پوٹھوہاری میں ترجمہ نگاری کی روایت 15

پوٹھوہاری میں ترجمہ نگاری کی روایت

پوٹھوہاری ترجمہ نگاری کی بات کریں تو اولیت کا سہرا اختر امام رضوی کے سر سجتاہے،اختر امام رضوی نے سن 2003ء میں انگریز مصنف ”ڈیوڈ ورنر“کی کتاب کا ”پہلی طبی امداد“کے نام سے پوٹھوہاری ترجمہ کیا،جسے ایاز کیانی اور طارق محمود کی معاونت سے سانجھ پبلشر راولپنڈی نے شائع کیا،راجہ شاہد رشید کی کتاب ”نقطہ نقطہ نُور“2013ء میں کیپٹن شبیر شہید ٹرسٹ سوہاوہ کے زیر اہتمام اشرف بک ایجنسی راولپنڈی سے شائع ہوئی،جس میں انہوں نے قرآن مجید کی 18سورتوں کا منظوم پوٹھوہاری ترجمہ کیاہے،

یاسر کیانی نے ستمبر2018ء میں مرزا غالب کی بچوں کیلئے لکھی گئی کتاب”قادر نامہ“کا پوٹھوہاری ترجمہ کیا۔کتاب کے مرتب ڈاکٹر محمود الحسن اور پبلشر ”پوٹھوہار رہتل اُسارپبلی کیشنز“تھے۔ سیرت رسولؐ پر پہلی پوٹھوہاری کتاب ”محمد رسول اللہ“گندھاراہندکو اکیڈمی پشاور سے 2019ء میں شائع ہوئی،یہ کتاب عطیہ خلیل عرب کے اردو ترجمہ کاپوٹھوہاری ترجمہ ہے جسے سلطان محمود چشتی نے اردو سے پوٹھوہاری کے قالب میں ڈھالا ہے اور نگرانی کا فریضہ شیراز طاہر نے سرانجام دیا،

قرآن کریم کے پوٹھوہاری تراجم کی بات کریں تو پہلے مکمل اور شائع شدہ قرآن پاک کے پوٹھوہاری ترجمہ کی سعادت شریف شاد کے حصہ میں آئی،شریف شاد نے اس بابرکت کام کا آغاز 27 رمضان 2016 کو کیا،2018 میں ترجمہ مکمل ہواجو ربیع الاول 2020 کوشائع ہوکر منظر عام پر آیا، شریف شاد نے مولانا فتح محمد کے اردو ترجمہ قرآن پاک سے معاونت حاصل کی جو تقسیم ہند سے پہلے شائع ہوچکا تھا اور جس نسخے کی مدد سے ترجمہ کیا وہ 1948میں شائع ہواتھا۔

پروفیسر ناصرمحمود کیانی نے 2021میں قرآن پاک کے پوٹھوہاری ترجمہ کا آغاز کیااور تین سالوں کی مدت میں ترجمہ مکمل کر لیا،2024میں اسکا محدود تعداد میں پہلا ایڈیشن شائع ہواجس میں باریک لکھائی سمیت بعض دیگر مسائل بھی تھے،اب(13جنوری2025) ترجمہ قرآن پاک کا دوسرا ایڈیشن طباعت کے مراحل سے گزر رہاہے جسکا فونٹ سائز بھی بڑا کیا گیا ہے، پروفیسر ناصر کیانی کا دعویٰ ہے کہ انہوں نے لفظی بامحاورہ ترجمہ کیا ہے جو اس سے پہلے کسی نے نہیں کیا،پوٹھوہاری کے متروک الفاظ ڈھونڈ ڈھونڈ کر اس میں شامل کیے گئے ہیں،اردو متن کیلئے کنزالایمان اور شاہ عبدالقادر کے تراجم سے مدد لی گئی ہے۔

جنوری2025میں مضراب پبلی کیشنز کے زیر اہتمام مسرت شیریں کی مرتب کردہ کتاب ”ان سُنڑیاں کُوکاں“شائع ہوئی ہے،جس میں مسرت شیریں نے یاسر کیانی کی صوفیانہ شاعری پر مشتمل غزلوں،نظموں اور چومصرعوں کا اردو ترجمہ کیا ہے۔سید حبیب شاہ بخار ی نے قرآن پاک کے 21سپارے، قیصر راجہ(راجا قیصر گلفام)پ:19جولائی 1991،منڈار/کلر سیداں نے قرآن پاک کے آخری چار سپارے اورپنج سورہ(سورہ یٰسین،سورہ رحمن،سورہ مزمل،سورہ مدثر اورسورہ ملک)کا بھی ترجمہ مکمل کررکھا ہے۔

مفتی مختار علی رضوی نے بھی کووڈ19کے آغاز پر قرآن پاک کے پوٹھوہاری ترجمہ کا آغاز کیا تھااور پہلی 4سپاروں کا پوٹھوہاری میں ترجمہ کر چکے ہیں،شیراز طاہر مرحوم نے اردو کے معروف افسانہ نگاروں کے منتخب افسانوں کا پوٹھوہاری ترجمہ ”رنگ روپ“کے نام سے کیا جو کتابی شکل میں شائع ہوچکا ہے،ماجد وفاعابدی نے پریم چند کے 09 اردوافسانوں کا پوٹھوہاری ترجمہ کیاجن کے نام ”کفن،دو داند،کاکا،جِت،اِٹی ٹلا،اَنہی رات،محبت ناں کلاوہ،بندے ناں پھاء،بڑے کہھار نی تہھی“ہیں جو 2022میں پُرا پبلی کیشنز کے زیر اہتمام ”اِٹی ٹلا“کے نام سے کتابی شکل میں شائع ہوچکے ہیں۔

انفرادی تراجم کی بات کریں تو ستمبر2023میں اردو اور سرائیکی کے معروف شاعر خورشید ربانی نے راقم کی پوٹھوہاری نظم’ماء مرسی تے جیساں کِس رے“ کا سرائیکی میں ترجمہ”ما مرسی تاں جیساں کیویں“کے عنوان سے کیاجو سرائیکی میں کسی بھی پوٹھوہاری فن پارے کا پہلا ترجمہ تھا،محترمہ نبیلہ افضل نے شیراز طاہر کے پوٹھوہاری افسانہ ”تتی لوہری“کا Torrid Souls کے نام سے انگریزی ترجمہ اور شیراز طاہر کی کچھ پوٹھوہاری نظموں،شمسہ نورین کی ایک پوٹھوہاری نعت (چواں پاسے پھرنی گسنی رحمت کملی آلے نی،کالی راتی لو پئی دینڑیں صورت کملی آلے نی)اورایک پوٹھوہاری غزل (اے چہھاکا تے لاہنڑاں پیسی۔پہلا قدم تے چانڑاں پیسی) کا بھی انگریز ی میں ترجمہ کر رکھا ہے،

پروفیسر عصمت حسین نے اپنے پوٹھوہاری افسانے ”بے وے شامتے“کا اردو ترجمہ بھی خود کر رکھا ہے جو فکشن سوسائٹی وٹس ایپ گروپ میں وہ تنقید کیلئے پیش بھی کرچکے ہیں،نوجوان شاعر پروفیسر جواد اقبال، شکور احسن اور جنید غنی راجا کے پانچ پانچ پوٹھوہاری افسانوں کا انگریزی میں ترجمہ کررہے ہیں۔

اکادمی ادبیات پاکستان کے سہ ماہی رسالے”ادبیات“میں پوٹھوہاری شعراء اور افسانہ نگاروں کی نظموں اور افسانوں کے اردو تراجم تواتر سے شائع ہوتے رہتے ہیں،اکادمی ادبیات پاکستان کے سہ ماہی مجلہ”ادبیات“کے شمارہ نمبر118،اکتوبر تا دسمبر2018میں راقم کی پوٹھوہاری نظم ”ماء مرسی تے جیساں کِس رے“کاراقم کا ہی کیا ہوااردوترجمہ شائع ہوا، اکادمی ادبیات پاکستان کے سہ ماہی مجلہ”ادبیات“کے شمارہ نمبر126-27میں صفحہ نمبر466پر راقم کی پوٹھوہاری نظم”پیہھالی“کاراقم کا ہی کیا گیا اردوترجمہ شائع ہوا۔راقم کی پوٹھوہاری نظم ”پُہکھے نی فریاد“روزنامہ پاکستان (نیازی گروپ)اسلام آبادکے ادبی ایڈیشن میں راقم کے ہی اردو ترجمہ کیساتھ 20جون2024ء کو شائع ہوئی۔ اکادمی ادبیات پاکستان کے سہ ماہی مجلہ ”ادبیات“کے نسل نو خصوصی شمارہ 137-138 میں صفحہ نمبر487سے صفحہ نمبر 501تک پوٹھوہاری ادب کے اردو تراجم کے باب میں نکتہ چینی(تخلیق وترجمہ جنید غنی راجہ)،فرمائش(تخلیق حافظ نعمان علی،ترجمہ ذولقرنین رئیس)،پٹکار(تخلیق ذولقرنین رئیس،ترجمہ حافظ نعمان علی)،خواہشوں کا سیلاب((تخلیق راشد محمودشام،ترجمہ رضا اللہ سعدی)،مٹی کی ڈھیریاں (تخلیق فرزند علی ہاشمی،ترجمہ اقدس علی ہاشمی)،حصہ(تخلیق وترجمہ فرزند علی ہاشمی)،دولت(تخلیق وترجمہ محمد انوار الحق)کے افسانے شامل ہیں

خبر پر اظہار رائے کریں

اپنا تبصرہ بھیجیں