محمد شہزاد بھٹی
پنجاب حکومت پیرا فورس کا قیام عمل میں لائی ہے، پیرا فورس تجاوزات، پرائس کنٹرول اور ذخیرہ اندوزی کے خلاف روزانہ کی بنیاد پر مختلف جگہوں پر آپریشن کر رہی ہے جو بظاہر ایک خوش آئند اقدام ہے مگر بدقسمتی سے بعض اوقات درست کام بھی غلط طریقہ کار کی وجہ سے غلط ہو جاتا ہے، کچھ اس قسم کی صورتحال پیرا فورس کے حوالے سے پنجاب کی عوام کو بھی درپیش ہے۔ موجودہ پنجاب حکومت نے عوام کو ریلیف دینے کی بجائے اب تک اس کی تکلیف میں اضافہ ہی کیا ہے اور شاید یہی وجہ ہے کہ یہاں کی عوام بھی ن لیگ سے زیادہ خوش نہیں ہے، یہ سب جانتے ہوئے بھی ن لیگ کو کوئی وکہرا ہی کیڑا ہے جو ہر اڑتے تیر کے سامنے اپنی پشت کر دیتی ہے اور اپنا ووٹ بنک خراب کرنے میں ذرا بھی دریغ نہیں کر رہی، مجھے تو یوں لگتا ہے پنجاب مسلم لیگ ن کا آخری دور دیکھ رہا ہے، پیرا فورس کو غنڈوں جیسے اختیارات دے کر دکانداروں، چھابڑی فروشوں، ریڑھی بانوں اور چھوٹے بڑے تاجروں کو تنگ کیا جا رہا ہے حالانکہ یہ بھی پنجاب کی دھرتی کے لعل ہیں، انہوں نے ہی ن لیگ کو کئی ارماں دل میں سجائے ووٹ دئیے تھے آج اسی ن لیگ نے پنجاب کی سرزمین پاکستان کو پالنے والے انہی پنجابیوں پر ہی تنگ کر دی ہے، یہاں صنعت کار تباہ، کسان تباہ، تاجر تباہ، ریڑی بان تباہ، چھوٹے و بڑے کاروبار کی بندش کی وجہ سے لوگ فاقہ کشی پر مجبور ہیں لیکن وزیراعلی پنجاب مریم نوازشریف کے دماغ میں لندن و جاپان بسا ہوا یے اور اب پنجاب میں نوبت یہاں تک آ پہنچی ہے کہ دکان کے سامنے گاہک کار یا موٹر سائیکل تک کھڑی نہیں کر سکتا کیونکہ یہ انکروچمنٹ کے زمرے میں آتا ہے، غریب روڈ پر کسی قسم کی ریڑھی نہیں لگا سکتا، ریڑھی تو دور پیدل اپنے شولڈر پر کچھ سامان رکھ کر بازاروں میں گھوم پھرکر اشیاءفروخت کرنا رزق حلال کمانا جرم قرار دے دیا گیا ہے متعدد خوانچہ فروشوں اور دیگر کو جرمانے یا ان کے خلاف مقدمات درج ہو چکے ہیں۔ پنجاب حکومت کا بغیر کسی لائحہ عمل اور متبادل انتظامات کئیے بغیر ریڑھی والوں، ٹھیلے والوں اور دکانوں کے آگے پھٹے لگانے والوں جن میں موچی، نائی، قصاب، پھل فروش، سبزی فروش، دھوبی اور دیگر کے خلاف آپریشن کرنے سے بیروزگاروں کی فوج میں ایک بہت بڑی تعداد میں اضافہ ہوا ہے جو قابل افسوس ہے۔ کئی لوگوں کو بے روزگار کر کے ان کی روزی روٹی چھیننا یہ کہاں کا انصاف ہے جو پہلے ہی کاروبار نا ہونے کی وجہ سے شدید ذہنی تناو کا شکار ہیں ایسے حالات میں اگر انہیں پیرا فورس کی طرف سے ہراساں کیا جائے، ڈرایا دھمکایا جائے یا بلاوجہ خوف کی فضا قائم کی جائے تو یہ اقدام ن لیگ کے ووٹ بنک کو بھی شدید نقصان پہنچائے گا۔ پنجاب حکومت کا پیرا فورس کو بنانے کا مقصد تو ناجائز تجاوزات کا خاتمہ، مختلف اشیاءکی پرائس کو کنٹرول کرنا اور ذخیرہ اندوز ی کی روک تھام تھا لیکن مختلف شہروں میں اختیارات کا ناجائز استعمال کرنے کی بھی اطلاعات ہیں۔ اگر ہم بات کریں ضلع بہاولنگر کی تو یہاں پیرا فورس غریب دیہاڑی دار، مزدور و مڈل کلاس طبقے کے خلاف ان ایکشن ہے جبکہ مافیا کو کھلی چھوٹ دی جا رہی ہے آخر کیوں؟ پیرا فورس چینی کے ذخیرہ اندوزوں کو پکڑنے میں مکمل ناکام دکھائی دیتی ہے شاید اسی لئے پنجاب میں چینی حکومت کے مقرر کردہ نرخوں پر نہیں مل رہی ہے۔ کئی علاقوں میں چینی دکانوں پر موجود ہی نہیں ہے کیونکہ پوچھو تو دکاندار کہتا ہے کہ جس ریٹ پرحکومت کہتی ہے اس ریٹ پر ملتی ہی نہیں تو بیچیں کیسے۔ اس لئے ہم رکھتے ہی نہیں کون روز روز جرمانے ادا کرے اور اب دلچسپ بات یہ سننے میں آ رہی ہے کہ چینی نا رکھنے پر بھی جرمانہ یا مقدمے کا اندراج کیا جائے گا۔ پیرا فورس نے ہر پنجابی کی ناک میں دم کر رکھا ہے یہاں جس کے ہاتھ میں لٹھ آ جائے وہی فرعون بن جاتا ہے۔ یہ لاکھوں لوگ کہاں جائیں جن کو آپ نے بے روزگار کر دیا ہے اگر یہی بے روزگار لوگ غربت سے تنگ آ کر جرائم کی طرف آ جائیں تو سی سی ڈی انہیں پار کر دے گی اب پیچھے خودکشی ہی بچتی ہے یا پھر یہ دوسرے صوبوں کو ہجرت کر جائیں اور وہاں چھلیاں بھون کر بیچیں اپنا اور بچوں کا پیٹ پالیں۔ حکومت پنجاب کو چاہیے کہ اپنی پالیسیوں پر نظرثانی کرے تاکہ کوئی بے روزگار نہیں ہونا چاہیے۔ یاد رہے، حکومت اور انتظامیہ تاجروں کے ساتھ بہتر تعلقات استوار کرے گی تو نا صرف معیشت مضبوط ہو گی بلکہ عوامی اعتماد بھی بڑھے گا اور ملک پاکستان ترقی کی راہ پر گامزن ہو گا، اللّہ کریم ہم سب کا حامی و ناصر ہو۔ آمین
