پنڈی پوسٹ نے چھ برس میں چھ دہائیوں کا سفر طے کیا

ثاقب شبیر شانی

چونکہ راقم الحروف ہفت روزہ پنڈی پوسٹ کے کہنہ مشق صحافتی دستے کا حصہ ہے سو پنڈی پوسٹ کی صحافتی توقیر کی بابت زمین وآسمان کے قلابےملانا اپنےمنہ میاں مٹھو بننے کے مترادف ہو گا۔ البتہ یہ بات میں وثوق سے کہہ سکتا ہوں کہ قارئینِ پنڈی پوسٹ بہت اچھی

طرح جانتے ہیں کہ پنڈی پوسٹ اپنے حلقے کا موقر ہفت روزہ ہے۔ اس برس پنڈی پوسٹ کی طباعتکے چھ برس مکمل ہو گئے چھ برس انفرادی کاوش کے نتیجے میں ایک صحافتی ادارے کے قیام کے اعتبار سے چھ دہائیوں کے برابر عرصہ معلوم ہوتا ہے مگر چھ دہائیوں سے طباعت پذیر ہونے والے اخبارات کے مقابل یہ عرصہ بہت قلیل ہے اس قلیل عرصہ میں پنڈی پوسٹ کو ترقی، قارئین میں مقبولیت اور تمام طبقات میں بلا تفریق پذیرائی کے پیمانوں پر جانچا جائے تو یہ کہنا کے ہفت روزہ پنڈی پوسٹ نے چھ برس میں چھ دہائیوں کا سفر طے کیا ہے ’ شیخی بگھارنا’ ہرگز نہیں ہو گا۔ ہفت روزہ اخبارات کے بارے میں یہ مفروضہ فرض کر لیا جاتا ہے کہ ہفتہ بھر روزناموں اور خبرناموں میں گردش کرنے والی خبروں پر مشتمل اخبار تازہ کیسے ہو سکتا ہے؟ تو ناقدین کی تشفی کو یہ بتانا ضروری ہے کہ ہفت روزہ پنڈی پوسٹ کی مدارت زیرک مدیر عبدالخطیب چوھدری کے ہاتھ میں ہے جنہوں نے ہفت روزہ پنڈی پوسٹ کو عصری تقاضوں سے ہم آہنگ کیا ہے اسی واسطے دنیاء انٹرنیٹ پر پنڈی پوسٹ ڈاٹ پی کے ویب سائٹ اور باہمی رابطوں کی ایپلیکیشن فیس بک پر پنڈی پوسٹ ڈاٹ پی کے، کے نام سے پیچ موجود ہے جنہیں لمحہ با لمحہ اپڈیٹ کیا جاتا ہے اور ڈیجیٹل میڈیم پر پنڈی پوسٹ کے لاکھوں قارئین و ناظرین کو ہر اہم خبر سے آگاہ کیا جاتا ہے۔ اتوار کو شائع ہونے والے مطبوعہ ایڈیشن میں اہم خبریں تو شامل ہوتی ہی ہیں علاقائی سطح کی وہ خبریں بھی شامل کی جاتی ہیں جو قومی اخبارات میں جگہ نہیں بنا پاتیں، علاوہ از ایں اس میں شامل ہونے والے سیاسی، سماجی، ثقافتی، مذہبی مضامین ڈائریاں، کالم، تجزیئے ، تبصرے، اور ادارئیہ قارئین کی توجہ کا مرکز ہوتے ہیں۔ گزشتہ ہفتے میں یوم مزدور اور عالمی یوم صحافت جیسے دن گزرے انکے حوالے سے خاکہ تحریر ذہن میں تھا مگر پنڈی پوسٹ کی چھٹی سالگرہ پر قلمطرازی بھی ناگزیر سو دیگر موضوعات کو آئندہ پر موقوف کرتے ہوئے قلمطرازی کو ضروری سمجھا دعا ہے پنڈی پوسٹ کی روز افزوں ترقی کا سفر بلا تعطل جاری رہے

 

اپنا تبصرہ بھیجیں