تحصیل کلر سیداں کے مصروف ترین مقامات میں شمار ہونے والا چوک پنڈوڑی آج بدانتظامی، تجاوزات اور ٹریفک مسائل کی ایک واضح مثال بن چکا ہے۔ جہاں کبھی ٹریفک کا بہاؤ نسبتاً ہموار رہا کرتا تھا، وہاں اب ریڑھی بانوں اور غیر قانونی طور پر کھڑی کی جانے والی گاڑیوں نے راستے تنگ کر دیے ہیں۔ سوزوکی مافیا کا بے قابو راج صورتِ حال کو مزید سنگین بناتا جا رہا ہے، جبکہ انتظامیہ کی بے حسی نے شہریوں کی مشکلات میں کئی گنا اضافہ کر دیا ہے۔چوک پنڈوڑی کے داخلی و خارجی راستوں پر ریڑھی بانوں نے اس قدر قبضہ جما رکھا ہے کہ پیدل چلنے والوں کے لیے بھی مناسب جگہ نہیں بچتی۔ فٹ پاتھوں کا وجود محض نام کی حد تک رہ گیا ہے، جبکہ سڑک کے بڑے حصے پر غیر قانونی تجاوزات نے گاڑیوں کی آمد و رفت شدید متاثر کی ہوئی ہے۔اس کے ساتھ ساتھ سوزوکی اسٹینڈز اور من مانی جگہوں پر کھڑی پک اپ گاڑیاں ٹریفک کی روانی کو منجمد کر دیتی ہیں۔ شہریوں کا کہنا ہے کہ یہ سب کچھ انتظامیہ کی آنکھوں کے سامنے ہوتا ہے لیکن کارروائی کے نام پر مکمل خاموشی چھائی رہتی ہے۔بازار میں اس وقت انجمن تاجران کی نمائندہ دو تنظیمیں کام کر رہی ہیں جو بازار اور تاجران کی فلاح و بہبود کے دعویدار تو ہیں مگر اصل میں بازار کے مسائل کے حل کی طرف کوئی نہیں جاتا،اسٹریٹ لائٹس کا مسئلہ چند ایام کے لیے زور پکڑتا ہے مگر پھر وہ بھی وقت کی دھول کے ساتھ بیٹھ جاتا ہے،تحصیل کلر سیداں کی انتظامیہ کے کردار پر سوالات اٹھنا اب معمول بن چکے ہیں۔ طویل ٹریفک جام، اسکول اوقات کے دوران بچوں اور والدین کی شدید پریشانی، دفتر سے چھٹی کے وقت گاڑیوں کی لامتناہی قطاریں یہ سب روزمرہ کا حصہ بن چکا ہے۔ نتیجتاً چوک پنڈوڑی آج انتظامی غفلت کا ایک جیتا جاگتا نمونہ بن چکا ہے۔صبح کے وقت جب والدین اپنے بچوں کو اسکول چھوڑنے جاتے ہیں یا شام کو دفاتر سے واپسی پر لوگ گھر کی راہ لیتے ہیں، تو چوک پنڈوڑی،پنڈی روڈ،
کلرسیداں روڈ، بھاٹہ روڈ اور بھکڑال روڈ پر گاڑیوں کی لمبی قطاریں نہ صرف وقت کا ضیاع ہیں بلکہ مریضوں، اساتذہ، طلبہ اور ملازمین سب کے لیے شدید ذہنی و جسمانی اذیت کا باعث بنتی ہیں۔ایمرجنسی گاڑیوں کا گزرنا تقریباً ناممکن ہوجاتا ہے، اس لئے انتظامیہ کو چاہیے کہ انجمن تاجران کو اعتماد میں لیکر ریڑھی بانوں اور غیر مجاز گاڑی اسٹینڈز کے خلاف بلا تفریق کارروائی کی جائے۔ اسکول اور دفتر اوقات میں ٹریفک وارڈنز کی تعداد بڑھائی جائے۔ سوزوکی اور دیگر گاڑیوں کے لیے مخصوص پارکنگ پوائنٹس بنائے جائیں۔ فٹ پاتھ کو قبضہ سے چھڑا کر شہریوں کو پیدل چلنے کی سہولت ملے گی تو سڑکوں پر دباؤ کم ہوگا۔چوک پنڈوڑی کی موجودہ صورتِ حال صرف ایک انتظامی ناکامی نہیں بلکہ عوام کے روزمرہ معیارِ زندگی پر براہِ راست اثر ڈال رہی ہے۔ وقت کا تقاضا ہے کہ متعلقہ حکام فوری اور مؤثر اقدامات کریں، ورنہ یہ چھوٹا مسئلہ کل کو ایک بڑے بحران کی شکل اختیار کر سکتا ہے۔
شہزاد رضا