ایک بار پھر نام نہاد قانون جیت گیا کسی بھی ملک کو ترقی کی راہوں پر گامزن کرنے میں جمہوریت کلیدی کردار ادا کرتی ہے۔جمہوریت ایک طرز حکومت ہے جسے آسان الفاظ میں عوام کی حکومت کہا جا سکتا ہے۔ایک ایسا طرز حکومت جہاں تمام ادارے بلا تفریق تمام لوگوں کو حق و سچ اور انصاف کی بنا پر برابر حقوق دیں۔ جہاں صحیح معنوں میں قائد کے پاکستان کا تصور اجاگر کیا جا سکے جہاں برے کو برا کہنے پر ویگو ڈالوں کا سامنا نہ کرنا پڑے جہاں اگر چوری یا غداری ملک کا وزیراعظم کرے تو اسے بھی سزا دی جائے نہ کے بیرون ملک ریلیف پر بھیجا جائے۔پاکستان کی سیاست میں، الیکشنز سے صرف اکیس دن پہلے پاکستان تحریک انصاف کے خلاف آنے والا سپریم کورٹ کا فیصلہ ثبوت ہے کہ پاکستان کی سر زمین پر قانون بھی غلام کا کردار ادا کر رہا ہے اور نہیں معلوم کے یہ غلامی اپنے ہی زمین والوں کی دین ہے یا پھر سپر پاور کا کھیل۔ واقع کچھ یوں ہے کے الیکشن کمیشن نے سوال اٹھایا تھا پی ٹی آئی کے انٹرا پارٹی الیکشنز پر اور متعدد بار پی ٹی آئی کی جانب سے کروائے جانے والے انٹرا پارٹی الیکشنز کو کالعدم قرار دینے کے بعد پی ٹی آئی سے انتخابی نشان چھین لیا
پی ٹی آئی انصاف لینے پشاور ہائیکورٹ پہنچی جہاں پشاور کورٹ نے امید کا سرا تھماتے بلے کا نشان واپس لوٹایا لیکن الیکشن کمیشن نے ہار نہیں مانی اور سپریم کورٹ کا در کٹھکٹا ڈالا اور پھر ہوا وہی جو ہمیشہ سے اس ملک میں ہوتا رہا ہے یعنی 12 جنوری کو سپریم کورٹ نے پی ٹی آئی سے مستقل طور پر بلے کا نشان واپس لے لیا اب نظر ڈالیں اگر اس فیصلے سے ملنے والے نقصانات پر تو سب سے بڑا نقصان جو پی ٹی آئی کے ہاتھ آیا وہ یہ کے اب بنا اپنے انتخابی نشان کے امیدواروں کو الیکشن بحثیت آزاد امیدوار لڑنا پڑے گاہر ممبر الگ انتخابی نشان سے لڑے گا اور اگر وہ جیت جاتے ہیں تو بھی قومی اسمبلی میں ممبران کی کوئی اہمیت نہیں ہو گی چیف جسٹس نے فیصلے میں کہا کے ہمیں اصل جمہوریت چاہیے لولی لنگڑی جمہوریت نہیں تو سوال یہ پیدا ہوتا ہے کے پاکستان کی تاریخ میں آج تک کب مستحکم جمہوریت ملک کے نصیب میں آئی جب سے پاکستان بنا کسی بھی حکومت نے اپنی مدت پوری نہیں کی اور وقت کے ساتھ ساتھ پولیٹیکل انسٹیبلٹی کی بنا پر جو جو کچھ اس ملک کے ساتھ ہوا وہ سب کو معلوم ہے پھر جانے کونسی مستحکم جمہوریت لانا چاہ رہے ہیں چیف جسٹس موجودہ صورتحال کے پیش نظر اگر دیکھا جائے تو پی ٹی آئی کو ہرانے کی ہر ممکن کوشش کی جا چکی ہے اور باقی مانندہ کوششیں الیکشن میں ووٹنگ میں نظر آئیں گی اور میری چھٹی حس گواہی دے رہی ہے کے الیکشن کے بعد ملک کے حالات مزید تباہی کی طرف جا ئیں گے کیونکے پی ٹی آئی کو جیتنے دیا نہیں جانا اور ہمیشہ کی طرح اگر پی ٹی آئی ہاری تو خان نے معاف نہیں کرنا سو اس بار بھی الیکشنزکے بعد ایک نیا طوفان منتظر دکھائی دے رہا ہے۔
ہر شاخ پہ الو بیٹھا ہے
انجام گلستاں کیا ہوگا