پیر سید حسین الدین شاہ

یہ بھیڑ یہ دھوم تا قیامت رکھے
تا دیر جہاں میں با کرامت رکھے
ملتی ہے یہاں سکوں کی جنس نایاب
اللہ ترے در کو سلامت رکھے
موضوع سخن ایسی ہستی ہے جس کے سیرت و کردار پر،علمی و عملی دینی خدمات پر کئی دفاتر قائم ہوسکتے ہیں جن کے وجود کو ارشاد باری تعالیٰ ”فبای آلاء ربکما تکذبان“کا بالواسطہ مصداق کہا جائے تو بے جا نہ ہوگا جن کی ہستی سے ہر اپنا بیگانہ واقف ہے جن کی عفت و حیاء کا معترف ایک زمانہ ہے حضرت مجدد گولڑہ پیر مہر علی شاہ صاحب رحمۃ اللہ علیہ کے فیض بار سے ثمر بار ابن حیدر کرار جلوہ قدرت کا شاہ کار فی زمانہ فکر و اصلاح امت کا پروردگار۔اللہ کریم کے فضل و کرم کی ایک جھلک شیخ الحدیث والتفسیر استاذ العلماء والفضلاء قبلہ عالم حضور مصلح امت سیدی و سندی پیر سید حسین الدین شاہ صاحب کاظمی سلطانپوری دامت برکاتہم العالیہ اللہ کریم ان کا سایہ تادیر ہمارے سروں پر قائم دائم رکھے۔

اللہ عزوجل جناب آدم علی نبینا و علیہ الصلوۃ والسلام کو صفت علم سے موصوف فرماکر ”وعلم آدم الاسماء کلھا“ کے کلمات سے نوازا پھر ذریت آدم میں جو بھی علوم حق کی طرف گامزن ہوا اس کو ”ولقد کرمنا بنی آدم“ کی نوید سنا کر تمام تر مخلوق پر فضلیت بخشی نبی آخر الزماں کو یہ شان کریمی بخشی کہ امت مرحومہ کے علماء حق کی تسلی کا یوں اہتمام فرمایا ”انما یخشی اللہ من عبادہ العلماء“ ان علماء میں سے ایک ایسا درخشندہ ستارہ۔اللہ کے فضل سے امت مرحومہ کی اصلاح کے لیے نامزد ایک نمائندہ فی زمانہ رشد و ہدایت کی راہ پر گامزن اور لاکھوں علماء کا ھادی و مربی و استاذ احقاق حق ازہاق باطل کا ببانگ دھل اعلان کرنے والا مرد قلندر‘اصحاب رسول ہوں یا اہل بیت اطہار،اولیاء کرام ہوں یا سلف صالحین‘ہر ایک کی تعلیم و ناموس کا دفاع کرنے والا ابن حیدر کرار‘صاحبان زہد و تقویٰ ہوں یا سالکین منازل‘عارفین کی مجلس ہو یا صلحا کی صحبت ہر ایک میں ان کا رنگ نمایاں نظر آتا ہے‘فاتح قادیان کی محبت کا فیض لے کر تاجدار بریلی کی نگاہوں کا صدقہ مسلک حقہ اہلسنت کا دفاع کرنے والا ابن زہرا‘ ناموس رسالت کا حساس مسئلہ ہو یا تصرفات نبویہ پر حملہ ہر موڑ پر احقاق حق کرنے والا محق،اللہ کی عنایات کا سہرا سر پر سجائے یہ جو مست دعا ہے یہ ہزاروں دلوں کے درد کی دوا ہے‘پیرانہ سالی کے اس عالم میں اتحاد اہلسنت کی طرف دوڑ کر قدم بڑھانے والا کہیں اور ہے تو دکھاؤ،تاریخ گواہ ہے جب بھی اہلسنت پر کوئی مشکل وقت درپیش ہوا سب کی نظریں کس پر گئیں؟ان پریہ آل محمد ہیں پوشاک پہ جن کے پیوند تو مل جاتے ہیں

دھبہ نہیں ملتا جس کے نام کی مالا اپنا پرایا ہر کوئی جھپتا ہے چار دانگ میں عالم میں جس کو مصلح امت کہا جاتا ہے جو نوے سال کی عمر میں بھی ایک شیر کی مانند دھاڑ رکھتا ہے جس نے ہر باطل پرست کو لہجہ حیدرکرار میں للکارا ہے جس نے ہر کم ظرف کو اپنے ظرف سے پچھاڑا ہے اللہ اللہ کیا شان ہے کہ در پر آنے والا کیسا ہی کیوں نہ ہو سینے سے لگایا جاتا ہے یہ مثل فلک ظرف کیوں نہ ہو کہ امام زین العابدین علیہ السلام کی نسل کریمی ہے یہ ہستی کون ہے؟ یہ وہی ہستی ہے جو خوشبوئے اولیاء ہے،رونق بزم عارفینہے،سیدالسادات،فخر السادات ہے جس کو دنیا پیر طریقت رہبر شریعت حضور مصلح امت پیر سید حسین الدین شاہ صاحب کاظمی سلطانپوری دامت برکاتہم العالیہ کے نام سے جانتی ہے اللہ میرے مرشد کو سلامت رکھے۔

اپنا تبصرہ بھیجیں