چند برس قبل ایک پولیس افسر سے ملاقات ہوئی ان کے لب و لہجہ سے شرافت اور سادگی امڈ رہی تھی گاہے بگاہے ملاقاتوں کی وجہ سے ان سے اچھے تعلقات استوار ہوگئے ا یک دن باتوں باتوں میں ان سے پوچھا کہ آپ کی شخصیت میں وہ پولیس والی ٹھاٹھ باٹھ نہیں تو وہ گویا ہوئے کہ میری اہلیہ نے زندگی میں انقلاب برپا کردیا ہے حیرانگی ہوئی تو سوال طویل ہوا تو ہنستے ہوئے لب کشائی کہ نوے کی دہائی میں وہ پولیس اسٹیشن سوہاوہ کے علاقہ جی ٹی روڈ مسہ کسوال پولیس پکٹ میں بطور انچارج ڈیوٹی سرانجام دے رہے تھے اس وقت کے وزیر اعلیٰ پنجا ب منظور احمد وٹو نے مسافروں کی شکایت پر فحاشی و ہریانی کے خاتمے کیلئے راولپنڈی سے لاہور چلنے والی پبلک ٹرانسپورٹ میں وی سی آر پر انڈین فلمیں اور گانے چلانے پر پابندی لگا رکھی تھی اور ہماری ڈیوٹی گاڑیوں کی چیکنگ کرکے وی سی آر کے خلاف چالان دینے تھے لیکن ہم چالان کرنے اور وی سی آر ٹی وی وغیر ہ بس سے اتارنے کی بجائے ڈرائیور سے دو سو سے چار سو روپے رشوت لیکر گاڑی کو جانے دیتے تھے رات بھر کی جمع ہونے والی رقم میں کچھ افسران کا حصہ الگ کر کے باقی رقم پکٹ پر تعینات اہلکار آپس میں تقسیم کرلیتے اور صبح سورج طلوع ہونے سے قبل ہی ہم اپنے گھروں کی جانب روانہ ہوجاتے حسب معمول ایک روز گھر پہنچا تو میں بیوی نماز فجر کے دعا مانگ رہی تھی کہ اے باری تعالیٰ میرے میاں کو راہ راست پر لے آ‘میں دروازے پر کھڑا دعا کے الفاظ غور لگائے سنتا رہا دعا کے خاتمہ پر دستک دی بیوی نے دروازہ کھولاتو سب سے پہلے یہی سوال کیا جو دعا مانگ رہی تھی وہ دہراؤ۔ بار باراصرار کے بعد اس کے دہرانے پر مجھ پر عجیب سی کیفیت طاری ہوگئی تو میں نے بیوی کو بتایا کہ میری تنخواہ 4300روپے ہے کیا تم اس پر گزارہ کرلوں گی اس کا جواب سن کر میں حیران رہ گیا کہ آپ کے کزن کلیام سکول میں کلاس فور ہیں 2700روپے کی تنخواہ پر ان کا گھر کا نظام بہترین چل رہا ہے ہمارا کس طرح نا ممکن ہوسکتا ہے؟ ان الفاظ سے میری زندگی میں انقلاب برپا ہوگیا دوسرے دن ڈیوٹی پر گیا تو اپنے فرائض منصبی سرانجام دیتے ہوئے رات بھر میں سی وی ار ٹی وی چلانے والی گاڑیوں کے چالان ہی ہوئے کسی سے ایک روپیہ بھی رشوت نہ لی کسی کو کوئی خرچہ پانی نہ ملاتو ڈیوٹی دینے والے ساتھی اور ایس ایچ او تک ناراض ہوگئے حتیٰ کہ ایک افسر جن تک یہ رقم پہنچتی تھی نے اپنے دفتر میں بلاکر کہا کیا تم پاگل ہوگئے ہو؟یہاں تک کہ میرا تبادلہ ہوگیا لیکن میرایقین مستحکم رہا ارادوں میں کوئی لغزش نہ آئی‘ اللہ جب دیتا تو چھت پھاڑ کردیتا ہے کہ مصداق ابھی چند ماہ ہی گزرے کہ پولیس فاونڈیشن فتح جھنگ میں پلاٹوں کی قرعہ اندازی میں میرا پلاٹ نکل آیاسونے پر سہاگہ اس دوران سسرال کی جانب سے موٹرسائیکل اور رہائشی زمین بھی مل گئی ایمانداری سے فرائض منصبی سرانجام دینے پر محکمہ میں بھی عزت کے ساتھ نوکری میں ترقی بھی ملتی گئی تھوڑی تنخواہ پر اکتفا کرنے کی برکت سے ایک خوشحال اور خوش و خرم زندگی گزار رہا ہوں
ایک تو یہ بھائی تھے جن کا نام ظاہر کیے بغیر ایک پوری روداد تحریر کرنے کی ضرورت گزشتہ روز تھانہ کلرسیداں کے علاقہ شاہ باغ مدینہ ٹاؤن میں واقع مسجد میں نماز مغر ب کے وقت پنکھا آن کرنے کی وجہ سے دو فریقین میں جھگڑ ا کے بعد پیدا ہونے والی صورتحال کی وجہ سے پیش آئی جس میں پولیس چوکی چوک پنڈوڑی کے انچارج نے بغیر تحقیق اورفریقین کو سنے بغیر غیر مقامی افراد کے خلاف اقدام قتل کا مقدمہ درج کرکے تین افراد کو موقع سے گرفتار بھی کرلیا اور ساتھ ہی پڑوس میں کام کرنے والے دو بے گناہ غیر مقامیوں حنیف اور ساجد نامی اشخاص کو بھی چوکی میں بند کردیا رات گئے تک ان کی خبر گیری کسی نے نہ کی تو انھیں کہا گیا کہ اپنے ضمانتی بلاؤ تاکہ آپ کو چھوڑ دیا جائے رات ایک بجے کے قریب شاہ باغ بازار میں کاروبار کرنے والا شیر باز نامی ضامن چوکی پر پہنچا تو اس سے ان کی آزادی کے عوض پچاس ہزار روپے کی رشوت طلب کی گئی‘ منت سماجت کے بعد تیس ہزار روپے دیکرجیسے تیسے اس نے اپنے بندوں کو پولیس سے رہائی دلوائی‘ رشوت لینے بارے رپورٹ میڈیا میں آنے پر ایک طرف چوکی انچار ج نے محکمانہ سرزنش سے بچنے کیلئے بٹوری گئی رقم فوری واپس کردی دوسری جانب سٹی پولیس آفیسر راولپنڈی احسن یونس نے ایکشن لیتے ہوئے ایس پی صدر ڈویژن کو معاملہ کی انکوائری کے ا حکامات کرتے ہوئے کہا کہ بدعنوانی کے خلاف پولیس زیرو ٹالیرنس پالیسی پر عمل پیرا ہے الزام درست پانے کی صورت میں ذمہ داران کے سخت کارروائی عمل لاتے ہوئے خود احتسابی کو یقین بنایا جائے گا‘سی پی او ا حسن یونس راولپنڈی پولیس کا مورال بلند کرنے کیلئے دن رات کوشاں ہیں اس کے ساتھ ساتھ فیلڈ میں عوام کے جان و مال کے بطور محافظ ڈیوٹی سرانجام دینے والوں کو بھی چاہیے کہ وہ رزق حلا ل کو اپنا شعار بنا کر عوام کی خدمت کے ساتھ ساتھ محکمہ کی عزت و وقار کو بھی ملحوظ خاطر رکھیں چونکہ حلال میں برکت‘ عزت اور ترقی ہے۔
