پنڈی کی سیاست،چوہدری نثار اور پرویز اشرف کا پلڑا بھاری

الیکشن کے دن جوں جوں قریب آرہے ہیں سیاسی پینلزمیں تبدیلیاں دیکھنے کو مل رہی ہیں سب سے بڑی تبدیلی عام آدمی کے پینل میں آئی جب موٹر سائیکل اور پراڈو کے مقابلے کے دعویدار نہ صرف خود انکی گود میں جابیٹھے جنکی ایف آئی آرز کا زکر کرکے عوامی ہمدردیاں حاصل کی جاتی تھی بلکہ ساتھ میں پورا پینل بھی گود میں بٹھا دیا ملکی سیاست میں پاور پولیٹیکس کے بعد یسہ ایسا پیر ہے جو کچھ بھی کرسکتا ہے اور کرواسکتا ہے قمر اسلام راجہ اپنے قول فعل سے مکمل پھر گے انہیں یقینا ہوچلا تھا کہ اگر انہوں نے مافیاء کے ساتھ ہاتھ نہ ملایا تو ہار انکے گلے کا مقدر بنے گی سشنید اب بھی یہی ہے دوسری طرف تحریک انصاف نے کرنل اجمل صابر راجہ اور چوہدری امیرافضل کو ٹکٹ دے دیا چند دن مہران اعجاز کا نام گونجا لیکن پھرحتمی فیصلہ چوہدری امیر افضل کے نام قرعہ نکلا اس مشکل دور میں بھی کرنل اجمل صابر راجہ اور چوہدری امیر افضل ڈٹے رہے کرنل اجمل صابر راجہ کو توسات بارجیل کی سلاخیں کے پیچھے جانا پڑا گوکہ اب انکو الیکشن کمپین میں شدید مشکلات کا سامنا ہے

گزشتہ روز ہر پارٹی کا دروازہ کھٹکھٹانے والے پیر صاحب بھی تحریک انصاف کے رہنماوں کے حق میں دستبردار ہوگے ہیں آزاد حیثیت سے لینے والی ووٹوں کافائدہ تحریک انصاف کے امیدواروں کو مل سکتا ہے اگر پیر صاحب اپنے مریدین پر چھف کریں اور انہیں قائل کریں تو دوسری طرف چوہدری نثار علی خان کی سیاسی کمپیئن بھی زور شور سے جاری ہے اور اس بار چوہدری نثار کی سیاست ن لیگ کے حلقہ جاتی سیاست کا خاتمہ کردے گی چوہدری نثار کی کمپیئن میں اب بھی ہر جلسہ میں کھوتیوں کے روڈ کا زکر جاری ساری ہے انکے سیاسی جلسے تگڑے ہورہے ہیں اس حلقہ میں ایک گھمسان کی جنگ تحریک انصاف چوہدری نثار اور ن لیگ کے درمیان ہوگی جس میں پلڑا چوہدری نثار کا یا تحریک انصاف کا بھاری ہوسکتا ہے جبکہ مفاداتی سیاست والالیگی ٹولہ تیسرے نمبر پر آئیگا

Constituency
Total votes
Male
Female
NA 51 Rawalpindi719,514371,162348,352
NA 52 Rawalpindi281,144145,630138,766
NA 53 Rawalpindi401,516207,660193,856
NA 54 Rawalpindi 466,344241,350224,994
Na 55 Rawalpindi431,832221,049210,783
Na 56 Rawalpindi523,733272,459251,274
Na 57 Rawalpindi861,116444,193418,154

اس حلقہ میں پیپلز پارٹی کا ووٹر سپورٹر راجہ پرویز اشرف کے اشارے پر اپنا ووٹ چوہدری نثار کے حق میں ڈالتا نظر آتا ہے اگر تحریک انصاف کے امیدواروں کو مشکلات کا سامنا اسی طرح رہا تو اسکا ووٹ بھی ن لیگ کی مخالفت میں چوہدری نثار کو فائدہ دیگا دوسری طرف گوجرخان میں راجہ جاوید اخلاص کی سیاسی حالت بھی پتلی ہے اسکی وجہ انکی دوغلی پالیسی ہے(لائیاں ہور تے ودہائیاں ہور)کے مصداق وہ الیکشن سے قبل سب کو ٹکٹ کے لارے لگاتے رہے لیکن عین وقت پر انہوں نے شوکت بھٹی کو ٹکٹ دلانے کے لیے زور آزمائی کی جو ن لیگ کے مشکل وقت میں مکمل طور پر پارٹی سے الگ رہے راجہ پرویز اشرف کا پلڑا بھاری نظر آتا ہے انکی طرز سیاست اور عوامی رویہ کی بدولت کسی پارٹی کاامیدوار انکو نہیں پہنچ پا رہا ہے تحریک انصاف نے فرخ سیال کو ٹکٹ دیکر ایک مقابلہ کی فضا پیدا کرنے کی کوشش کی اور اس وجہ سے جاوید اخلاص کی سیاست کو مزید مشکلات کا سامنا کرنا ہوگا جبکہ کرین پارٹی نے ناراض لیگی رہنماء چوہدری ریاض کو ٹکٹ دیکر جاوید اخلاص کے لیے مزید کھڈے گہرے کردیے

جاوید اخلاص کہتے کچھ اور کرتے کچھ اور جیسی سیاست کے باعث مشکلات کا شکار نظر آتے ہیں اصلی اور نظریاتی کارکنان شوکت بھٹی کی وجہ سے ان سے دور نظر آتے ہیں اسی حلقہ کی قانونگو ساگری سے نوید بھٹی بھی آزاد حیثیت سے الیکشن لڑ رہے وہ بھی قیادت کے فیصلوں سے نالاں ہوکر آزاد حیثیت سے میدان میں اترے ہیں ساگری قانونگو کی تقریبا پینسٹھ ہزار ووٹ گوجر خان کی پی پی 9کی ساری قا!ونگو پر بھاری پڑ جائیگی اسی حلقہ سے تحریک انصاف سے راجہ وحید قاسم بھی میدان میں ہیں اور ان دنوں بھرپور عوامی مہم چلارہے ہیں تحریک انصاف اور یپلز پارٹی کا مقابلہ ہوتا نظر آرہا ہے جبکہ اس حلقہ میں ن لیگ تیسرے نمبر پر دکھائی دے رہی ہے جبکہ آزاد امیدوار بھی کچھ اپ سیٹ کرسکتے ہیں تمام تر سرکاری سپورٹ کے باوجود لیگی امیدوار اپنا سیاسی وجود برقرار رکھ نہیں پارہے ہیں اگر تحریک انصاف بلے کے نشان پر الیکشن لڑتی تو یقینا ن لیگ اسکے کہیں قریب بھی نہ ہوتی بہر صورت ان دونوں حلقوں میں چوہدری نثار راجہ پرویز اشرف کی کامیابی کا ڈھول بجتا دکھائی دے رہا ہے اگر بات کریں کلر سیداں کی تو پہلی بار محمود شوکت بھٹی اور راجہ ندیم نے کلر سیداں کے عوام کی ترجمانی کرنیکی کوشش کی ہے اور اسکا انکو رسپاونس بھی مل رہا ہے تاہم ابھی کلر سیداں کے کچھ سیاسی اور مفاداتی کہوٹہ اور مری کی گود میں بیٹھنے کے لیے بیتاب دکھائی دیتے ہیں زاتی اور مفادایی سیاست سے اگف بالا تر ہوکر معاملہ ہوا تو شوکت بھٹی اور راجہ ندیم کا آزاد پینل کامیابی حاصل کرسکتا ہے تاہم اس وقت ملکی حالات میں آئے روز کی تبدیلی الیکشن کو آگے لیجانے اور مقررہ وقت پر نہ ہونے کی شنید بھی سنا رہے ہیں

اپنا تبصرہ بھیجیں