ساجد محمود/بھیک مانگنا ایک گھناؤنا جرم ہے قرآن وحدیث میں بھیک مانگنے کو ایک ناپسندیدہ عمل قرار دیا گیا ہے روزمرہ معمولات زندگی کے دوران ہمیں روزانہ عبادت گاہوں‘ مزارات‘ شہروں بازاروں چوک چوراہوں پربھیک مانگنے والے مردو خواتین بوڑھے اور کمسن بچوں سے واسطہ پڑتا ہے پیدل‘کار سوار‘موٹرسائیکل سوار ان بھکاریوں سے محفوظ نہیں خواتین گود میں اٹھائے بچوں کیساتھ بھیک مانگتے نظر آتی ہیں پیشہ ور اور جعلی بھکاری خود کو اپاہج اور بیمار ظاہر کرکے سادہ لوح لوگوں سے انسانی ہمدردی کی بنا پر اچھی خاصی نقد رقم بٹورنے میں کامیاب ہو جاتے ہیں ہمارے معاشرے میں سب سے زیادہ مالی امداد کے حقداروں اور مستحقین میں قریبی رشتہ دار ہمسایہ اور دوست احباب شامل ہیں تاہم موجودہ دور میں ہم قریبی رشتوں میں شامل مسحقین کی خبر گیری اور مدد کرنا تو درکنار ہم انکے منہ سے نوالہ چھیننے کے درپے ہیں کسی کے آگے دست سوال دراز کرنا صرف اسی صورت میں جائز ہے جب انتہائی کسمپرسی کی حالت میں ایک وقت کی دال روٹی بھی میسر نہ ہو اسلام آباد راولپنڈی اور ملک کے دیگر چھوٹے بڑے شہروں میں بڑی تعداد میں ایسے پیشہ ور بھکاریوں کے گروہ موجود ہیں جو بظاہر جسمانی لحاظ سے اچھے خاصے ہٹے کٹے اور تندرست وتوانا نظر آتے ہیں تاہم اسکے برعکس وہ محنت ومشقت سے رزق حلال کمانے کے متلاشی نہیں وہ دوسروں کے آگے ہاتھ پھیلانے میں بھی کوئی عار یا شرم محسوس نہیں کرتے ان بھکاریوں کی ایک بڑی تعداد منشیات فروشی اور دیگر جرائم میں بھی ملوث ہے علاقے کے نواحی بازاروں کلرسیداں چوکپنڈوڑی شاہ باغ روات مانکیالہ گوجرخان میں پیشہ ور بھکاریوں کی بھرمار ہے اگر خریداری کیلیے بازار میں آنا جانا ہو تو انتہائی کم وقت میں بہت سے ایسے پیشہ ور بھکاریوں سے آمنا سامنا ہوتا ہے جن میں نوجوان عورتیں اور کمسن بچے بھی شامل ہوتے ہیں جو جیب سے پیسے نکلوائے بغیر دامن ہاتھ سے نہیں چھوڑتے بعض گداگر خواتین نوجوان نسل کی اخلاقی عادتیں بگاڑنے کا بھی سبب بن رہی ہیں اس حوالے سے بازار میں قائم تاجر تنظیموں کو انتظامیہ کیساتھ مل کر بازاروں میں گھومنے پھرنے والے آوارہ پیشہ ور بھکاریوں کی حوصلہ شکنی کرنی چاہیے تاہم بھیک مانگنے والے بچوں کی پکڑ دھکڑ کے حوالے سے گزرے سال نومبر میں چیرپرسن چائلڈ پروٹیکشن بیورو سارہ احمد کی ہدایت پر پنجاب بھر میں انکے خلاف کریک ڈاؤن کی مہم کا آغاز کیا گیا تھا اس دوران لاہور میں لگ بھگ 100 سے اوپر بھکاری بچوں کو تحویل میں لے لیا گیا تھا تاہم یہ اقدامات ملک کے دیگر شہروں میں بھیک مانگنے والے کمسن بچوں کی روک تھام میں تاحال ناکافی ثابت ہوئے ہیں بلکہ بھکاری روزمرہ اپنی کاروائیاں بڑے سکون سے جاری رکھے ہوئے ہیں انتظامیہ کو ملک کے ہر چھوٹے بڑے شہر میں ان پیشہ ور بھکاریوں کے منظم نیٹ ورک اور گروہ کے سرغنہ کے خلاف تواتر سے آپریشن کلین اپ کرنے کی ضرورت ہے جس میں پیشہ وار بھکاریوں کی روک تھام کے اثرات زمینی سطح پر واضح نظر آئیں محض وقتی اور نماشائی کاروائیاں اس مسلے کا پائیدار حل نہیں گداگری کی روک تھام کے حوالے سے پچھلے ہفتے سوموار کے دن اسلام آباد پولیس نے ضلع بھر میں پیشہ ور بھکاریوں کے خلاف کریک ڈاؤن کرتے ہوئے متعدد بھکاریوں کو گرفتار کرلیا تھا پولیس کا مزید کہنا تھا کہ ان بھکاری گروہوں کے سرغنہ کو بھی تحویل میں لے کر انکے خلاف مناسب قانونی کاروائی عمل میں لائی جائے گی تاہم اگر ایسی کاروائیوں کا دائرہ اختیار ملک کے چھوٹے بڑے شہروں اور گلی کوچوں تک پھیلا دیا جائے تو اس سے ملک میں گداگری کے ناسور کو جڑ سے ختم کرنے میں کافی مدد مل سکتی ہے شہر کے ٹریفک سگنلز بس سٹاپ شابنگ سنٹرز پارکنگ ایریاز مساجد کے باہر اور کھلی فضا میں پیشہ ور بھکاری ہر سو آزادانہ مکھیوں کیطرح دندناتے پھرتے ہیں عوامی مقامات پر بھکاریوں کا دست سوال اور انکا طرزعمل خاصا تکلیف دہ اور پریشان کن ہوتا ہے موجودہ دور میں تو گداگری نے ایک مافیا کا روپ دھار لیا ہے بھکاریوں کے علاقے باقاعدہ ٹھیکے پر دیے جاتے ہیں ملک میں پیشہ ور بھکاریوں کی بہتات سے دنیا بھر میں ملک کا مثبت امیج خراب ہوتا جارہا ہے پاکستان کے ہر کونے میں بھکاریوں اور انکے سرغنہ کا ایک منظم نیٹ ورک موجود ہے جسکے خاتمے کیلیے موثر قانون سازی اور سنجیدہ کوششوں کے تناظر میں پیشہ بھکاریوں کے خلاف تادیبی کاروائیوں میں حکومت کو زیادہ دیر نہیں کرنی چاہیے دین اسلام میں محنت ومشقت سے رزق حلال کمانا خالق حقیقی کے نزدیک ایک انتہائی مقبول عمل ہے جبکہ اسکی سعی کرنا عین عبادت ہے لہذا ہمیں ایک طرف مساکین اور مستحقین کی دل کھول کر مالی مدد کرنی چاہیے جبکہ دوسری سمت ملک کے طول وعرض میں پھیلے پیشہ ور بھکاریوں کی حوصلہ شکنی کرنی چاہیے۔
373