پوٹھوہار ایک مکمل خطہ پوٹھوہاری مکمل زبان

سطحِ مرتفع پوٹھوہار لاکھوں سال پرانی تہذیب و ثقافت رکھتا ہے اور ہزار ہا سالہ زبان وادب کی تاریخ بھی، بمطابق تاریخ دانوں اور واقفان ماضی سے یہ بات واضح اور اظہر من الشمس ہے کہ پوٹھوہاری زبان سنسکرت اور درواڑی سے قدیم زبان ہے۔بمطابق حافظ شمس الدین گلیانوی ؒ اور معروف تاریخ دان (خصوصاً اولیاء کرام) ایم زمان کھوکھر کے حضرتِ نوح علیہ السلام کے بیٹے حام کی 78 فٹ لمبی (بڑی قبر سے موسوم) تربت علاقہ پھپھرا گاؤں روال نزد دھریالہ جالپ تحصیل پنڈ دادن خان ضلع جہلم مشہور کوہ نمک کے پہاڑوں کے سائے تلے موجود ہے۔ معروف محقق اور تاریخ دان سجاد اظہر کے مطابق ”خطہ پوٹھوہار کی تہذیب زمین پر جانداروں کی ابتدائی زندگی کے بارے میں سب سے اولیت رکھتی ہے چین،پوٹھوہار اور فرانس کے کچھ علاقے دنیا کی قدیم ترین تہذیب کہلاتے ہیں اور ان میں پوٹھوہار کے بارے میں کہا جاتا ہے کہ” سب سے پہلے انسان نے آسمان کو دیکھا یعنی اس سے پہلے وہ جانوروں کے ڈر سے غاروں میں چھپا رہتا تھا اس کی تصدیق اس امر سے بھی ہوتی ہے کہ پوٹھوہار کے پرانے غاروں سے جو انسانی ہڈیاں ملی ہیں تحقیق کے مطابق وہ لاکھوں برس پرانی ہیں ”اسی حوالہ سے محققین کا یہ بھی کہنا ہے کہ اسی خطہ پوٹھوہار میں انسان نے دو قدموں پر چلنا سیکھا۔

پوٹھوہار کی حویلیاں

سجاد اظہر کا کہنا ہے کہ پوٹھوہار کسی دور میں سمندر کے کنارے واقع تھا اور اس وقت دنیا کا سب سے بڑا دریا ‘دریائے سواں ‘ بھی اسی علاقے میں بہتا تھا جو شدید زلزلوں کے باعث ختم ہوا اور نئے دریا سندھ اور جہلم وغیرہ وجود میں آئے راولپنڈی کے نواح میں دریائے سواں اسی بڑے دریائے سواں کی باقیات میں سے ہے محققین بعض نشانیوں اور چیزوں کی بنیاد پر قیاس آرائیاں کرتے ہیں یا پھر سائنسی تحقیق معاونت فراہم کرتی ہے البتہ اس تمام تر تحقیق کا حاصل یہ ہے کہ طوفان نوح علیہ السلام سے نکلنے والا پہلا علاقہ خطہ پوٹھوہار کہلاتا ہے۔ان حوالہ جات اور دلائل کی روشنی میں پوٹھوہار دنیا کی قدیم ترین تہذیبوں میں سے ایک تہذیب ہے جس کی اپنی الگ پہچان اور منفرد شناخت ہے۔ جبکہ فی زمانہ اسے محدود کرنے کے لیے اندرون و بیرون سے کافی ہاتھ متحرک ہیں جو اس کی شناخت اور تہذیب و تمدن اور زبان و ادب کو اپنے تئیں ماضی کی طرح گمنام رکھنا چاہتے ہیں حالانکہ عسکری و سیاسی اور ادبی حوالہ سے اس خطے نے برصغیر پاک و ہند کو کئی نابغہ روزگار شخصیات پیدا کرکے دی ہیں۔کچھ ماہ قبل معروف صحافی فیصل عرفان کی کاوشوں سے نادرا ڈیٹا بیس میں ”پوٹھوہاری” کو بطورِ زبان شامل کیا گیا لیکن کچھ ہی دنوں بعد کچھ خاص متعصبانہ رویوں کی حامل پنجابی تنظیموں کے بے جا واویلا پر اسے نادرا ڈیٹا بیس سے ہٹا دیا گیا لیکن اس پر اکا دکا مزاحمتی قراردادوں کے سوا کوئی خاطر خواہ احتجاج ریکارڈ نہ کرایا جا سکا جس کی وجہ سے اب مردم شُماری کے فارم پر زبانوں کے خانے میں پوٹھوہاری زبان کو شامل نہیں کیا گیا جو کہ سراسر خلاف حقائق اور تقریباً چھ اضلاع پر مشتمل خطے کی شناخت کے ساتھ ظلم کے مترادف ہے۔اہلیانِ پوٹھوہار کا یہ فائق تر حق ہے کہ پوٹھوہاری کو بطورِ زبان نادرا ڈیٹا بیس اور مردم شُماری فارم میں بطورِ زبان شامل کیا جائے اس کا مطالبہ کرنا ہر پوٹھوہاری پر لازم ہے اس حوالے سے سوشل میڈیا پر اہل ادب کی کافی تعداد نے اپنا احتجاج ریکارڈ کرایا ہے لیکن اس امر کی اشد ضرورت ہے کہ ایک منظم اور مربوط تحریک چلائی جائے جو مثبت پیرائے میں ہو انتہائی اہم اور ضروری ہے۔اس حوالے سے فیصل عرفان کی کاوش سے سابق وزیراعظم اور موجودہ سپیکر قومی اسمبلی راجہ پرویز اشرف نے 12 دسمبر 2022ء کو ایک خط نیشنل رجسٹریشن اینڈ ڈیٹا بیس اتھارٹی اسلام آباد کو لکھا ہے جس میں پوٹھوہاری کو بطورِ زبان شامل کیے جانے کی درخواست کی گئی ہے۔ہم اہلیانِ پوٹھوہار بالعموم اور بزمِ سخن پوٹھوہار مرکز چوکپنڈوری شہر کے تمام ادباء و شعراء بالخصوص پرزور مطالبہ کرتے ہیں کہ پوٹھوہاری کو بطورِ زبان نادرا ڈیٹا بیس میں شامل کیا جائے اور مردم شُماری کے فارم میں بھی شامل کیا جائے۔

اپنا تبصرہ بھیجیں