پپو پٹواری ایک بار پھر چھا گیا

چک بیلی خان سے مسعود جیلانی
ان دنوں تھانہ روات کے موضع تخت پڑی سے تقریباً روزانہ پپو نامی پٹواری کے متعلق خبریں اخبارات کی زینت بن رہی ہیں جن میں موضع تخت پڑی کے لوگوں کی جانب سے لکھا ہوتا ہے کہ پپو نامی پٹواری نے پانچ منشی رکھے ہوئے ہیں خود کبھی بھی اپنی جائے تعیناتی پہ نہیں آتا نیز زمینوں کے انتقال میں بھاری رشوت وصول کرتا ہے

موضع کے لوگوں نے وفاقی وزیرِ داخلہ جناب چوہدری نثا علی خان سے نوٹس لینے کی اپیل کی ہے آج مسلسل کئی روز کی خبروں کی اشاعت سے یہ محسوس ہوتا ہے کہ جناب چوہدری نثار علی خان نے ابھی تک موضع تخت پڑی کے لوگوں کی اپیل پر کوئی حکم صادر نہیں کیا جس سے خورشید عرف پپو پٹواری فی الحال عوام پر فاتح ہے یہ وہ پپو پٹواری ہے جو ق لیگ کے دور میں ایک ٹریفک وارڈن کو تھپڑ مارنے کی وجہ سے جیل گیا

اور اسے رہا ہوتے وقت اس کے ایک باوردی شخص کو تھپڑ مارنے کے عظیم کارنامے پر پورے جلوس اور شان و شوکت سے جیل سے گھر تک لایا گیا قومی اسمبلی میں جناب اعتزاز احسن نے وفاقی وزیر داخلہ جانب چوہدری نثا ر علی خان کو جس پپو پٹواری کا طعنہ دیا وہ یہی پپو پٹواری ہے یہ شخص کئی مقامات پر جنا ب چوہدری نثار علی خان کے لئے ہزیمت کا باعث بنا ہے

جناب چوہدری نثار علی خان اکثر اپنے جلسوں میں عوام سے یہ کہتے ہیں کہ اگر کوئی پٹواری یا پولیس والا آپ سے رشوت لیتا ہے یا آپ کو تنگ کرتا ہے تو آپ صرف ایک چار روپے والے ڈاک لفافے میں لکھ کر مجھے ارسال کر دیں پھر دیکھیں میں اس کے گلے میں کیسے پٹکا ڈالتا ہوں پپو پٹواری کے متعلق ڈاک لفافے کی شکایت تو کیا مستند قومی اخبارات میں روز خبریں لگ رہی ہیں لیکن ابھی تک چوہدری صاحب نے اس کے گلے میں پٹکا نہیں ڈالاتخت پڑی والے پھر بھی کتنے معصوم میں بار بار چوہدری صاحب سے اپیلیں کر رہے ہیں

تخت پڑی والوں کی یہ باربار کی اپیلیں پڑھ کر اکثر مجھے میر کا یہ شعر یاد آتا ہے کہ
میر بھی کیا سادہ ہیں بیمار ہوئے جس کے سبب
اسی عطار کے لونڈے سے دوا لیتے ہیں
بات صرف پپو پٹواری تک ہی محدود نہیں قارئین کو ایک اور واقعہ بھی سناتا ہوں کل مجھے ایک ٹیلی فون کا ل موصول ہوئی کہ آپ ویگن اڈہ چک بیلی خان آئیں جہاں چک بیلی خان یونین کونسل کا منتخب ن لیگی چیئر مین صغیر احمد گجر تجاوزات کے خلاف آپریشن کرنے والی ٹیم اور پولیس چوکی چک بیلی خان کے اہلکاروں کو گالیاں دے رہا ہے

میں وہاں گیا تو وہاں بیٹھے اڈہ مینیجر چوہدری نصیر احمد نے مجھے بتایا کہ روڈ پر لگے ٹھیلوں ،ریڑھیوں کی وجہ سے ہماری ٹرانسپورٹ کافی متاثر ہوتی ہے جس کہ ہم نے ٹریفک پولیس کو شکایت کی ٹریفک پولیس نے وارننگ آپریشن کیا تو چیئر مین نے ٹریفک پولیس کو گالیاں دیں جو انتہائی تشویشناک عمل ہے

بعد میں ٹریفک پولیس کے سیکٹر انچارج کامران یاسین بٹ نے مجھے فون کر کے یہی کہانی سنائی خیر میں نے ان کی روداد کے مطابق خبر فائل کی اسی دوران ہمارے ادارہ پنڈی پوسٹ نے چیئرمین صغیر احمد گجر کا مؤقف معلوم کیا تو انہوں نے بتایا کہ ہم کئی مرتبہ ٹریفک پولیس کو کہہ چکے ہیں کہ وہ بھاری ٹریفک کوشہر کے باہر سے گذارے
اور غریب ریڑھی ہاکروں کو تنگ نہ کرے یہاں یہ بات قابل غور ہے کہ سڑک گاڑیوں کے چلنے کے لئے بنائی جاتی ہے نہ کہ ریڑھیاں لگانے کے لئے دوسرا اگر وہ یہ کہتے ہیں کہ بھاری ٹریفک شہر کے باہر سے گزاری جائے تو یہ بڑی گاڑیوں کے نہیں بلکہ چھوٹی گاڑیوں والوں کی شکایت پر آپریشن ہوا ہے

چیئرمین اگر واقعی غریبوں سے ہمدری رکھتے ہیں تو کوشش کر کے چک بیلی خان میں اتوار بازار جو دکانداروں اور خریداروں کا مطالبہ بھی ہے اس کا بندوبست کریں اس طرح غریب بھی اٰیڈ جسٹ ہو جائیں گے اور ٹریفک کا مسئلہ بھی حل ہو جائے گا اس طرح گالیاں دینے سے تو آپ کے مخالف آپ کو گلو بٹ کہنا شروع کر دیں گے

یہاں ایک اور بات چیئرمین یونین کونسل کے لئے بطور خاص تحریر کرنا چاہتا ہوں کہ کچھ روز قبل مجھے آپ کی مسلم لیگ ن سے ہی تعلق رکھنے والا ایک مرغا فروش خلیل احمد ولد ماسٹر محمد لطیف نے مجھے کہا تھا کہ سڑک سے تجاوزات کے نام پر ہمارے ٹھیلے ہٹا کر من پسند لوگوں کے ٹھیلے لگوائے جا رہے ہیں

اس پر بھی چیئرمیں کو نظر رکھنی چاہئیے لیکن پھر بھی سڑک پر مفت سے ریڑھیاں لگوانا کوئی غریب پروری نہیں ان لوگوں کا بھی خیال کریں جن کی ایمبولنس ان غریبوں کی ریڑھیوں کی وجہ سے ٹریفک میں پھنس جاتی ہیں اوروہ موت کے منہ میں چلے جاتے ہیں

اپنا تبصرہ بھیجیں