قرآن مجید فرقان حمید میں ارشادباری تعالیٰ ہے اے ایمان والو تم پر رمضان المبارک کے روزے فرض کئے گئے ہیں جیساکہ تم سے پہلے لوگوں پرفر ض کیے گئے تھے اس سے معلوم ہوتا ہے کہ روزہ جیسی اہم عبادت پہلی امتوں پربھی فرض کی گئی تھی اوریہ فرضیت اللہ تعالیٰ کی جانب سے مسلمانوں پرہے اوراللہ کایہ حکم قرآن مجید میں آیت قرآنی کی صورت میں موجود بھی ہے لیکن پہلی امتوں کی زندگی اورعمرزیادہ ہوتی تھی جس اعتبار سے وہ زیادہ نیکیاں اوراجروثواب حاصل کرنے میں کامیاب ھوتے بنسبت اس امت کہ اس امت کے لوگوں کی عمر کم ہے لیکن اس امت پر اللہ نے خصوصی فضل وکرم اوراحسان عظیم کیاکہ اس امت کو سال کہ دوران بار بار ایسے مواقع عنایت فرمائے جس سے بہت قلیل وقت میں زیادہ اجروثواب حاصل ہوجائے حتیٰ کہ اسی سلسلہ کوقائم رکھتے ہوئے بارہ مہینوں میں سے ایک پورا مہینہ ہی مغفرت، بخشش،رحمت،جہنم سے خلاصی،اور اجروثواب کیلئے خاص کردیا اس ماہ مبارک میں ایک رات ایسی بھی نازل فرمائی جسکو لیلۃ القدر کانام دیاگیا جس رات کو ہزار مہینوں سے بھی افضل قراردیا اس کایہ مطلب ہرگز نہیں سمجھنا چاہیے کہ ایک عشرہ میں مغفرت، ایک عشرہ میں رحمت اور ایک عشرہ میں نجات ہے بلکہ اس ماہ مبارک میں ھر ھر عشرہ میں تینوں چیزیں مشترک ہیں یعنی ہرہر عشرہ میں رحمت بھی ہے مغفرت بھی ہے اورنجات بھی بس ہمیں ان تمام کے حصول کیلئے عملی طور پرجدوجہدکرنے کی ضرورت ہے اس قدر مہربانی،سایہ رحمت،شفقت اورعنایت صرف امت محمدیہ کو ہی نصیب ہوئی اس کے باوجود بھی اگر کوئی مغفرت ناحاصل کرسکے یاپھراللہ کی رحمت کے سائے تلے ناآسکے تواس سے بڑی اس شخص کیلئے بدبختی وبدنصیبی اورکیا ہوگی کہ اس کے مقدر میں اس ماہ مبارک میں صرف بخشش نہیں ورنہ پرعام وخاص کیلئے عام معافی کا اعلان ہے اللہ رب العزت نے اس ماہ کوبھی تین حصوں میں تقسیم کر دیا پہلا عشرہ رحمت قرار دیا, دوسرا حصہ مغفرت جبکہ تیسرا جہنم سے خلاصی کا ذریعہ بنایا یعنی اس ماہ مبارک کوتین حصوں میں تقسیم کرکہ امت محمدیہ کونجات ومغفرت حاصل کرنے کہ تین طرح کہ مواقع عطاء فرمائے،اب اللہ کی رحمت انسان کو باربار مواقع فراہم فرمارہی ہے اپنی طرف متوجہ کرتے ہوئے اپنی رحمت والی آغوش میں لیناچاہتی ہے اس کے باوجودانسان لاپرواہی،غفلت،سستی اورکاہلی ونااہلی والی زندگی بسرکررہاہے انسان کو بخشش کاسامان فراہم کیاجارہاہے کبھی شب معراج کبھی شب برات کبھی شب قدر اور کبھی رمضان المبارک کبھی عیدین وغیرہ بس انسان کی طلب انسان کی عقیدت،محبت،ذوق اور چاہت کی کمی ہے ورنہ اللہ کے عطاء کرنے میں کبھی بھی کوئی کمی واقع نہیں ہوئی رمضان المبارک میں،عبادات،ذکرازکار،کا اجروثواب کئی گنا بڑھادیا جاتا ہے تاکہ ہر عام وخاص اللہ کے دریائے رحمت سے استفادہ حاصل کرسکے صبح سے لیکر شام تک روزہ رکھنے سے اس بات کابھی احساس ہوتا ہے کہ جن لوگوں کہ پاس کھانے کو کچھ نہیں جولوگ غربت کے سائے تلے فاقہ کشی کی زندگی گزاررہے ہیں انکی فاقہ کشی تنگدستی کابھی مسلمان کواحساس ہورمضان المبارک میں فضول کام لغویات سے کنارہ کشی کر لی جائے قیام اللیل کا اہتمام کیاجائے نفلی عبادات بھی لازم ہے کیونکہ رمضان المبارک میں نفلی عبادات کااجروثواب فرائض کے برابر کردیاجاتا ہے دعاوں مناجات کا اہتمام بھی لازمی کرناچاہیے قرآن مجید سے تعلق توہونا ہی چاہیے مگررمضان المبارک میں کثرت تلاوت قرآن مجید کرنی چاہیے کلمہ قرآن
ذکرازکاروغیرہ کونہیں بھولناچاہیے روزوں کا اہتمام کرنے کے ساتھ ساتھ روزے کا اور رمضان المبارک کاادب واحترام ملحوظ خاطر رکھنا بھی ضروری ہے رمضان المبارک میں اپنے وقت کوقیمتی بنانے کیلئے یہ بھی ضروری ہے کہ مسلمان تلاوت قرآن مجید کے ساتھ ساتھ مسائل ضروریہ سیکھیں،علمائے کرام سے روحانی تعلق بنائیں درس قرآن درس حدیث ودیگر دینی محافل میں شرکت یقینی بنائیں تاکہ زیادہ سے زیادہ علمی،عملی استفادہ حاصل کیا جاسکے بازاروں میں فضول وقت ضائع کرنے سے بہتر ہے مساجد میں وقت دیاجائے جوعبادت بھی شمارہوگا اورذریعہ نجات بھی اس ماہ مبارک میں صدقہ زکوٰۃ خیرات ودیگر دینی وفلاحی کاموں کاخصوصی اہتمام کرناچاہیے تاکہ غریب مسکین اور مستحق افراد کی امداد بھی کی جائے اور انکی ضروریات کابھی خیال رکھاجائے اس کیلئے آسان طریقہ یہی ہے کہ اپنے گلی محلہ میں اردگردکے لوگوں کی پوشیدہ طورپرمدد کی جائے اور اس نیک کام میں کیمرہ کا استعمال بلکل نہیں کرناچاہیے تاکہ کسی غریب کی عزت نفس مجروح نا ہوکیوں کہ دین اسلام کی تعلیمات یہ نہیں ہیں کہ نیکی کرکہ اسے لوگوں کہ سامنے ظاہر کیاجائے یا پھرکسی بھی غریب کی مدد کرتے وقت اسکی تصاویر بناکراسے عام کیاجائے یاپھراسے سوشل میڈیا پرڈال دیاجائے تاکہ انکی غربت کامذاق بن جائے اور یہ اسے اپنی تفریح سمجھیں یاوہ غریب شرم کے مارے پانی پانی ھوجائے بلکہ ہونا یہ چاہیے کہ جب کسی کی مدد کریں تو کسی کوپتہ بھی ناچلے اصحاب رسول اور بزرگان دین کایہ طریقہ رہاہے کہ جب وہ کسی کی مدد کرتے تورات کے اندھیرے کا اہتمام کرتے تاکہ مدد کرنے والابھی ظاہرنا ھواور جسکی مدد کی گئی ہے اسے بھی نا پتہ چلے کہ کون بندہ خدا انکے لئے رحمت بن کر آیا اس بات کو مدنظر رکھیں کہ جس ذات کیلئے یہ سب اجروثواب کی امیدسے نیکی کا اہتمام کیاجارہاہے وہ دلوں کہ حال کوبھی جانتاہے وہ رات کہ اندھیرے میں بھی لوگوں کو دیکھ رہا ہوتا ہے وہ آہٹ کوبھی سنتاہے وہ نیکی کرنیکی توفیق بھی بخشتاہے لہذا اللہ نے ماہ مبارک دیکھنے کی توفیق بخشی توہمیں بھی چاہیے اسکی قیمتی گھڑی کو قیمتی وقت کو ضائع کرنے کی بجائے اس میں جتناھوسکے اجروثواب کمالیں نیکیوں کو سمیٹ لیں کیا معلوم پھرکس کویہ ماہ مبارک دیکھنانصیب ھویاناہو پھرکس کواس کی رحمتوں برکتوں اور سعادتوں سے استفادہ حاصل کرنے کی اللہ توفیق بخشے۔
151