
تحریر:فیصل عرفان(اسلام آباد)
تحصیل گوجر خان کی معروف اور قدیمی دینی درسگاہوں دارالعلوم حنفیہ حسینہ ہمدانیہ اورجامعہ نعیمیہ سلطانیہ بھنگالی شریف کے بانی ومہتمم پیر سید سلطان علی شاہ ہمدانی کا نام کسی تعارف کا محتاج نہیں،آپ پیر سیدامام علی شاہ ہمدانی کے فرزند،اپنے وقت کے معروف عالم دین پیر سید محبت حسین شاہ ہمدانی،ولی ابن ولی پیرسید عبداللہ شاہ ہمدانی اور پیر سید اقرار حسین شا ہ ہمدانی کے بھائی،سجادگان بھنگالی شریف پیر سید مخدوم عباس محمد شاہ ہمدانی اور پیر سید جابر علی شاہ ہمدانی کے چچا ہیں،تعلیمی اور شناختی دستاویزات کے مطابق پیر سید سلطان علی شاہ ہمدانی کی تاریخ پیدائش 02اپریل47 19ہے(اصل تاریخ پیدائش 29جولائی 1949) ہے،
آپکے والد محترم پیر سید امام علی شاہ ہمدانی قیام پاکستان سے قبل بلوچ رجمنٹ میں امامت وخطابت کے فرائض سرانجام دیتے تھے،انکی تعیناتیاں مختلف مقامات پر ہوتی رہیں،پیر سید سلطان علی شاہ ہمدانی نے ابتدائی دینی و ناظرہ تعلیم گھر پر ہی والد گرامی سے حاصل کی،تیسری جماعت تک نوشہرہ کینٹ میں پڑھا،ساتویں جماعت بہاولپور سے پاس کی،1958میں پیر سید عبداللہ شاہ ہمدانی کے ہاتھ پر بیعت کی، گورنمنٹ مڈل سکول بھنگالی گوجر سے مڈل کا امتحان پاس کیا،دارالعلوم محمدیہ غوثیہ بھیرہ شریف میں پیر کرم شاہ الازہری اور جامعہ رضویہ مظہر العلوم فیصل آباد میں مولانا سردار علی سے اکتساب علوم کیا،1965کے آغاز میں پاک فوج کی بلوچ رجمنٹ میں بطور سپاہی بھرتی ہوگئے،ٹریننگ مکمل ہوئی تو ستمبر 1965کی جنگ شروع ہوگئی،
آپ لاہور میں برکی کے مقام پرمیجر عبدالعزیز بھٹی کی قیادت میں جنگ میں شریک رہے،جنگ کے اختتام پر ستارہ حرب اور ستارہ ڈیفنس ملا،1971کی جنگ میں بہاولنگر کے ہیڈ گلاب علی محاذپر حصہ لیا، اور اختتام پر ستارہ حرب، ستارہ ڈیفنس اور تمغہ قائد اعظم ملا،دونوں جنگوں میں غازی کا لقب پایا، جنوری 1984میں پاک فوج سے ریٹائر منٹ لی،یہی وہ موقع تھا جب آپ نے خود کو دینی اور قرآنی تعلیم کے فروغ کیلئے وقف کرنے کا فیصلہ کیا،ریٹائرمنٹ کے تین ماہ کے اندر ہی آپ نے 19اپریل 1984کودارالعلوم حنفیہ حسینہ ہمدانیہ کے نام سے بھنگالی شریف میں ہی دینی مدرسہ قائم کیا جسکا افتتاح پیر سید عبداللہ شاہ ہمدانی نے اپنے ہاتھوں سے کیا،یہ شاندار عمارت ایک خوبصورت مسجد سمیت تین ایکڑ پر محیط ہے،مدرسے کے ابتدائی ایام میں آپ خود بھی درس و تدریس سے وابستہ رہے،
بچیوں کی دینی تعلیم کی اہمیت اور ضرورت کو مدنظر رکھتے ہوئے1988میں گاؤں کے وسط میں اپنی رہائش گاہ میں جامعہ نعیمیہ سلطانیہ کے نام سے طالبات کا مدرسہ قائم کیا اور خود اپنی ہمشیرہ کے گھر منتقل ہوگئے،چند سال قبل مندرہ چکوال روڈ پر بر لب سڑک ڈیڑھ ایکڑ رقبہ پر بچیوں کی نئی درسگاہ تعمیر کی ہے،دونوں درسگاہیں تنظیم المدارس سے الحاق شدہ ہیں اورطلبا وطالبات کو دینی کیساتھ ساتھ دنیاوی اور کمپیوٹر کی تعلیم بھی دی جاتی ہے، اس وقت دونوں مدارس کی چہاری بنگیال،چنگا میرا،کلریالہ نزد سید کسراں،ڈھوک حیدری نزدسید کسراں،ڈھوک ہاشو،موہڑہ خیرو،جیٹھل،ڈھوک بدھال،چک سگھو،ساہیوال اور فاروق آباد سمیت مختلف علاقوں میں 22کے قریب شاخیں کام کر رہیں،اب تک ملک بھر کے ہزاروں طلبا وطالبات درس نظامی اور قرآن پاک حفظ کر چکے اور یہیں سے فارغ التحصیل طلبا و طالبات سرکاری تعلیمی
اداروںمیں عربی ٹیچر تعینات ہیں۔یہ اس علاقے میں اپنی نوعیت کا منفرد ادارہ ہے جو چھ جماعت پاس بچوں کو داخلہ دیتا اور درس نظامی کی تکمیل پر ایچ ای سی سے منظور شدہ ڈبل ایم اے کے برابرالشہادة العالمیہ کی ڈگری جاری کرتا ہے،اب تک ہونیوالے سالانہ دستار فضیلت اجتماعات میں مولانا شاہ احمد نورانی،مونا عبدالستار خان نیازی،سردار عبدالقیوم خان،شاہ تراب الحق،شبیر شاہ حافظ آبادی،علامہ سعید احمد اسعد،رضا ثاقب مصطفائی،اجمل قادری،علامہ ڈاکٹر سلیمان مصباحی،سید ریاض حسین شاہ،قاضی اسرار الحق حقانی،
مولانا اورنگزیب قادری،مولانا ابو داؤد صادق،پیر سید نذر حسین شاہ،علامہ یوسف نقشبندی،نائب وزیراعظم تاجکستان،سفیر تاجکستان ذبیح اللہ،سفیر عراق سمیت اہم شخصیات شرکت کرتی رہی ہیں۔روحانیت اور خلافت کی بات کریں تو پیر سید سلطان علی شاہ ہمدانی کو باجی نادر شاہ نقشبندی شنکیاری شریف،زندہ پیر گھمگھول شریف نقش بندی،اویسیہ سلسلہ کے سائیں اویس ایبٹ آباداور1987میں مدینہ شریف میں مہاراشٹر(انڈیا) کے ایک بزرگ سائیں صوفی بشیر نے آپکو 313سلاسل کی خلعت خلافت عطاکی۔1990میں آپ نے خود بھی بیعت لینا شروع کی،آپکے خلفاءمیں صوفی راجہ محمد اکرم پھلینہ،صوفی عباس کمالیہ شامل ہیں۔حافظ سیدساجد سلطان علی شاہ ہمدانی آپکے فرزند ارجمند،سجادہ نشین اور دونوں مدارس کے نائب مہتمم بھی ہیں۔ساجد سلطان علی شاہ ہمدانی نے حفظ قرآن اور درس نظامی کیساتھ ساتھ نمل اسلام آباد سے عربی ڈپلومہ بھی کر رکھا ہے، مدارس کے انتظامی امور میں پیر سید اقرار حسین شاہ ہمدانی بھی آپکی معاونت کرتے ہیں۔