پنڈی پوسٹ میں چار برس کا سفر/شہزاد رضا

پنڈی پوسٹ نے بہت کم وقت میں جہاں بہت زیادہ کامیابیاں سمیٹیں وہیں پر علاقہ بھر کی نمائندگی میں اہم کردار اداکیا چار سال مسلسل کامیابی سے مکمل کرنے پر چیف ایڈیٹر سے لے کر دفتر میں بیٹھ کر دن رات محنت کرکے اخبارکی کامیابی میں اپنا کردار اداکرنے والوں اور ان تمام نمائندگان جو دور دراز علاقوں میں بیٹھ کر لوگوں کے مسائل کو بیوروکریسی تک پہنچانے میں عملی کردار ادا کر رہے ہیں وہ سب اس مبارکباد کے مستحق ہیں اور وہ سب اخبار فروش بھی مبارکباد کے مستحق ہیں کہ جو صبح سویرے اٹھ کر لوگوں تک اخبار پہنچاتے ہیں بچوں کے لیے مختص کردہ کارنر کو جس خوبصورتی سے ایک گلدستہ کی شکل دی۔ میری مراد میرے پیارے دوست عرفان کیا نی ہیں جو ایک ایک لفظ کو نہایت عمدگی اور مہارت سے پرو کر ہمارے سامنے گلدستے کی شکل میں پیش کرتے ہیں یہ سب لوگ مبارکباد وصول کرنے کے حقدار ہیں کہ جن کی کاوشوں او ر محنتوں سے ادارے نے سالوں میں نہیں بلکہ دنوں میں ترقی کے جھنڈے گاڑھے ۔اس وقت پنڈی پوسٹ نہ صرف ضلع راولپنڈی بلکہ خطہ پوٹھوار کے باسیوں کی پہچان بنی ہوئی ہے اس کی سب سے بڑ ی خوبی یہ ہے کہ پچھلے چار سالوں سے صحافت کا سفر انتہائی غیر جانبدارانہ انداز سے طے کیا اس پلیٹ فارم پر کسی ایک فرد یا جماعت کو نہیں بلکہ معاشرے کے تمام افراد کو اور جماعتوں کو مکمل طور پر جگہ دی جاتی رہی ۔اگر مسائل کی نشاندہی کی طرف نظردوڑائی جائے تو اس میں بھی پنڈی پوسٹ اور اس کی پوری ٹیم نے اعلیٰ صحافتی معیار کواپنائے رکھا۔ادارتی صفحہ پر ہر آنے والے شمارے میں ایک نئے فرد کی تحریر اس بات کا واضح ثبوت ہے کہ پنڈی پوسٹ لکھنے کی صلاحیتوں سے مالا مال افراد کو ان کے لکھے گئے مضمون کے مطابق بھرپور نمائندگی دے رہی ہے آئے روز بڑتی سرکولیشن یہ بتاتی ہے کہ پنڈی پوسٹ کی پوری ٹیم شب و روز محنت سے اس کو بہت آگے لے جانے کا عزم رکھتی ہے ۔بغیر کسی لالچ کے کام کرنے والے لوگ اور ان کو مخلصانہ کوششیں یقیناًاس کی کامیابی کی ضمانت ہیں ۔پنڈی پوسٹ ایک اخبارہی نہیں بلکہ علاقے کی پہچان بن چکا ہے اس میں کام کرنے والے لوگوں کوپہچان ملی ہے یہ ایک ایسا درخت بن چکا ہے جس کی جڑیں انتہائی گہری ہیں اس میں کام کرنے والے لوگ اس کی شاخیں ہیں جو دور دراز علاقوں میں بیٹھ ہرقسم کے حالات کا سامنا کرتے ہوئے بھی بروقت اور مثبت انداز میں رپورٹنگ کرتے ہیں مجھے اس بات پہ فخر ہے کہ میں بھی اس درخت کی چھوٹی سی شاخ ہوں اس ادارے میں جب میں نے قدم رکھا تو ہر قدم پر میری رہنمائی کی گئی نہ تو میں صحافت کا طالب علم تھا اور نہ ہی دور دور تک کوئی تعلق تھا ایک بات ضرور تھی وہ یہ کہ مجھے صحافی بننے کا شوق بہت تھا بچپن ہی سے اخبار پڑھنے کا شوقین تھا جب میرے لیے پنڈی پوسٹ صحافت کے طالب علموں میں شامل ہو نے کے لیے راستہ بنی تو بغیر کسی لمحے دیر کیے اس کا مسافر بن گیا اس راہ پہ چلتے چلتے بہت سے اتار چڑھااؤ آئے بہت کچھ سیکھنے کو ملا بہت سارے نئے دوست بنے بہت سے ایسے لوگوں سے ملنے کا موقع ملا جن کا چہرہ بھی شاید عام آدمی کو دیکھنا نصیب نہیں ہوتا کچھ مشکلیں بھی آئیں لیکن اس کے بعد آنے والی آسانیوں نے تمام مشکلوں کو بھی بھلا دینے میں مدد فراہم کی جتنی عمر پنڈی پوسٹ کو ہو گئی اتنی ہی عمر میری صحافت سے وابستگی کو بھی ہو گئی۔پنڈی پوسٹ کو غیر جانبدار انداز میں چلانے والے بھی داد دینے کے لائق ہیں یقیناًجن کے زیر سایہ یہ ادارہ چل رہا ہے انہیں کی کوششوں سے یہ سب ممکن ہوا۔جہاں بہت ساری خوشیاں ملیں وہیں پر بہت سارے دوست اس سفر پہ چلتے چلتے ابد ی نیند بھی سو گئے جن کی یادیں آج بھی ہمارے دلوں میں محفوظ ہیں سب سے پہلے چوہدری حبیب (مرحوم) ایک حادثے کا شکار ہوئے اگر حبیب کے بارے میں یہ بات کہہ دوں کہ انہوں نے لوگوں کے دلوں میں آج بھی اپنا مقام بنا رکھا ہے تو یہ بات بالکل غلط نہ ہو گی اورانکی دوسری خوبی یہ تھی کہ چوہدری حبیب نے پنڈی پوسٹ سے اپنی پہچان نہیں بنائی بلکہ وہ خود پنڈی پوسٹ کی پہچان تھے چند سال گزر جانے کے بعد جاوید بٹ (مرحوم) بھی چھوڑ کر چلے گئے ان کے بارے میں یہ بات مشہور تھی وہ جب نگاہوں کے سامنے آّ یا کرتے تھے تو ان کے چہرے پہ مسکراہٹ ہوا کرتی تھی وہ ہم سب سے ہنس مکھ انداز میں باتیں کیا کرتے تھے چند ماہ گزر جانے کے بعد ایک اور محترم استاد ،دوست ،بھائی ملک طفر اقبال (مرحوم) بھی ساتھ چھوڑ کر اس دار فانی سے رخصت ہو گئے ملک صاحب سے سب لوگ اس لیے زیادہ محبت کرتے تھے کیونکہ وہ ہم سب میں بڑے بھی تھے اور ان کی باتیں سننے کے لیے جو مجمع لگا کرتا تھا وہ ان کے جانے کے بعد پھرآج تک نہیں لگ سکاگزشتہ رمضان المبارک میں وہ کسی مہلک بیماری کی وجہ سے ابدی نیند سو گئے اللہ پاک تمام مرحومین کی بخشش فرمائے ان سب کی اپنی ہی جگہ تھی ان کے جانے کا خلا آج تک پر نہیں ہو سکا ہر سال کی طرح اس سال بھی تقریب کے آغاز میں تمام مرحومین کے لیے دعائے مغفرت کی گئی ۔{jcomments on}

اپنا تبصرہ بھیجیں