پنجاب لیبر کوڈ کا سہ فریقی مشاورت کے بغیر اسمبلی میں پیش کیا جانا مزدور دشمن اقدام ہے : شمس الرحمٰن سواتی

اسلام آباد۔ نیشنل لیبر فیڈریشن پاکستان کے صدر شمس الرحمٰن سواتی نے کہا ہے کہ پنجاب لیبر کوڈ کا سہ فریقی مشاورت کے بغیر اسمبلی میں پیش کیا جانا قابل مذمت اور مزدور دشمن اقدام ہے انہوں نے پنجاب اسمبلی میں پنجاب لیبر کوڈ کو سہ فریقی مشاورت اور اتفاقِ رائے کے بغیر پیش کیے جانے کی شدید الفاظ میں مذمت کی ہے۔انہوں نے کہا کہ یہ اقدام نہ صرف ILO کنونشنز کی واضح خلاف ورزی ہے بلکہ مزدوروں کے حقوق پر ایک کھلا حملہ ہے۔ 2024 میں منعقدہ سہ فریقی لیبر کانفرنس، اسلام آباد میں پنجاب اور سندھ حکومتوں نے واضح طور پر وعدہ کیا تھا کہ کوئی بھی لیبر کوڈ بغیر سہ فریقی مشاورت اور مزدور تنظیموں کی رائے کے اسمبلی میں پیش نہیں کیا جائے گا۔ لیبر کوڈ کو سہ فریقی اجلاسوں میں نہ پیش کرنا مزدوروں کو دانستہ طور پر فیصلہ سازی سے خارج کرنے کے مترادف ہے۔ اس طرح کے یکطرفہ اور آمرانہ اقدامات صنعتی امن کو شدید نقصان پہنچا سکتے ہیں، جس کے نتیجے میں ملکی معیشت اور سرمایہ کاری کا ماحول بھی متاثر ہوگا۔ حکومت کا رویہ واضح کرتا ہے کہ وہ لیبر اصلاحات کے نام پر مزدوروں کے حقوق سلب کرنا چاہتی ہے، نہ کہ ان میں بہتری لانا۔
یہ عمل نہ صرف مزدور تنظیموں بلکہ خود حکومت کی اپنی تسلیم شدہ شراکت داری پالیسی کی توہین ہے۔
یہ اقدام ILO کے کنونشن 144 (Tripartite Consultation Convention) اور دیگر مزدور حقوق کے عالمی اصولوں کی سراسر خلاف ورزی ہے۔
نیشنل لیبر فیڈریشن پاکستان
مطالبہ کرتی ہے:
1. پنجاب لیبر کوڈ کو فی الفور واپس لیا جائے۔
2. اس پر نئی سہ فریقی مشاورت کا فوراً انعقاد کیا جائے۔
3. مزدوروں، مالکان اور حکومت کے درمیان اتفاقِ رائے کو یقینی بنایا جائے۔
ILO
کنونشنز اور آئین پاکستان کی روح کے مطابق قانون سازی کی جائے۔
5. تمام لیبر تنظیموں کو برابر کی نمائندگی دی جائے۔

شمس الرحمٰن سواتی نے اعلان کیا کہ اگر حکومت نے یہ مزدور دشمن قانون واپس نہ لیا تو نیشنل لیبر فیڈریشن پاکستان اپنے تمام تر آئینی و جمہوری ذرائع بروئے کار لاتے ہوئے اس کی بھرپور مزاحمت کرے گی۔ انہوں نے تمام مزدور تنظیموں، سول سوسائٹی، اور میڈیا سے مطالبہ کیا کہ وہ مزدور دشمن اقدامات کے خلاف متحد ہو کر آواز بلند کریں

اپنا تبصرہ بھیجیں