382

چاچافضل‘ ہر فن مولا شخصیت

86,85 یا شاید 1987کی بات ہے۔جب کلرسیداں کے علاقہ سر صوبہ شاہ بازار میں چاچا فاضل کو ہم نے اپنے فن کے جوھر دکھاتے دیکھا۔

ہمارا لوکل بازار جس کو ہٹیاں کہتے ہیں،میں فوج سے ریٹائرمنٹ کے بعد چاچا فاضل نے ہوٹل کھولا جہاں چائے کے ساتھ روٹی بھی ملا کرتی تھی۔مجھے تھوڑا سا یاد ہے کہ ھوٹل پر پہلی ھانڈی چاچا فاضل نے دال چنا اور پالک پکائی تھی۔

موسم کی مناسبت سے سموسے پکوڑے مٹھائی جلیبی بھی بنانی شروع کر دی۔۔اور سردیوں میں گاجر کا حلوہ بھی۔۔
رمضان ایا تو سموسے پکوڑے کچوریاں بھی۔۔گرمیوں میں فالودہ اور کھوئے والی قلفی بھی ہمارے علاقہ میں چاچا فاضل نے متعارف کرادی۔اور چینی سے بنا پتیسہ بھی۔

سر صوبہ شاہ بازار میں سب سے پہلے سموسہ چاٹ،چنا چاٹ اور چاول چھولے بھی چاچا فاضل نے متعارف کرائے،مین روڈ سے ٹریکٹر ورکشاپس مارکیٹ کی گلی میں فاسٹ فوڈ کی دوکان ھوا کرتی تھی۔

سائکلیں ٹھیک کرتے دیکھا اور پنچر لگاتے بھی۔بٹیرے کی پنجریاں جال اور مچھلیاں پکڑنے والے جال پٹیاں اور کونڈیاں بھی بناتے دیکھا۔

چاچا فاضل کو پاؤں سے چلانے والی سلائی مشین پر گاڑیوں کے سیٹ کور بھی سلیتے دیکھا تو ساتھ چارپایئیاں اور کرسیاں بنتے بھی دیکھا۔آرا مشین پر لکڑیاں چیرتے بھی دیکھا اور کنسٹرکشن کے کام بھی کرتے دیکھا۔۔آٹا مشین پر گندم پیستے بھی دیکھا اور سبزی بیچتے بھی۔۔آخر کار سب کچھ ختم کر کے چاچا دبئی چلے گئے۔

۔دیوار پر سے گرنے کی وجہ سے ایک ٹانگ سے محروم ھو گئے اور واپس پاکستان آ گئے،لیکن ہمت کے اس پہاڑ اور ھر فن مولا شخص نے ہمت نہ ہاری۔۔لکڑی کے ٹانگ لگی اور آج بھی سر صوبہ شاہ بازار ڈاکخانہ مارکیٹ میں بیگ بستے بکسے اور پوشش کا کام کر رہے ہیں۔

۔سہراب سائیکل پر پیڈل مارتے ہوئے ہر روز صبح صبح چاچا فاضل اپنے فن کو زندہ رکھے ھوے مغرب تک اپنی دوکان پر ڈیوٹی دے رہے ہیں .چاچا فاضل کی صحت سلامتی اور درازعمر کے لیے ڈھیروں دعائیں

خبر پر اظہار رائے کریں

اپنا تبصرہ بھیجیں