرایوں میں کسی بھی طرح مزید اضافہ ہو سکے ضرورت اس امر کی ہے کہ اے سی کلر سیداں اور ٹی ایم اے چوک پنڈوڑی کے لیے اکم از کم ہفتہ میں ایک دن کے لیے دورہ کریں تاکہ انہیں اس شہر سے متعلق تمام مسائل سے آگاہی حاصل ہو تاکہ وہ یہاں کے باسیوں کے مسائل حقیقی طور پر جان سکیں قبل ازیں جب بھی کبھی تحصیل انتظامیہ کے کسی بھی افسر کا دورہ متوقع ہو تا ہے تو ناقص حکمت عملی کے باعث بات پہلے ہی زبان زد عام ہو جاتی ہے اور بہت سی عارضی تجاوزات ہٹا دی جاتی ہیں اور افسران کو سب اچھا کی رپورٹ مل جاتی ہے امن و امان کے حوالے سے سابق ایم پی اے قمر السلام راجہ کی خصوصی کاوشوں سے یہاں ایک پولیس چوکی قائم کی گئی تھی لیکن اس کے بھی کوئی خاطر خواہ نتائج سامنے نہیں آسکے ہیں مذکورہ پولیس چوکی کے قیام سے عوامی مسائل کم نہیں ہوئے ہیں بلکہ مزید بڑھ گئے ہیں۔

اپنا تبصرہ بھیجیں