434

پوش علاقوں میں مساج سنٹرز کے نام پر قائم فحاشی کے اڈے

اسلام آباد( چوہدری محمد اخلاق ،نمائندہ پنڈی پوسٹ)تھانہ لوہی بھیر کی حدود بحریہ ٹاؤن پوش علاقوں کے مرکز سوک سینٹر میں بیسوں کمرشل بلڈنگ میں مساج،سیلون،مالش سینٹرز اور شیشہ سینٹرز قائم ہیں جہاں سرعام گناہ کی طرف مائل کرنے کے لیے دعوت دیتی ہیں جس سے مقامی آبادیوں سمیت شہری نوجوان نسل تباہی کے دہانے پر پہونچ چکی ہے،پوش علاقے کے یہ زناخانے،فحاشی اڈے جیسے معاشرتی برائیاں کو جنم دے رہی ہیں وہاں جرائم میں بھی اضافہ ہورہا ہے، ڈریم اینجل،سپا،ڈائمنڈ،بیسوں سیلون بے حیاہی کے اڈے دلال نوجوان فحاشہ خواتین سے معاشرتی برائیاں سرعام پھیلا رہی ہیں

ایک ایک اڈے پر پندرہ پندرہ جوان لڑکیاں جو بناؤ سنگھار کرکے کلائنٹ کے سامنے پیش کی جاتیں ہیں جہاں ڈیلنگ کے لیے بے حیا خواتین باقاعدہ پیس وائز ریٹ طے کرتیں ہیں چند ایک پر دلال مرد بھی کام کرتے ہیں باقاعدہ سیلون کے نام پر چائنا،تھائی،پاکستانی مساج ماسٹر کے نام سے خواتین اسی ڈھنگ سے پیش کی جاتیں ہیں جس کی پرنٹنگ پر نمبر بھی آویزاں ہوتے ہیں اور مخصوص سٹریچر پر تولیہ اور صفائی کا بندوبست بھی کیا ہوتا ہے،ایک کمرے میں خواتین مختلف کپڑوں میں ملبوس ہوکر باری باری بلوائی جاتیں ہیں جن سے پہلے اٹریکشن کروائی جاتی ہے جن سے ریٹ 2ہزار سے 5ہزار گھنٹہ تک طے کیا جاتا ہے اور کھلے عام دلال کہتے ہیں

مساج کے بعد کلائنٹ کو خوش کرکے بھیجیں گے ورنہ پیسے واپس،مذکورہ اڈوں پرباوثوق ذرائع نے بتایا کہ باقاعدہ پولیس اور ضلعی انتظامیہ کے اہلکاران اور نام نہاد ییلو جرنلزم کرنے والوں کے لیے خصوصی رعایت برتی جاتی ہے اور ماہانہ،ہفتہ وار بھی طے ہوا ہے جو وصولیاں ماہانہ لاکھوں میں فی اڈا ہیں دو دو اڈوں کی مالکہ خواتین جو فیصل آباد،لاہور اور دیگر علاقہ جات سے ہیں،اس پر معززین علاقہ و شرفا کا کہنا تھا کہ آئی جی اسلام آباد،ڈپٹی کمشنر اسلام آباد کی کارکردگی پر سوالیہ نشان جو یہ فحاشی کے اڈوں پر قانونی کاروائی کروانے تاحال سے قاصر ہیں جو حکومت کی رٹ کو چیلنج کیے ہوئے ہیں۔

خبر پر اظہار رائے کریں

اپنا تبصرہ بھیجیں