133

چونترہ ہسپتال کی کھٹارہ ایمبولینس مریضوں کیلئے وبال جان بن گئی/ عرفان عزیز راجہ

چونترہ کا پرائمری ہیلتھ سینٹرچونترہ اور اس کے مضافات میں چکری چک بیلی خان اور اڈیالہ روڈ کے سینکڑوں دیہات کو علاج معالجے کی سہولیات فرہم کرتا ہے لیکن ہسپتال میں تعینات چند ملازمین نے پرائیویٹ کلینک سے ملی بھگت کے تحت گائینی کی چوبیس گھنٹے سہولت سے عوام کو محروم رکھا ہوا ہے جو کہ ایک طرف فرض شناس اورمحنتی عملہ کو زیادہ دیر چونترہ ہسپتال میں ٹکنے نہیں دیتے دوسری طرف ہسپتال میں ڈلیوری کے لیے آنے والی فیملیز کے ذہن میں اپنے ہی اسپتال میں ناقص تشخیص اور کئی دیگر پیچیدیگیوں سے ڈرا کر اُن کو نام نہاد زچہ بچہ سینٹروں میں جانے کے مشورے دیے جاتے ہیں جو کہ روایتی دائیاں چلارہی ہیں وہ پیرامیڈیکل سٹاف جن کی رہائش پنڈی شہرمیں ہے رات کی شفٹ میں اُن کی جگہ ہسپتال میں رہائش پزیر سٹاف جو کہ دن کو ڈیوٹی بھی دیتاہے کی رجسٹرڈ میں نائیٹ ڈیوٹی ظاہر کی جاتی ہے دوسری طرف ہسپتال کی کھٹارہ ایمبولینس جس کو چودہ سال قبل کوٹلی ستیاں ہسپتال نے ناقابلِ استعمال قرار دے کر ڈی ایچ او آفس کو واپس کر دیا تھا جبکہ اُنہی دنوں چونترہ ہسپتال کے لیے منظور ہو کرنئی ایمبولینس ڈی ایچ او آفس میں کھڑی تھی چونترہ ہسپتال کے اُس وقت کے میڈیکل آفیسر کے احتجاج کے باوجود نئی ایمبولینس چونترہ ہسپتال کی بجائے کوٹلی ستیاں ہسپتال کو دے دی گئی جبکہ وہاں کی کھٹارہ ایمبولینس چونترہ بھیج دی گئی جو گزشتہ چودہ برس سے ناکارہ حالت میں ہے روڈ حادثات اور دیگر ایمرجنسی کی صورت میں مریضوں کو شہر کے بڑے ہسپتالوں میں منتقلی پرائیوٹ گاڑیوں کے زریعے ہوتی ہے جن میں آکسیجن اور دیگر ضروری طبعی سہولیات کی عدم دستیابی کی وجہ سے اکثر مریض راستے ہی میں دم توڑ دیتے ہیں۔عوام علاقہ کا وزیر داخلہ چوہدری نثار علی خان سے مطالبہ ہے کہ وہ علاقہ کی بڑھتی ہوئی آبادی کو مدنظررکتھے ہوئے چونترہ میں نئی ایمبولینس کی فراہمی کیلئے محکمہ صحت پنجاب کو خصوصی ہدایت دیں تاکہ علاقہ کے مریض اور ایمرجنس کی صورت میں مثاترہ افراد کو بروقت راولپنڈی کے ہسپتالوں میں پہنچانے میں آسانی ممکن ہوسکے۔{jcomments on}

خبر پر اظہار رائے کریں

اپنا تبصرہ بھیجیں