چوک پنڈوڑی اور ادبی ثقافت

تحریر:راجہ غلام قنبر

چوکپنڈوڑی کا بازار بہت سی اہمیتوں کا حامل ایک خوبصورت بازار ہے۔ تحصیل ہیڈکوارٹر کلرسیداں کے بعد چوکپنڈوڑی تحصیل کا بڑا بازار ہے۔ پوٹھوہار و کوہسار کے ادبی ثقافتی حلقوں میں چوکپنڈوڑی کی ایک خاص پہچان اور بلند مقام ہے۔ پوٹھوہاری شاعری کے بلند پایہ اساتذہ شعراء کا اٹھنا بیٹھنا چوکپنڈوڑی میں رہا ہے جو تاحال جاری و ساری پوٹھوہاری کی شہرہ آفاق شعراء مرحوم انور فراق قریشی‘ مرحوم ماسٹر نثار شریف مرتضوی کی زندگی کا بیشتر حصہ چوکپنڈوڑی میں گزرا جب کے حال کے معروف شاعر و مجذوب سائیں ویران بھی چوکپنڈوڑی میں محفل آراء ہوتے رہے۔ اسی طرح دکھالی راجگان سے تعلق رکھنے والے نوجوان اور بلند آہنگ شاعر عکس قلندر راجہ واجد اقبال حقیر بھی چوکپنڈوڑی اپنا تعلق بتاتے ہوئے فخر محسوس کرتے ہیں اور اسی بازار میں بزم آراء بھی رہتے ہیں۔ ادبی ثقافت میں دوسرا حصہ ہوتا ہے موسیقی کا۔ موسیقی میں علاقائی سازوں اور سازندوں کی بات کی جائے تو شہنائی نواز استاد اللہ دتہ چوکپنڈوڑی کی پہچان ہیں تو دوسری طرف ستار سازی و ستار نوازی میں استاد رمضان اپنی کامیابی کے جھنڈے گاڑھ رہے ہیں۔ پوٹھوہاری شعرخوانی و بیت بازی کی بات کی جائے تو معروف اور استاد شعر خوانوں کا مسکن بھی رہا ہے جن میں شعرخواں سید رضا شاہ مرحوم، راجہ گلفام مرحوم اور چوہدری اکرم مرحوم برسہا برس چوکپنڈوڑی میں دفاتر سجائے رہے۔ چوکپنڈوڑی اور اس کے گردونواح میں اکثر شعر و ادب کی محافل جمتی رہتی ہیں۔ عوامی مشاعروں کا سلسلہ 2017 تک کچھ کمی پیشی کیساتھ جاری رہا البتہ 2017 کے بعد یہ سلسلہ موقوف ہوگیا تھا جبکہ ڈیجیٹل میڈیا کا نیا دور سامنے آیا تو آواز چوکپنڈوڑی نے نے پوٹھوہاری شعروادب کی خدمت بھی شروع کی اور اپنے اسٹوڈیو میں مختلف مواقع پر مشاعروں کا اہتمام بھی کررہا ہے اور ساتھ ساتھ تعزیتی پروگرام بھی۔ جبکہ شعراء کے انٹرویوز کا سلسلہ بھی ساتھ چل رہا ہے۔ عوامی مشاعروں کا جو سلسلہ 2017 میں موقف ہوا تھا اسکو اب پھر سے اسی ٹیم کے سربراہ راجہ واجد حقیر نے دوبارہ سے شروع کیا ہے۔ راجہ واجد حقیر نے اپنے استاد مرحوم بابائے پوٹھوہار باوا جمیل قلندر کی دوسری برسی کے موقع پر ایک عدیم المثال مشاعرہ بعنوان میلاد النبی ﷺ منعقد کروایا۔ جیسا کہ پہلے عرض کیا کہ عوامی مشاعروں کا سلسلہ رکا ہوا تھا تو اس پروگرام سے یہ سلسلہ دوبارہ شروع ہوا نہ صرف دوبارہ شروع بلکہ بہت خوبصورت انداز سے شروع ہوا۔ ایک اہم بات یہ تھی مشاعرہ کی کہ اس میں کوہسار و پوٹھوہار کے معروف شعراء کیساتھ ساتھ نوجوان شعراء بھی چوکپنڈوڑی میں زینت مشاعرہ بنے جبکہ قومی سطح بلکہ بین الاقوامی سطح پر اردو رباعی کے مستند و معروف شاعر محمد نصیر زندہ اور اردو غزل کے خوبصورت شاعر طاہر یسین طاہر بھی اس مشاعرہ کا حصہ تھے یوں اہلیان چوکپنڈوڑی نے بیک وقت قومی و علاقائی زبانوں کے شعراء کو سنا نہ صرف سنا بلکہ سمجھا بھی اور شاعری کے معیار کے مطابق داد بھی دی۔ شاعر اعزاز محمد نصیر زندہ نے اپنے وقت پر جب مشاعرہ سنانے لگے تو اس بات کا برملا اظہار کیا اور اہلیان چوکپنڈوڑی کا شکریہ ادا کیا کہ سامعین مشاعرہ نے اردو و پوٹھوہاری ہر دو کے شعراء کا مکمل ذوق کیساتھ سنا بھی اور داد بھی دی۔ مشاعرہ رات دو بجے تک جاری رہا اور سامعین مسلسل پانچ گھنٹے سے زائد مستقل بیٹھ کے شعراء کو سنتے رہے۔ آخری شاعر تک ہال قریب بھرا رہا۔ راجہ واجد اقبال حقیر نے واقعی ”عکس قلندر” ہونے کا حق ادا کیا اور اپنے استاد کو انکے شایان شان خراج عقیدت پیش کیا۔ ہم امید کرتے ہیں کہ واجد حقیر ان شاء اللہ ہر سال اس طرح کے ادبی پروگرام کرتے رہیں گے اور ان شاء اللہ ہم احباب بھی انکے شانہ بشانہ اپنا حصہ پوٹھوہاری فن و ادب کے فروغ کے لیئے ڈالتے رہیں گے۔اس کامیاب مشاعرہ کے انعقاد پر راقم خاص کر راجہ واجد اقبال حقیر انکی ٹیم بالخصوص جہانگیر فکر جہلمی‘ احتشام شعور بھٹی‘ اظہر محمود راہبر‘سید شبیر بیدار اور خیر محمد خفی شکریہ کے مستحق ہیں اس مشاعرہ میں بابائے پوٹھوہار باوا جمیل قلندر کے دوستوں ماسٹر اعظم بھٹی‘ نمبردار حفیظ‘ نمبردار شوکت‘ پہاپاتنویر‘راجہ قمر باشی اور لالہ صدیق درد کی شرکت پر انکا شکریہ ادا کرتے ہیں راقم بالخصوص سامعین کے جذبہ کو سلام پیش کرتا ہے جنہوں نے جم کر مشاعرہ سنا اور سمجھ کے داد دی۔ (پس تحریر: راقم اس بات کا ذکر کرنا ازحد ضروری سمجھتا ہے کہ پوٹھوہار ادب سے متعلق تحریروں اور انٹرویوز کو پنڈی پوسٹ نے متعدد بارخصوصی جگہ دی۔)

اپنا تبصرہ بھیجیں