پوٹھوہاری مزاح نگاری

فیصل عرفان
پوٹھوہاری ادب میں جہاں دیگر اصناف سخن میں بھرپور کام ہوا ہے وہیں پرپوٹھوہاری شاعروں اور ادیبوں نے نثر و شاعری میںمزاح نگاری کے بھی بہترین نمونے پیش کیے ہیں۔ ریڈیو پنڈی کے پروگراموں ”گراں نی وسنی”میں افضل پرویز اور ”راول رویل ”میں اختر امام رضوی اپنے اپنے سکرپٹس میں پوٹھوہاری مزاح کا ”تڑکا”بھی لگاتے تھے۔پوٹھوہاری ٹیلی فلمیں اور ڈرامے بھی مزاح سے مزین ہوتے ہیں۔ذیل میں شاعری و نثر میں مزاح نگاری پر گفتگو کی گئی ہے۔
شاعری میں مزاح نگاری
پوٹھوہاری شاعری میں مزاح نگاری کی بات کریں توزمان اختر،دلپذیر شاد،تراب نقوی،ڈاکٹر طالب بخاری،عابد حسین جنجوعہ،صوفی عارف ادیب کیانی،عبدالوحید قاسم،سلطان محمود ملنگی(بکری پالی،کالی ووہٹی)،قدرت حسین قدرت،علی راز،راجہ نثار احمد یاور،ازرم خیام،نزاکت علی مرزا،عادل سلطان خاکی،عثمان اسلم ودیگر شامل ہیں۔
بزرگ شاعر سید تراب نقوی کی کتاب”ہک رات ناں مسافر” میںچھلا،رومال اورمہھاڑے نال نہ متھا لا،انکی دوسری کتاب ”بسنے بہڑے”میں نسوار،پیسہ،بکری، حقہ،ماسی ریشماں نی چِلم اور بوہلی کُتا،نالائق نی فریاد کے عنوان سے مزاحیہ نظمیں شامل ہیں۔چھلا اوررومال دونوں ایک دوسرے سے جڑی نظمیں ہیں اور تراب نقوی اپنے خوبصورت انداز میں انہیں سنا کر اکثر محافل میں داد سمیٹ چکے ہیں۔
نزاکت علی مرزا بھی پوٹھوہاری مزاح نگاری کا اہم نام ہے،انہوں نے پچیس کے لگ بھگ پوٹھوہاری مزاحیہ نظمیں اور قطعات لکھ رکھے ہیں،جن میں سے بعض انکی کتاب ”سویل”میں بھی شامل ہیں۔وہ بہت جلد پوٹھوہاری مزاحیہ شعری مجموعہ شائع کرنے کا ارادہ رکھتے ہیں۔نئی پود میں عثمان اسلم ایک تازہ کار مزاحیہ شاعر ہیں،انکی لکھی ہوئی مزاحیہ نظمیں پرائیویٹ سکول،پرائیویٹ اسپتال،سرکاری اسپتال، حکیم، مکینک، سفر،بکرا منڈی شائقین ادب سے داد سمیٹ چکی ہیں۔چندشعراءکا نمونہ کلام پیش خدمت ہے۔
نسوار چکوال نی یا وے تلہ گنگ نی
کالا پہا مارنی کلیجی جئیے رنگ نی
موٹی نسوار اے یا بریک نسوار اے
کھانڑ والا جانڑیں کیڑھی ٹھیک نسوار اے
تُھک تُھک کڈھنڑیں مونہیں وچوں پچھ اے
تکڑیں چ لغڑیں بطخے نی بِٹھ اے
تراب نقوی (نظم نسوار،مشمولہ ”بسنے بہڑے”،صفحہ نمبر68)


سرمہ باہی ٹنڈ کرائی پھرنا روہ
آڑو آڑ بٹیرا چائی پھرنا روہ
کہر آلی تے رعب کدے نینھ باہی سکنڑاں
لمَاں کڑتا پہانویں لائی پھرنا روہ
عابد حسین جنجوعہ(کلر سیداں)

کہھر اے سی لوایا وا
فر وی دل کہبرایا وا
مہھاڑا پنڈا چُمی چُمی
مچھراں خون سکایا وا
نزاکت علی مرزا واہ کینٹ(مشمولہ ”سویل”صفحہ نمبر121)

تکو کنڑکاں راہیاں کی
بَنّو منجاں گائیاں کی
کُھلے پِھرنے بچھڑے وی
کہھاٹا پینڑاں سائیاں کی
مُونہہ رکھی کے خصماں ناں
آکھاں نال گرائیاں کی
جے کد جانڑیں کے جاڑو
جانڑو رحام کمائیاں کی
جے نانہہ بنّی سکنڑیں
دئیو فِریار قصائیاں کی
عادل سلطان خاکی(مشمولہ”پلیار”صفحہ نمبر51)


کوٹھی بنگلہ کار میں لوڑاں
نوکر وی دو چار میں لوڑاں
لبھے ہک پلاٹ وی چنگا
پیسے آلے یار میں لوڑاں
دئی تے فر کوئی منگے نہ بس
ایہا جا کوئی دھار میں لوڑاں
چھپی لکی لوکاں کولوں
رشتہ وچ اخبار میں لوڑاں
عثمان اسلم(دولتالہ)

نثر میں مزاح نگاری
نثر میں مزاح نگاری کی بات کریں توعرفان بیگ نے 2021میں اپنے 3پوٹھوہاری ٹیلی ڈراموں ”میںوی کُکڑ کھاساں”،”میں وی افسر بنڑساں ”اور ”موبائل محبتاں”کا مجموعہ ”میںوی کُکڑ کھاساں” کے عنوان سے شائع کرایا۔یہ پوٹھوہاری ٹیلی ڈراموں کیساتھ ساتھ پوٹھوہاری مزاحیہ نثر کی بھی پہلی مطبوعہ کتاب ہے،میں وی ککڑ کھاساں ڈرامے کے ایک کردار میںشہزادہ غفارکا یہ مکالمہ ”ایہے کُکڑ کِسراں دینڑیں او؟؟””پوڑنے آں،تولنے آں،چائی دینڑیں آں”تو دنیا بھر میں پوٹھوہاری بولنے والوں کی زبان پر تھا۔عرفان بیگ نے ان تین ڈرامو ں کے علاوہ بھی متعددپوٹھوہاری ٹیلی فلمیں اور ڈرامے لکھے ہیں جن میں مزاح کا عنصر غالب ہے۔اسکے علاوہ عرفان بیگ نے انسانی رشتوں جیسے بیوی،سالے،ماموں سمیت 10مختلف موضوعات پر مزاحیہ مضامین لکھ رکھے ہیں،جنہیں وہ جلد کتابی شکل میں شائع کرانا چاہتے ہیں۔ ستمبر 2023میں عثمان اسلم کی پوٹھوہاری لطائف پرمشتمل مطبوعہ کتاب ”کتکاڑیاں“منظر عام پر آئی،48صفحات پر مشتمل اس کتاب میں 60پوٹھوہاری لطیفے شامل ہیں،نمونے کے طور پرکتاب میں شامل ایک لطیفہ پیش خدمت ہے۔”اک چور دوئے چورے کی آخڑاں “یرا ہنڑ میکی عینک لوانڑی ای پیسی ”دوواچور آخڑاں ”کیئاں کیہ ہوئی گیا ہنڑ؟”پہلا چور آخراں”یرا کل راتی ہک کہھار بڑیاں میں تے دو گھنٹے پیسیاں آلی باری نل کہھلی کہھلی تے جدوں کھولی تے پتا لگا وہ فریج سی۔”